گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے 14 رکنی سیاسی کمیٹی کا اعلان کر دیا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی پی ٹی آئی کورکمیٹی کے فیصلوں کو حتمی شکل دے گی۔سیاسی کمیٹی بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پرقائم کی گئی ہے جس میں عمر ایوب خان، گوہر خان، سینیٹر شبلی فراز شامل ہوں گے۔
اعلامیہ کے مطابق کمیٹی میں علی امین گنڈاپور، اسدقیصر، شیر افضل مروت ، شاہ فرمان، رؤف حسن، عون عباس بپی، حماداظہر، عاطف خان،حافظ فرحت بھی شامل ہوں گے۔اس کے علاوہ سیاسی کمیٹی میں میاں اسلم اور خالد خورشید کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
سیاسی کمیٹی میں شامل کئی ناموں پر تحریک انصاف کے رہنما اور سوشل میڈیا سپورٹرز سیخ پا ہیں، اسکی وجہ پارٹی میں شاہ فرمان ، عون عباس بپی، حافظ فرحت عباس شامل ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق عون عباس بپی 9 مئی واقعات کی مذمت کرکے تحریک انصاف چھوڑ چکے تھے تو انہیں کیوں شامل کیا گیا۔
اسی طرح شاہ فرمان بھی 9 مئی کے بعد سیاست چھوڑنے کا اعلان کرچکے تھے جبکہ حافظ فرحت عباس پر اعتراض یہ ہے کہ اسکی دوستیاں ن لیگی رہنماؤں اور خاص طور پر اسدکھوکھر کیساتھ ہے اور وہ انکی گاڑی پر پنجاب اسمبلی آئے تھے۔
را نا عمران نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں صرف خان پر اعتبار ھے باقی گوہر خان عمر ایوب اسد قیصر علی امین گنڈا پور جو کررہے ہیں وہ ہمیں سب نظر آ رہا ھے۔ یہ پولیٹیکل کمیٹی کم اور بھرتی کے لوگ زیادہ لگ رہے ہیں ۔ قربانیاں دینے والوں کو ابھی سے ہی پیچھے دھکیلا جا رہا ھے اور شاہ فرمان اور عون عباس جیسے کردار آگے آ رہے ہیں
احمد وڑائچ نے ردعمل دیا کہ سندھ؟ بلوچستان؟ جنوبی پنجاب سے شبیر قریشی، زرتاج گل جیسے لوگ؟ سنٹرل پنجاب سے مونس الہیٰ؟ شمالی پنجاب سے کوئی سیاسی دماغ؟ تیمور مسعود؟ میجر طاہر صادق؟ پشاور سے شیر علی ارباب؟ آزاد کشمیر سے عبدالقیوم نیازی؟ کیا یہ سب اس قابل نہیں
راشد بنگش کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے سالار خان سندھ سے فردوس شمیم نقوی حلیم عادل عالمگیر خان کے نام کیوں نہیں ہیں؟ عمر ایوب جواب دو بھگوڑے شبلی فراز ، شاہ فرمان کا نام نکالو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم ہے حافظ فرحت کو بھی باہر کریں
فلک جاوید خان نے کہا کہ اپیکس کمیٹی میں۔۔ پنجاب سے علی اعجاز بٹر یا شوکت بسرا بلوچستان سے سالار کاکڑ یا صدام ترین سندھ سے خرم شیر زمان یا عالمگیر پختونخواہ سے شہریار آفریدی یا جنید اکبر کو شامل کرو۔۔۔ حافظ فرحت اور شاہ فرمان کو نکالو
مقدس فاروق عوان نے کہا کہ ذاتی عناد کی وجہ سے سوشل میڈیا پر کسی کو بھی رونگ نمبر ثابت کرنا بہت آسان ہوچکا،حافظ فرحت عباس بھی کچھ دنوں سے اسی منفی مہم سے متاثر ہو رہے ہیں،لیکن عمران خان نے بھرپور اعتماد کرتے ہوئے انہیں سیاسی کمیٹی میں شامل کر لیا ہے جس کا مطلب ہے کہ ان کے خلاف جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ محض ایک پروپیگنڈا ہے
ماریہ عطاء نے کہا کہ حافظ فرحت اور شاہ فرمان نے کونسا معرکہ مارا ہے کوئی بتائے گا؟
آفاق کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی تو نہی ہے گروپ ہے حافظ فرحت شاہ فرمان شبلی فراز عون بپی بیرسٹر گوہر گند ڈال رہا ہے
بعدازاں تحریک انصاف کے کارکنوں کے دباؤ پر سیاسی کمیٹی میں مزید ناموں کا اضافہ کردیا گیا جن میں اعظم سواتی، حلیم عادل شیخ، فردوش شمیم نقوی، سالار کاکڑ اور قاسم سوری شامل ہیں لیکن کسی خاتون یا اقلیتی ممبر کو سیاسی کمیٹی کا حصہ نہیں بنایا گیا۔