چینی خلائی سٹیشن سے پاکستانی سیارہ بھیجنے کی حقیقت

Nice2MU

President (40k+ posts)
کل یہاں ایک شدید ازلی پٹواری اس خبر پر بڑی چھلانگیں مار رہا تھا۔۔ اسکی حقیقت بھی سامنے آ ہی گئی۔


تحریر:
Zaigham Qadeer

سیٹلائٹ کی سب سے چھوٹی قسم میں سے ایک کو ہم کیوب سیٹلائٹ بھی کہتے ہیں جس کا وزن عموما چند کلو گرام ہوتا ہے۔

زیادہ تر کیوبک سیٹلائٹس کا وزن ڈیڑھ سے دس کلو گرام تک ہوتا ہے۔

ایسی سیٹلائٹس کو انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ پراجیکٹس میں مستقبل کے ایروناٹکس اور کاسموناٹکس میں جانیوالے انجینئر بناتے ہیں۔ یہ نسبتا سستے اور بنانے میں آسان پراجیکٹس ہوتے ہیں جن سے ہم ابتدائی لیول پر تکنیکی باریکیاں سیکھ سکتے ہیں۔

اب پاکستان کی سات کلو وزنی یہ کیوبک سیٹلائٹ long march 5 راکٹ کے ساتھ سپیس میں جا رہی ہے

یہ راکٹ پانچ میٹر کا ڈایامیٹر جبکہ ستاؤن میٹر کی لمبائی رکھتا ہے۔ جس کو لیکوئڈ ہائڈروجن اور آکسیجن سے انرجی ملے گی پے لوڈ کے بغیر اس راکٹ کا وزن ساڑھے آٹھ لاکھ کلو یا پھر251 میٹرک ٹن ہوتا ہے۔

یہ راکٹ چینج ششم یا پھر Chang’e-6 مشن کو چاند پر پہنچانے کے لئے چاند پر جا رہا ہے۔

اس مشن یا پھر پے لوڈ کا ٹوٹل وزن 8200 کلوگرام ہے جبکہ اس مشن میں چار سپیس کرافٹ ہیں جو کہ اس کو مطلوبہ مقام تک پہنچانے میں مدد دیں گے۔

اس مشن میں فرانس، سویڈن اور اٹلی کے پے لوڈ شامل ہیں جن میں؛

فرانس کا
Radon Outgassing Detection (DORN) instrument
ہے جو کہ چاند پر ریڈان کی کھوج لگائے گا۔

سویڈن کا
“Negative Ions on the Lunar Surface” (NILS)
ہے جو کہ یورپئن اسپیس ایجنسی کے تعاون سے بنایا گیا ہے

اور

اٹلی کا
passive laser retroreflector
بھی ہے۔

ان اتنے وزنی آلات کے ساتھ پاکستان کا ICUBE-Q ہے جو کہ باقیوں کے مقابلے میں فقط سات کلو گرام کا ہے اور ان کے مقابلے میں کوئی خاص کام نہیں کرنے والا ہے۔ یہ بس ایک یونیورسٹی پراجیکٹ ہے۔

اب کل سے پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹ باؤلے ہوئے پڑے ہیں کہ پاکستان چاند پر جا رہا ہے یہ ہے وہ ہے اور جو اس کی تعریف نہیں کر رہا وہ پاکستان کا دشمن ہے اس کو پاکستان کی کوئی چیز نہیں پسند ہے وغیرہ وغیرہ

اگر ایک ساڑھے آٹھ لاکھ کلو وزنی راکٹ کے ساتھ سات کلو کا پرزہ خلا میں بھیجنا تیس کروڑ لوگوں اور دنیا کی سو کالڈ جدید میزائل ٹیکنالوجی والے ملک کے لئے سائنسی اعزاز کی بات ہے تو پھر ہم سب کو چلو بھر پانی لیکر اس میں ڈوب مرنا چاہیے۔

اس سے بڑا شرم کا کوئی مقام ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ سات کلو وزنی کیوب کو خلاء میں بھیجنا اعزاز کہہ رہے ہیں وہ بھی اس وقت جب آپ کا دشمن ہمسائیہ اور دوست ہمسائیہ ممالک، دونوں چاند سے آگے مریخ پر جا رہے ہیں۔

اور جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس سات کلو وزنی سیٹلائٹ کی تعریف کرکے ہم عالمی دنیا میں جگ ہنسائی کروائیں ان کی تھوڑی ٹیوننگ کرنی چاہیے۔

کچھ شرم کریں یہ سات کلو وزنی کیوب دراصل ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

ضیغم قدیر
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
Kehna to nahi chahiay
Lekin
Jo halaat hain is waqt is ko dekh kar to yahi lagta hai ki Topi wali Sarkar nay mulk pakistan ko hi chaand par bhejna hai.
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
Kehna to nahi chahiay
Lekin
Jo halaat hain is waqt is ko dekh kar to yahi lagta hai ki Topi wali Sarkar nay mulk pakistan ko hi chaand par bhejna hai.

پچیس کروڑ عوام کو تو چاند پہ نہیں بھیج سکتے ۔۔ یہ چند حرامی خود وہاں پہ جائے اور وہی اپنے لیے ڈی ایچ اے بنائے۔
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
کل یہاں ایک شدید ازلی پٹواری اس خبر پر بڑی چھلانگیں مار رہا تھا۔۔ اسکی حقیقت بھی سامنے آ ہی گئی۔


تحریر:
Zaigham Qadeer

سیٹلائٹ کی سب سے چھوٹی قسم میں سے ایک کو ہم کیوب سیٹلائٹ بھی کہتے ہیں جس کا وزن عموما چند کلو گرام ہوتا ہے۔

زیادہ تر کیوبک سیٹلائٹس کا وزن ڈیڑھ سے دس کلو گرام تک ہوتا ہے۔

ایسی سیٹلائٹس کو انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ پراجیکٹس میں مستقبل کے ایروناٹکس اور کاسموناٹکس میں جانیوالے انجینئر بناتے ہیں۔ یہ نسبتا سستے اور بنانے میں آسان پراجیکٹس ہوتے ہیں جن سے ہم ابتدائی لیول پر تکنیکی باریکیاں سیکھ سکتے ہیں۔

اب پاکستان کی سات کلو وزنی یہ کیوبک سیٹلائٹ long march 5 راکٹ کے ساتھ سپیس میں جا رہی ہے

یہ راکٹ پانچ میٹر کا ڈایامیٹر جبکہ ستاؤن میٹر کی لمبائی رکھتا ہے۔ جس کو لیکوئڈ ہائڈروجن اور آکسیجن سے انرجی ملے گی پے لوڈ کے بغیر اس راکٹ کا وزن ساڑھے آٹھ لاکھ کلو یا پھر251 میٹرک ٹن ہوتا ہے۔

یہ راکٹ چینج ششم یا پھر Chang’e-6 مشن کو چاند پر پہنچانے کے لئے چاند پر جا رہا ہے۔

اس مشن یا پھر پے لوڈ کا ٹوٹل وزن 8200 کلوگرام ہے جبکہ اس مشن میں چار سپیس کرافٹ ہیں جو کہ اس کو مطلوبہ مقام تک پہنچانے میں مدد دیں گے۔

اس مشن میں فرانس، سویڈن اور اٹلی کے پے لوڈ شامل ہیں جن میں؛

فرانس کا
Radon Outgassing Detection (DORN) instrument
ہے جو کہ چاند پر ریڈان کی کھوج لگائے گا۔

سویڈن کا
“Negative Ions on the Lunar Surface” (NILS)
ہے جو کہ یورپئن اسپیس ایجنسی کے تعاون سے بنایا گیا ہے

اور

اٹلی کا
passive laser retroreflector
بھی ہے۔

ان اتنے وزنی آلات کے ساتھ پاکستان کا ICUBE-Q ہے جو کہ باقیوں کے مقابلے میں فقط سات کلو گرام کا ہے اور ان کے مقابلے میں کوئی خاص کام نہیں کرنے والا ہے۔ یہ بس ایک یونیورسٹی پراجیکٹ ہے۔

اب کل سے پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹ باؤلے ہوئے پڑے ہیں کہ پاکستان چاند پر جا رہا ہے یہ ہے وہ ہے اور جو اس کی تعریف نہیں کر رہا وہ پاکستان کا دشمن ہے اس کو پاکستان کی کوئی چیز نہیں پسند ہے وغیرہ وغیرہ

اگر ایک ساڑھے آٹھ لاکھ کلو وزنی راکٹ کے ساتھ سات کلو کا پرزہ خلا میں بھیجنا تیس کروڑ لوگوں اور دنیا کی سو کالڈ جدید میزائل ٹیکنالوجی والے ملک کے لئے سائنسی اعزاز کی بات ہے تو پھر ہم سب کو چلو بھر پانی لیکر اس میں ڈوب مرنا چاہیے۔

اس سے بڑا شرم کا کوئی مقام ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ سات کلو وزنی کیوب کو خلاء میں بھیجنا اعزاز کہہ رہے ہیں وہ بھی اس وقت جب آپ کا دشمن ہمسائیہ اور دوست ہمسائیہ ممالک، دونوں چاند سے آگے مریخ پر جا رہے ہیں۔

اور جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس سات کلو وزنی سیٹلائٹ کی تعریف کرکے ہم عالمی دنیا میں جگ ہنسائی کروائیں ان کی تھوڑی ٹیوننگ کرنی چاہیے۔

کچھ شرم کریں یہ سات کلو وزنی کیوب دراصل ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

ضیغم قدیر


By Afshan S KhanMay 02, 2024

Scientists pose with ICUBE-Qamar (ICUBE-Q) which is set to be launched into the lunar orbit aboard China’s Chang’E-6 Mission from Wenchang space launch site in this undated picture. — IST website/File
Scientists pose with "ICUBE-Qamar" (ICUBE-Q) which is set to be launched into the lunar orbit aboard China’s Chang’E-6 Mission from Wenchang space launch site in this undated picture. — IST website/File
ISLAMABAD: The Institute of Space Technology (IST) would launch a student cube satellite ‘ICUBE-Qamar’ (ICUBE-Q) into the lunar orbit aboard China’s Chang’E-6 Mission from Wenchang space launch site, Hainan in China at 1250 PST, on Friday, May 3, 2024.

The launch activity would be telecast live on IST website as well as Institute’s social media accounts. The opportunity to release Cubesat in lunar orbit from Chang-E’6 mission was offered by China National Space Agency (CNSA) through Asia Pacific Space Cooperation Organisation (APSCO) to APSCO member states. After thorough evaluation, Pakistan’s proposal was accepted out of all APSCO member states. Design, development and qualification of ICUBE-Q has been led by faculty members and students of the IST, in collaboration with China’s Shanghai Jiao Tong University (SJTU), and support from the Pakistan National Space Agency SUPARCO.

The ICUBE-Q has two cameras as payload for imaging lunar surface. The IST is a federally chartered university that pioneered the development of Cubesats in Pakistan by launching its first Cubesat “ICUBE-1” in low earth orbit in Nov 2013. Keeping this remarkable launch in mind, The News got an opportunity to interview Project Head ICUBE-Q Prof Dr Qamarul Islam. Excerpts from the exclusive interview in the question, answer format are as under:

Q: What specific expertise or experience do you bring to this lunar satellite project?

Answer: I have more than 25-year international experience of space industry and satellite operators in Europe, Middle East and North America. In terms of Cubesat satellites, we initiated design and development of Cubesats and launched our first Cubesat ICUBE-1 on Nov 21, 2013 in 600-km low earth orbit (LEO)

Q: How do you envision collaboration with China, impacting the success of the mission?

Answer: In the past two decades, China is the most successful country in carrying out lunar missions. Our close collaboration with the Chinese teams have ensured that all the technical and operational aspects have been thoroughly covered in design and qualification of all subsystems for the successful mission.

Q: What unique challenges do you face in launching a satellite to the moon compared to other space missions?

Answer: Lunar mission is different in many ways. It requires many customisations of design and development to ensure compatibility with the lunar orbiter. To develop interface and separation mechanisms that meet stringent requirements to minimise any kind of risk to the main mission and ensure success of the mission. Five-day ride to the moon also posed thermal challenges. Weak or almost non-existent magnetic field of the moon prevented use of magneto torques, which we feel on earth for attitude control. In addition, radiation levels are higher at the moon orbit, which reduces the life of the electronic components and can cause problems in computer memory devices data. In addition, the moon gravity model is different, which requires to work out the orbital dynamics accordingly.

Q: How do you plan to ensure the satellite’s reliability and functionality in the lunar environment?

Answer: Reliability is ensured on component level, subsystems level and overall satellite operational level. Redundancy is built to avoid single point failures and conduct failure mode effect analysis. Qualification testing is done in thermal vacuum chambers, EMI/EMC tests, vibration tests and many such tests are part of procedures to ensure the required reliability.

Q: What role do you see the international collaboration playing in the future of lunar exploration and space exploration in general?

Answer: We would like to be part of the future lunar exploration and this successful endeavour would pave the way of many future international collaboration that will be beneficial to our younger generation in their motivation to carve a place in space research in the country and humanity in the broader perspective.

Q: Would there be any language barriers in working with Chinese counterparts?

Answer: China National Space Agency (CNSA) has many international collaborations and nowadays translation tools for text and speech have made things much easier to communicate. We did not face any daunting task due to language barrier when working with Chinese counterparts.

Q: Can you outline the key milestones and timeline for the satellite project?

Answer: Our initial design and proposal submitted in early 2022, followed by detailed design discussions and reviews, which resulted in the preliminary design review (PDR) in mid-2022, followed by critical design review (CDR), engineering model development and qualification before embarking on flight model development over the total span of two years with many parallel activities for interface, compatibility and deployer tests as well as integrated tests.

Q: What safety measures are in place to prevent any mishaps during the satellite’s launch and operation?

Answer: Safety is of prime importance for each step of the space system development activity. The processes are defined with minute details to prevent accidents. Proactive measured are adopted to reduce risk while conducting project activities.

Q: How will data collected from the satellite contribute to scientific knowledge and exploration efforts?

Answer: The data collected will add to the knowledge currently available. Data will be shared with researcher to conduct analysis.

Q: What are your long-term goals or aspirations for this collaboration and the broader field of lunar exploration?

Answer: This is our first step in lunar exploration with orbital operation and imaging. In future, we foresee further collaboration that would include Lunar landing and robotic missions, in addition to orbital missions

Q: Is the IST the only space institute that has collaborated internationally with any space exploration.

Answer: In the area of space science, there are other Pakistani universities conducting research. However, the IST is the only university to design, develop and launch Cubesats in low earth orbits and also forged international collaboration for a lunar mission.

Q: What significance would the IST have locally and internationally after the launch of the lunar satellite?

Answer: There are very few universities in the world which have led a lunar mission. This definitely gives the IST an advantage in doing collaborative work with local and international universities.

Q: Would it be monitored from both countries or it would be based in Pakistan only?

Answer: Pakistan stations in Islamabad and Lahore will receive telemetry data and send telecommands for the operation of the satellite through C
hinese deep space network owing to large distances involved.

 

ranaji

President (40k+ posts)
فوجی جرنیلوں نے پورے پاکستان میں ہی کرپشن چوری فراڈ کا چن چڑھا یا ہوا ہے ویسے تو یہ پروجیکٹ کرپٹ جرنیل چھہتر سال پہلے ہی لانچ کیا گیا تھا لیکن اسے قومی راز سمجھ کر قومی مفاد میں ٹاپ سیکرٹ رکھا گیا تھا اور کامیابی سے یہ فراڈ کرپشن چوری حرام خوری کا مشن جاری تھا لیکن کچھ گدھوں اور جاہلوں کی حرام زدگی اور کھلم کھلا نطفہ حرامی سے یہ قومی راز افشا ہوگیا
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
کل یہاں ایک شدید ازلی پٹواری اس خبر پر بڑی چھلانگیں مار رہا تھا۔۔ اسکی حقیقت بھی سامنے آ ہی گئی۔


تحریر:
Zaigham Qadeer

سیٹلائٹ کی سب سے چھوٹی قسم میں سے ایک کو ہم کیوب سیٹلائٹ بھی کہتے ہیں جس کا وزن عموما چند کلو گرام ہوتا ہے۔

زیادہ تر کیوبک سیٹلائٹس کا وزن ڈیڑھ سے دس کلو گرام تک ہوتا ہے۔

ایسی سیٹلائٹس کو انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ پراجیکٹس میں مستقبل کے ایروناٹکس اور کاسموناٹکس میں جانیوالے انجینئر بناتے ہیں۔ یہ نسبتا سستے اور بنانے میں آسان پراجیکٹس ہوتے ہیں جن سے ہم ابتدائی لیول پر تکنیکی باریکیاں سیکھ سکتے ہیں۔

اب پاکستان کی سات کلو وزنی یہ کیوبک سیٹلائٹ long march 5 راکٹ کے ساتھ سپیس میں جا رہی ہے

یہ راکٹ پانچ میٹر کا ڈایامیٹر جبکہ ستاؤن میٹر کی لمبائی رکھتا ہے۔ جس کو لیکوئڈ ہائڈروجن اور آکسیجن سے انرجی ملے گی پے لوڈ کے بغیر اس راکٹ کا وزن ساڑھے آٹھ لاکھ کلو یا پھر251 میٹرک ٹن ہوتا ہے۔

یہ راکٹ چینج ششم یا پھر Chang’e-6 مشن کو چاند پر پہنچانے کے لئے چاند پر جا رہا ہے۔

اس مشن یا پھر پے لوڈ کا ٹوٹل وزن 8200 کلوگرام ہے جبکہ اس مشن میں چار سپیس کرافٹ ہیں جو کہ اس کو مطلوبہ مقام تک پہنچانے میں مدد دیں گے۔

اس مشن میں فرانس، سویڈن اور اٹلی کے پے لوڈ شامل ہیں جن میں؛

فرانس کا
Radon Outgassing Detection (DORN) instrument
ہے جو کہ چاند پر ریڈان کی کھوج لگائے گا۔

سویڈن کا
“Negative Ions on the Lunar Surface” (NILS)
ہے جو کہ یورپئن اسپیس ایجنسی کے تعاون سے بنایا گیا ہے

اور

اٹلی کا
passive laser retroreflector
بھی ہے۔

ان اتنے وزنی آلات کے ساتھ پاکستان کا ICUBE-Q ہے جو کہ باقیوں کے مقابلے میں فقط سات کلو گرام کا ہے اور ان کے مقابلے میں کوئی خاص کام نہیں کرنے والا ہے۔ یہ بس ایک یونیورسٹی پراجیکٹ ہے۔

اب کل سے پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹ باؤلے ہوئے پڑے ہیں کہ پاکستان چاند پر جا رہا ہے یہ ہے وہ ہے اور جو اس کی تعریف نہیں کر رہا وہ پاکستان کا دشمن ہے اس کو پاکستان کی کوئی چیز نہیں پسند ہے وغیرہ وغیرہ

اگر ایک ساڑھے آٹھ لاکھ کلو وزنی راکٹ کے ساتھ سات کلو کا پرزہ خلا میں بھیجنا تیس کروڑ لوگوں اور دنیا کی سو کالڈ جدید میزائل ٹیکنالوجی والے ملک کے لئے سائنسی اعزاز کی بات ہے تو پھر ہم سب کو چلو بھر پانی لیکر اس میں ڈوب مرنا چاہیے۔

اس سے بڑا شرم کا کوئی مقام ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ سات کلو وزنی کیوب کو خلاء میں بھیجنا اعزاز کہہ رہے ہیں وہ بھی اس وقت جب آپ کا دشمن ہمسائیہ اور دوست ہمسائیہ ممالک، دونوں چاند سے آگے مریخ پر جا رہے ہیں۔

اور جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس سات کلو وزنی سیٹلائٹ کی تعریف کرکے ہم عالمی دنیا میں جگ ہنسائی کروائیں ان کی تھوڑی ٹیوننگ کرنی چاہیے۔

کچھ شرم کریں یہ سات کلو وزنی کیوب دراصل ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

ضیغم قدیر
Kehna to nahi chahiay
Lekin
Jo halaat hain is waqt is ko dekh kar to yahi lagta hai ki Topi wali Sarkar nay mulk pakistan ko hi chaand par bhejna hai.

یار اب تم جیسے کیکڑے کی ذہنیت رکھنے والے جاہل بیغرتوں سے بندہ کہے کیا -- باراں من کی دھوبن بھیجتے تب تم نے خوش ہونا تھا ؟؟
جس طرح کی تحریر اس تھریڈ میں ہے - اس سے صاف نظر آتا ہے کہ تم لوگ انڈے مج کٹے اور ککڑ والی ہی مخلوق ہو
لعنت ہے یار تم لگوں کے دماغوں پر
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
یار اب تم جیسے کیکڑے کی ذہنیت رکھنے والے جاہل بیغرتوں سے بندہ کہے کیا -- باراں من کی دھوبن بھیجتے تب تم نے خوش ہونا تھا ؟؟
جس طرح کی تحریر اس تھریڈ میں ہے - اس سے صاف نظر آتا ہے کہ تم لوگ انڈے مج کٹے اور ککڑ والی ہی مخلوق ہو
لعنت ہے یار تم لگوں کے دماغوں پر
چاول چاچا
یہ تیرے لئے
تجھ میں شرم تو ہے نہیں پھر بھی

https://twitter.com/x/status/1785900431744319988
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
یار اب تم جیسے کیکڑے کی ذہنیت رکھنے والے جاہل بیغرتوں سے بندہ کہے کیا -- باراں من کی دھوبن بھیجتے تب تم نے خوش ہونا تھا ؟؟
جس طرح کی تحریر اس تھریڈ میں ہے - اس سے صاف نظر آتا ہے کہ تم لوگ انڈے مج کٹے اور ککڑ والی ہی مخلوق ہو
لعنت ہے یار تم لگوں کے دماغوں پر

بس کردو پٹواری یونیورسٹی کے بچوں نے پراجیکٹ بنایا ہے اور بطور ٹیسٹ بھیج رہے ہیں کہ کام کریگا یا نہیں اور کسی کو نہیں معلوم کہ اس کا مقصد کیا یے؟