ہمیں بغیر کسی بیرونی دباؤ یا اثر و رسوخ کے سامنے جھکے قانون پر سختی سے عمل کرنا چاہیے،مجھے ہدایت کی گئی ہے کہ اس بات پر زور دوں کہ تمام عدالتی کام کو قانون کے مطابق کیا جائے،ضلعی عدلیہ کے ممبران ہڑتال کے پیش نظر عدالتی کام کو بند کر کے ایسی کسی ہڑتال کا حصہ نہ بنیں، خط
ہمارا کام لوگوں اور انصاف کی خدمت کرنا ہے، ایسا کوئی کام جو اس کی راہ میں رکاوٹ ڈالے ناقابل قبول ہے،اعلی عدلیہ کی جانب سے ہڑتالوں کو غیر آئینی قرار دینے ہوئے مذمت کی گئی ہے، 9 مئی کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے وکلا کی ہڑتال کر ناراضی کا اظہار کیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وکلا پر اتنے بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے وہ یاد رکھیں گے، سیشن ججز کو لکھا گیا خط
ہڑتال کے روز نئے کیسز کی دائری نہیں رکنی چاہیے،پنجاب کی عدلیہ وکلا کی غیر حاضری کے باوجود نہ صرف نئے کیسز کو سنے بلکہ کیسز پر فیصلے بھی جاری کرے،جوڈیشل افسران اس ملک کے غریب سائلین کو انصاف فراہم کرنے کی اپنی مقدس ڈیوٹی جاری رکھے، خط
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہڑتال کے نام پر کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا،،کوئی وکیل عدالت میں غیر حاضری پر یہ نہیں کہ سکتا ہے کہ اگر وہ عدالت میں پیش ہوتا تو بار کونسل نے اس کے خلاف کارروائی کرنا تھی،ایسی تمام تر ہڑتالوں کو نظر انداز کریں اور ایسے کسی بھی کام سے باز رہیں جس سے عدالتی کام میں خلل ڈالے، خط