خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں سیلاب متاثرین نے موٹروے خالی کرنے انکار کر دیا، خاتون اسسٹنٹ کمشنر نے جب معاملے کی سنگینی کے تحت موٹروے پر جمع لوگوں کو ہائی وے خالی کرنے کی ہدایت دی تو متاثرین اور خاتون افسر ثانیہ صافی کے مابین گرما گرمی ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق چارسدہ میں حالیہ سیلابی صورت حال سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے، علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے موٹروے پر پناہ لے رکھی ہے جن کو اب انتظامیہ کی جانب سے کیمپس منتقل کیا گیا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ موٹروے پر موجود کچھ لوگوں نے کیمپس میں منتقل ہونے سے انکار کردیا اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر اور ان کی ٹیم پر حملہ کیا ہے۔
سیلاب متاثرین کے حملے میں پولیس اہلکار سمیت خاتون ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ثانیہ صافی بھی زخمی ہوگئیں۔ اسسٹنٹ کمشنر چارسدہ نے بتایا کہ موٹروے پر متاثرین میں شامل 40 سے 50 لوگ تھے جنہوں نے کیمپس منتقل ہونے سے انکار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے ان لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی اس دوران کچھ لوگوں نے پتھراؤ شروع کردیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور ان کا اپنا پاؤں بھی زخمی ہوا۔ ان کا کہنا تھا موٹروے پر متاثرین سیلاب روڈ کراس کرتے ہیں جس کی وجہ سے حادثات رونما ہوئے ہیں، دو دن قبل بھی دو بچے گاڑی سے ٹکرا کر جاں بحق ہوئے تھے۔
اے ڈی سی ثانیہ صافی نے بتایا کہ متاثرین کا کہنا ہے کہ ہمارے گھروں سے کیچڑ نکالنے کا بندوبست کیا جائے۔ انتظامیہ متاثرہ لوگوں کو تمام سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے جہاں گھروں میں پانی کھڑا ہے وہاں کے مکینوں کو ہم کیمپس میں تمام سہولیات فراہم کررہے ہیں۔