پی سی بی نے قومی ٹیم کے کوچز کا باقاعدہ اعلان کردیا

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی ٹیم کے کوچز کے ناموں کا باقاعدہ اعلان کردیا۔

ریڈ بال فارمیٹ کیلئے جیسن گلیسپی جبکہ وائٹ بال کیلئے گیری کرسٹن کو پاکستانی ٹیم کا ہیڈکوچ بنانے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ اظہر محمود تمام فارمیٹس میں اسسٹینٹ کوچ کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

تینوں فارمیٹس کے کوچز کی تقرری 2 سال کی مدت کیلئے کی گئی ہے، جیسن گلیسپی دورہ بنگلادیش اور گیری کرسٹن دورہ انگلینڈ کے دوران پاکستانی اسکواڈ کو جوائن کریں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے کوچز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن کا وسیع تجربہ پاکستان ٹیم کو بہترین رہنمائی فراہم کرے گا۔

اس موقع پر دونوں غیرملکی کوچز کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکریہ! جنہوں نے ہماری صلاحیتوں پر اعتماد کیا، عالمی سطح پر پاکستان ایک بڑی ٹیم ہے اس کی کوچنگ اعزاز ہے۔

ایکسپریس نیوز نے 6 اپریل کو خبر دی تھی کہ آسٹریلیا کے سابق فاسٹ بولر جیسن گلیسپی ٹیسٹ کرکٹ میں بطور کوچ جبکہ جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے گیری کرسٹن ٹی20 اور ون ڈے فارمیٹ میں کوچنگ کے فرائض سرانجام دیں گے۔

دوسری جانب دونوں کوچز کیساتھ اسسٹینٹ کے طور پر کام کرنے کیلئے پی سی بی نے 30 مارچ اشتہار شائع کیا تھا جس میں لیول ٹو کوچنگ کورس کی ڈیمانڈ کی گئی ہے تاہم ساتھ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ لیول تھری یا اس سے زیادہ کوچنگ کورسز کرنے والے کو ترجیح دی جاسکتی ہے جبکہ کرکٹرز کو سکھانے، انگلش بولنے اور لکھنے کی خوبی بھی ہونا ضروری ہو۔

واضح رہے کہ گیری کرسٹن بھارت اور جنوبی افریقی ٹیم کو ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی نمبر ایک بناچکے ہیں جبکہ جیسن گلیسپی کی کوچنگ میں یارکشائر دو مرتبہ کاؤنٹی چیمپئن شپ جیت چکی ہے۔
 

Realpaki

Senator (1k+ posts)
Paisa Zaya . Pakistan Cricket ka ghar hey pata nahi kewn humen Ghair Mulki Coach chahhay Dunia ko Pakistani coach leny chaheay na k Pakistan ko .

Paisa Zaya kewn kertay hain hum ? Bhera Gharak hey yahan her jaga
 

khan_11

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستانی ٹیم کے لیئے غیر ملکی کوچز کا تجربہ کئی مرتبہ کیا گیا لیکن اس کا فائدہ نہیں ہوا کیونکہ ہماری ٹیم کا سب سے بڑا مسلہ زبان کا رہا ہے اس لیئے بہتر ہے کہ پاکستانی کوچز پر اعتماد کیا جائے اور ان کی تقرری کا معیار ہر سیریز چیک کیا جائے