سپین کا بھارتی بحری جہاز کو لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار

9spainindjssjiisrae.png

ایک طرف تو فلسطین پر قابض صیہونی افواج کی طرف سے نہتے مظلوموں پر مظالم کرنے کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والا بھارت بھی ان مظالم میں ان کا ساتھ دینے میں مصروف ہے۔

غیرملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق 27 ٹن دھماکہ خیز مواد بھارت سے اسرائیل لے کر جانے والے ایک بحری جہاز کو سپین کی طرف سے اپنی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔

ہسپانوی وزیر خارجہ ہوز مینوئل الباریس نے اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے شہر چنئی سے ڈنمارک کے جھنڈے والا جہاز 27 ٹن دھماکہ خیز مواد لے کر اسرائیل کی بندرگاہ حفیہ کی طرف لے جا رہا تھا جس نے سپین کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی اجازت طلب کی تھی۔ سپین کی طرف سے بھارت سے اسرائیل ہتھیاروں سے لدے اس بحری جہاز کو لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی۔


انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی ملک کے ہتھیاروں سے لدے ’بورکم‘ نامی بحری جہاز کو اپنی بندرگاہوں پر بلانے کی اجازت نہیں دیں گے، سپین کا یہ اقدام فلسطین میں جاری جنگ میں حصہ نہ بننے کیلئے اسرائیل کو ہتھیار برآمد کرنے کے لائسنس نہ دینے کے حکومتی فیصلے کے مطابق ہے۔ ہوز مینوئل الباریس کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کو مزید ہتھیاروں کے بجائے امن کی ضرورت ہے۔

ہسپانوی وزیر خارجہ ہوز مینوئل الباریس کا صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم یہ اقدام پہلی دفعہ کر رہے ہیں کیونکہ ہمیں پہلی دفعہ پتہ چلا ہے کہ اسرائیل ہتھیار لے جانے والا بحری جہاز ہماری بندرگاہ پر رکنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کو بھیجے جانے والے جنگی سامان کیلئے نئے برآمد لائسنس نہ جاری کرنے پر بحری جہاز کو سپلائی کیلئے رکنے کی اجازت نہ دینا ہمارے پالیسی کے عین مطابق ہے۔

واضح رہے کہ سپین میں اس وقت بائیں بازو کی اقلیتی اتحادی حکومت قائم ہے جس نے ہتھیاروں سے لدے ’بورکم‘ نامی بحری جہاز کو ایندھن بھرنے کیلئے سپلائی کیلئے کارٹاجینا کی بندرگاہ پر رکنے کی درخواست کو مسترد کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض غیرسرکاری تنظیموں کی طرف سے بحری جہاز کو لنگرانداز ہونے کی اجازت نہ ملنے کے بعد مظاہرے بھی کیے گئے۔