پنجاب حکومت نے آئندہ برس گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کرلیا اور صوبے میں گندم کی خریداری سے متعلق نئی پالیسی بھی تشکیل دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق گندم خریداری کی نئی پالیسی تیار کرلی گئی۔ جس سے محکمہ خوراک کا گندم خریداری میں کردار ختم ہو جائے گا، کسانوں سے گندم پرائیویٹ سیکٹر خریدے گا۔
اس سلسلے میں دعویٰ کیا گیا ہے پنجاب کے 95فیصد کسان اپنی گندم مڈل مین کو فروخت کر چکے ہیں اور کسان کا نام لے کر مڈل مین شور مچا رہے ہیں۔
گندم خریداری نہ کرکے محکمہ خوراک پر اربوں روپے سود اور اسٹوریج اخراجات نہیں پڑیں گے۔ اس وقت محکمہ خوراک سالانہ 400 ارب روپے کا بوجھ برداشت کر رہا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ محکمہ خوراک اس وقت سالانہ 400 ارب روپے کا بوجھ برداشت کررہا ہے، ا س لیے نئی پالیسی میں تجویز ہے کہ حکومت عالمی قیمت کے مطابق مقامی گندم کی قیمت کا تعین کرےگی۔
ذرائع کے مطابق نئی پالیسی میں تجویز دی گئی ہے کہ چاروں صوبوں میں گندم کے یکساں نرخ مقرر کیے جائیں۔
ادھر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے دعویٰ کیا کہ گندم کی خریداری کا ہدف پورا کریں گے اور واضح کیا کہ باردانہ کی فراہمی کیلئے آن لائن درخواستوں کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے۔