سینئر صحافی وتجزیہ کار نصرت جاوید کا کہنا ہے کہ نواز شریف پی ٹی آئی قیادت کو رام کرنے کیلئے قومی اسمبلی کے چار حلقوں کو کھولنے کی خبروں پر اضطراب کا شکار ہیں، ان حلقوں میں وہ حلقہ بھی شامل ہے جہاں سے میاں نواز شریف نے یاسمین راشد کو شکست دی۔
پبلک نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی نصرت جاوید نے کہا کہ تین چار دنوں سے کچھ سینئر صحافی یہ خبر دے رہے ہیں کہ وسیع تر قومی مفاد میں پی ٹی آئی قیادت کو رام کرنے کیلئے چار حلقے کھولنے کی باتیں کی جارہی ہیں، میاں نواز شریف اس خبر پر اضطراب کا شکار ہیں کیونکہ اس میں وہ حلقہ بھی شامل ہے جہاں سے فارم 47 کے مطابق میاں نواز شریف نے یاسمین راشد کو شکست دی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف اپنے قریبی لوگوں سے بس اتنا پوچھ کر چپ کرجاتےہیں کہ "اے کی خبر اے"، کہانی یہ ہے کہ میاں نواز شریف کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بجائے اس کے کہ حلقے کھلیں اور بات بڑھے، آپ خود ہی اعلان کریں اور علاج کے بہانے باہر چلے جائیں۔
پروگرام کے دوران سینئر صحافی وتجزیہ کار نصرت جاوید عباسی و اینکر عدنان حیدر کے درمیان نواز شریف کے مائنس ہونے اور ان کی ناراضگی کے حوالے سے فرق پڑنے یا نا پڑنے کے معاملے پر بھی گرما گرم بحث ہوئی۔
نصرت جاوید عباسی نے کہا کہ میاں نواز شریف کی باڈی لینگوئج دیکھ کر مجھے لگا کہ میاں صاحب کا رویہ ہے تھا کہ "بیٹھےہیں ہم تہیہ طوفان کیے ہوئے"، میرے پاس خبر ہے کہ میاں صاحب تین افراد سے پوچھ چکے ہیں کہ " اے کی خبر اے"، نواز شریف یہ محسوس کررہے ہیں کہ کوئی جان بوجھ کر ایسی خبریں پھیلانے کی کوشش کررہا ہے۔
پروگرام کے میزبان عدنان حیدر نے کہا کہ یہ اب ارریلیونٹ بات ہوگئی ہے، اب اس سے فرق کوئی نہیں پڑتا، نواز شریف خود بھی ارریلیونٹ ہوگئے ہیں، اب شہباز شریف، آصف علی زرداری، مریم نواز ریلیونٹ ہیں ، نواز شریف کی ناراضگی سے اب کوئی فرق نہیں پڑتا۔
نصرت جاوید نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ مائنس نواز شریف ہوگیا، کارگل کے وقت ملک کے وزیراعظم نواز شریف کا بولنے سے فرق نہیں پڑتا، ایٹمی دھماکے کرنے والے نواز شریف کے بولنے سے فرق نہیں پڑتا۔