پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون 2024 ایوان میں پیش کردیا ہے، تاہم صحافیوں نے اس قانون کو مسترد کرتےہوئے قومی و پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کا اعلان۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون 2024 کا بل پیش کیا، اس بل کا اطلاق الیکٹرانک، پرنٹ و سوشل میڈیا پر
ہوگا۔
بل کے تحت کسی شخص کی ذاتی زندگی و عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کا سبب بننے والی خبروں پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، جھوٹی اور غیر حقیقی خبروں پر ہتک عزت کیا جاسکے گا، اس بل کا اطلاق یوٹیوب، ٹویٹر/ایکس، فیس بک، ٹک ٹاک، انسٹاگرام کے ذریعے پھیلائی جانے والی معلومات پر بھی ہوگا۔
نئے قانون کے تحت ہتک عزت کے کیسز کی سماعت کیلئے خصوصی ٹریبونلز قائم کیےجائیں گے، آئینی عہدوں پر بیٹھے افراد کے خلاف الزام کی صورت میں ہائی کورٹ کے بینچز کیس کی سماعت کریں گے،یہ ٹریبونلز 6 ماہ میں فیصلے کرنے کے پابند ہوں گے، ہتک عزت ثابت ہونے پر 30 لاکھ روپے تک کا ہرجانہ عائد ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب صحافیوں نے حکومت کیجانب سے پیش کردہ اس بل کو مسترد کردیا ہے اور احتجاجی طور پر صحافیوں نے قومی و پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دھرنا دیں گے اور دیکھیں گے کہ ہمیں کون روکتا ہے۔
حکومت نے صحافتی تنظمیوں کی جانب سے بل کو موخر کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے، جبکہ اپوزیشن نے بل کے حوالے سے 10 سے زائد ترامیم پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی ہیں۔
'