بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کے حوالے سے تضحیک آمیز بیان جاری کرنے پر سوشل میڈیا صارفی نے بھارت سے تعلقات کے خواہش مند سیاستدانوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بیان میں پاکستان کے حوالےسے تضحیک آمیز رویہ اختیار کرتے کہا کہ"ہم نے ملکی مفاد میں روس سے تیل خریدنے کا فیصلہ کیا،کئی ممالک کی صورتحال خراب ہورہی ہے، کئی تو دیوالیہ ہوچکے ہیں، ہمارا پڑوسی ملک جو پہلے دہشت گردی پھیلاتا تھا اب آٹے کیلئے ترس رہا ہے"۔
نریندر مودی کے اس بیان پر پاکستانی صحافیوں، سیاستدانوں اور سول سوسائٹی کی جانب سےشدید ردعمل کا اظہار کیا گیا، نریندر مودی کے اس بیان کی مذمت کے ساتھ ساتھ بھارت سے تعلقات کی بحالی کے خواہش مند حلقے کو بھی آڑے ہاتھوں لیا گیا اور کچھ لوگوں نے اس بیان پر روس کا دورہ کرنےوالے سابق وزیراعظم عمران خان کو بھی یاد کیا۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ یہ بیان ان حضرات کیلئے ہے جو بھارت سے فوری تعلقات کیلئے مرے جارہے ہیں۔
صحافی ارم ضعیم نے کہا کہ کیا ہوا اگرشمن ملک مذاق اڑارہا ہے تو،ہم نے کھلم کھلا انتخابات میں دھاندلی کروائی، بغیر جیتے نواز، شہباز زرداری کو حکمران بنایا، پی ٹی آئی کی خواتین و بچوں کو سڑکوں پر گھسیٹا، ججز کو بلیک میل کرکے آئین معطل کیا اور انصاف کا قتل عام کروایا، ملک کا دیوالیہ نکلوایا، امریکی حکم پر جمہوری حکومت کو گھر بھیجا، گروتھ منفی اور مہنگائی ڈبل ٹرپل کروادی، کشمیر ہم سے چھن گیا، مودی میں ہمت ہے تو ا ن محاذوں پر ہمیں ہرا کر دکھائے۔
صحافی عمر دراز گوندل نے کہا کہ کوئی مودی کو بتائے کہ ہم نے صرف روس کا دورہ کرنے پر وزیراعظم کی چھٹی کروادی تھی۔
اینکر اسامہ غازی نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کا بھارت سے تعلقات کے بغیر سانس لینا مشکل ہورہا ہے اور یہ ہے بھارت کی سوچ۔
صحافی عمر انعام نے کہا کہ مودی کے اس بیان میں کوئی غم وغصہ پایا جاتا ہے؟ کیا اس پر بھی ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس ہوگی؟
ایک صارف نے کہا کہ امریکہ نے رجیم چینج کے بعد روس سے تیل نہیں لینے دیا، ایران سے گیس پائپ لائن نہیں ڈالنے دی، آئی ایم ایف کو پیسے دینےسے منع کیا، اور میزائل کی معاونت کرنے والی کمپنیوں پر پابندی لگادی، اور ہم ایک آزاد ملک ہیں۔