کشیدگی کے بعد پاکستان ،ایران میں مثبت پیغامات کا تبادلہ

1pakisiriannsdeal.png

پاکستان اور ایران کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے۔دفتر خارجہ کی ترجمان نے پاکستان اور ایران کے سفارتی حکام کے درمیان مثبت پیغامات کے تبادلے کی تصدیق کردی۔

ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ رحیم حیات قریشی نے ایرانی ہم منصب سید رسول موسوی کے پیغام کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے جذبات کا جواب دیتا ہوں پیارے بھائی رسول موسوی۔ پاکستان اورایران کے کے برادرانہ تعلقات ہیں۔ مثبت بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔

سیکریٹری خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی سمیت مشترکہ چیلنجز کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ایرانی سفارت کار سید رسول موسوی نے کہا کہ حالیہ تناؤ کا فائدہ دشمنوں اور دہشتگردوں کو ہوگا اور یہ بات دونوں ممالک کے رہنما اور حکام جانتے ہیں۔ مسلم دنیا کا آج سب سے اہم مسئلہ غزہ میں صیہونیوں کے جرائم ہیں۔

پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں آپریشن مرگ بر سرمچار کے ذریعے ایران کو جواب دے دیا ہے جس کے بعد اب پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد ایران ردعمل دے گا یا سفارت کاری کے ذریعے معاملہ سلجھایا جائےگا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ایران کی پاکستان میں کارروائی کے بعد بھی پاکستان کی طرف سےکوشش کی گئی کہ ایران اس پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرے، دفترخارجہ کی سطح پر بھی اس حوالے سے بات ہوئی کہ ایران غلطی تسلیم کرتے ہوئے معذرت کرے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے لیے یہ انتہائی حیران کن تھا کہ ایران کا رویہ بہت مختلف اور جارحانہ تھا، بجائے اس کےکہ ایران کی جانب سے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جاتی، ایران نے یہ رویہ اختیار کیا کہ جو اس نے کیا وہ ٹھیک کیا ہے اور آئندہ بھی ایسا کرے گا جس کے بعد ریاستی اداروں نے فیصلہ کیا کہ اس کا جواب دینا ہوگا اور پھر آج پاکستان کی جانب سے بھی کارروائی کی گئی اور ایرانی سرزمین پر حملہ کیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق اب بھی پاکستان کی خواہش ہےکہ معاملہ آگے نہ بڑھے اور کشیدگی میں اضافہ نہ ہو اورکیونکہ معاملہ ایران نے شروع کیا تھا تو ایران ہی اسے ٹھنڈا کرے ورنہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ہائی الرٹ ہیں اور ایران نے دوبارہ ایسی کوئی کارروائی کی تو اس کا بھر پور جواب دیا جائےگا۔