نو مئی، عوام کا مسلح افواج سمیت تمام ریاستی اداروں پر اعتماد ختم ۔۔انصار عباسی کی رپورٹ میں تفصیلات سامنے آگئیں
انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق نگراں حکومت کی 9 مئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے فسادات کی وجہ سے مسلح افواج سمیت ریاست کے تمام اداروں پر عوام کے اعتماد کو نقصان پہنچا,اب عوام اور مسلح افواج کے درمیان ایک خلیج کا تاثر واضح ہے جس کی وجہ سے فوجیوں کے حوصلے پست ہوئے,ایک ایسے موقع پر جب مسلح افواج دہشت گردی کیخلاف مسلسل جنگ میں مصروف ہیں، باہمی اعتماد کا یہ ٹوٹنا سازگار نہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 9مئی کو 14افراد ہلاک اور 423 زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر پولیس والے اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اہلکار تھے۔ مزید برآں، 40؍ سرکاری اور 15؍ نجی عمارتوں کو نقصان پہنچا، اور137؍ سرکاری گاڑیوں سمیت کُل 159 گاڑیاں تباہ ہوئیں یا انہیں نقصان پہنچا۔مظاہروں کی وجہ سے تقریباً 17؍ ارب روپے کا فوری مالی نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق س قدر نقصان اور قانون نافذ کرنے والی اداروں کی احتجاج پر قابو پانے میں ناکامی ان کی تیاری اور صلاحیت پر سوال اٹھاتی ہے، لیکن رپورٹ میں فوجی اہلکاروں کی تعریف کی گئی ہے کہ فسادیوں کے حملوں پر اُس نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق فوجی اہلکاروں نے مشکل اور ایسے حالات میں بہتر رویے کا مظاہرہ کیا جب ان کی اپنی جان کو خطرات لاحق تھے۔ فوج نے بھرپور حملہ کرنے والوں کے حوالے سے بھی غیر معمولی تحمل کا مظاہرہ کیا۔ فوجیوں کو خطرات بے اثر کرنے کیلئے تربیت دی جاتی ہے، شہریوں کی جان و مال کی فکر کی وجہ سے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
فوج کی طرف سے جو تحمل کا مظاہرہ کیا گیا اس سے کئی جانیں بچ گئیں اور تشدد کو بڑھنے سے روکا جا سکا۔ تحمل کا مظاہرہ نہ کیا جاتا تو انسانی جانوں کا غیر معمولی نقصان ہوتا جو مشکل صورتحال کو بدتر بنا دیتا۔
رپورٹ میں قانون نافذ کرنے والے سویلین اداروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے بھی درست رویے کا اظہار کیا اور اس وقت اسی رویے کی اشد ضرورت تھی، تاہم صوبائی حکومتوں کی جانب سے موثر رابطہ کاری کی عدم موجودگی باعث تشویش ہے۔
اسی طرح ان واقعات نے مسلح افواج کے اہلکاروں کے حوصلے اور نظم و ضبط کو بری طرح مجروح کیا۔ ایسی کوششیں خطرناک اور پاکستان کے تحفظ اور مفاد کیلئے نقصان دہ ہیں اور اس سے ایک ایسی 6بحث کی گنجائش پیدا ہوجائے گی جس کی ضرورت نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنایا بالخصوص فوجی تنصیبات بشمول راولپنڈی میں جی ایچ کیو، پی اے ایف بیس میانوالی، کئی شہروں میں آئی ایس آئی کے دفاتر، بنوں چھاؤنی، لاہور میں جناح ہاؤس وغیرہ، چک درہ اور تیمر گرہ میں ایف سی کے قلعے اور کور کمانڈر کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں جو سفارشات پیش کی گئی ہیں اُن میں زور دیا گیا ہے کہ ’’قومی مفاہمت کی اشد ضرورت ہے۔ غیر ذمہ دارانہ سیاست کی وجہ سے معاشرہ پولرائز ہو چکا ہے۔ اب ذمہ دارانہ سیاست کے ذریعے معاشرے کو ڈی پولرائز کرنا ہوگا اور یہ کام آئندہ پارلیمنٹ کو موثر بنا کر کیا جا سکتا ہے۔ پارلیمنٹ کو ایماندارانہ اور باوقار بحث کیلئے ایک فورم کے طور پر کام کرنا چاہئے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قابل احترام ورکنگ ریلیشن شپ مستقبل میں برداشت اور امید کو متحرک کرے گی۔