خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ملک بھر کے شہری پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان ہیں تو دوسری طرف ایران سے غیرقانونی طور پر پاکستان میں سمگلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی پولیس نے خفیہ اطلاع پر سمگل شدہ ایرانی ڈیزل کے گودام پر چھاپہ مارا ہے جہاں سے کروڑوں روپے مالیت کے سمگل شدہ ڈیزل کے ساتھ بہت سے سامان ضبط کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شاہراہ نورجہاں پولیس نے خفیہ اطلاع ملنے پر نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں خفیہ اطلاع ملنے پر سمگل شدہ ایرانی ڈیزل کے گودام پر چھاپہ مار کر 3 کروڑ سے زائد مالیت کا سامان ضبط کر لیا ہے۔ پولیس نے کارروائی کے دوران سمگل شدہ غیرقانونی کیروسین آئل و ڈیزل برآمد کر کے 2 ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے آپریشن کے دوران اڑھائی کروڑ روپے مالیت کا سمگل شدہ 1 لاکھ لیٹر ایرانی ڈیزل، 10 لوڈ پک اپ گاڑیاں اور 3 منی ٹرک قبضے میں لیے گئے۔ گودام سے 7 لاکھ روپے نقد، 4 آئل ڈمپنگ ٹینکس، 2 ڈیزل ڈسپنسرز اور ڈیزل کے بھرے ہوئے 20 بیرل بھی ضبط کیے ہیں جبکہ کارروائی کے دوران ایک ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سنٹرل کا کہنا ہے کہ شاہراہِ نور جہاں پولیس کی بروقت کارروائی سے اتنی بڑی کامیابی ملی، فرار ہونے والے ملزمان کو گرفتار کرنے کیلئے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ گودام سے مجموعی طور پر 3 کروڑ روپے کی اشیاء ضبط کی گئی ہیں، سمگلنگ کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے راستے سے ایرانی پٹرولیم مصنوعات ودیگر سامان کی سمگلنگ کا حجم سالانہ کئی ارب روپے سالانہ تک پہنچ چکا ہے۔
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی تقریر سیاسی بیان ہے، اس کو سنجیدگی سے نا لیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے اپنی ہی جماعت کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے اسلام آباد قبضے کی دھمکی پرردعمل دیدیا ہے۔ پبلک نیوز کے پروگرام"ریاست اور عوام" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے علی امین گنڈاپور کی دھمکی سےمتعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ سیاسی تقریریں ہوتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،علی امین گنڈاپور ایک سیاسی ورکر ہیں،انہوں نے جو بیان دیا وہ ایک سیاسی تقریر ہےجو ورکرز کو ہمت دلانے کیلئے کی گئی۔ انہوں نےمزید کہا کہ پی ٹی آئی بہت مشکل دور سے گزری ہے، اس دور میں ورکرز پر ظلم، جبر و تشدد کے متعدد واقعات پیش آئے، اس صورتحال میں ورکرز کو ہمت دینے کیلئے ایسی باتیں کی جاتی ہیں، یہ درست ہے کہ اس قسم کی باتیں کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے، مگر ایسی باتوں کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہوتا کہ واقعی ہی اسلام آباد پر قبضہ کرلیا جائے گا۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہماری ایک طویل سیاسی جدوجہد ہے، اسی جدوجہد کے تحت ہم آگے بڑھ رہے ہیں، ہمارا نظریہ بالکل واضح ہے کہ ملک میں رول آف لاء ہو،آئین وقانون کی بالادستی ہو،پارلیمنٹ وانسانی حقوق کی بالادستی ہو، عمران خان کی اسی جدوجہد کی وجہ سے پاکستانی عوام کو سیاسی شعور و آگاہی آگئی ہے۔ خیال رہے کہ وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقد کی گئی پی ٹی آئی کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمارا پورا حق ملنا چاہیے، اگر ہمیں حق نا ملا تو پہلے حکومت گرائیں گے اورپھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غلط کرنے والے بھی جانتے ہیں کہ وہ ٹھیک نہیں کررہے، ابھی بھی وقت ہے، یہ لوگ اصلاح کرلیں اور ہمیں اشتعال دلانے کی کوشش نا کریں، کیونکہ اگر ہم نے جواب دیا تو اس میں بھی ہمارا نقصان ہے اور جواب نا دیا تب بھی ہمیں ہی خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
پنجاب پولیس کے حوالے سے روزبروز شہریوں کی طرف سے شکایات سامنے آتی ہیں اور حکومت و انتظامیہ کی طرف سے پولیس نظام میں بہتری لانے کے دعوے کیے جاتے رہے ہیں لیکن پنجاب کے شہر پاکپتن سے 3 سال پہلے اغوا ہونے والی عدن فاطمہ نامی 5 سالہ بچی کے کیس نے ایک بار پھر سے پنجاب پولیس کے تفتیش کے نظام پر سوالیہ نشان اٹھا دیئے ہیں۔ پولیس کی طرف سے بچی کے اغواء کے بعد مشتبہ ملزم سے قتل کا اعتراف بیان لے لیا گیا لیکن وہ 3 سال بعد آج اپنے گھر پہنچ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے شہر پاکپتن کے ایک گائوں ڈھپئی سے سال 2021ء میں عدم فاطمہ نامی 5 سالہ بچی غائب ہو گئی تھی جس کی گمشدگی کی ایف آئی آر ملک ہانس تھانے میں درج کروائی گئی تھی۔ پولیس نے 2 سال گزرنے کے بعد گزشتہ برس 2023ء میں ایک ملزم کو گرفتار کیا تھا جس سے بچی کے قتل کا اعتراف بھی کروا لیا۔ پولیس کی طرف سے ملزم کے اعتراف جرم کا ویڈیو بیان بھی جاری کیا گیا تھا جس میں ملزم نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے بچی کو قتل کرنے کے بعد نعش کو نہر میں پھینک دیا تھا۔ ڈی پی او پاکپتن سے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ مزمل نامی ملزم کی عدن فاطمہ کے چچا کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی تھی جس کی وجہ سے اس نے بچی کو قتل کیا اور پولیس نے بہترین انداز میں تفتیش کرتے ہوئے بچی کے اغوا کا معمہ حل کر لیا ہے۔ پنجاب پولیس کی بہترین تفتیش کا بھید اس وقت کھلا جب گھپئی گائوں کی ہی ایک سڑک پر پٹرولنگ پولیس کو ایک لاوارث بچی ملی، تفتیش کرنے پر پتہ چلا کہ یہ تو 3 سال پہلے غائب اسی گائوں سے غائب ہو جانے والی عدن فاطمہ ہے۔ عدم فاطمہ نے بتایا کہ وہ پچھلے 3 سال سے کسی مدرسہ کے اندر رہ رہی تھی اور جس شخص کے پاس رہ رہی تھی وہی اسے موٹرسائیکل پر یہاں چھوڑ کر فرار ہوا ہے۔ واضح رہے کہ عدن فاطمہ اغوا کیس چلنے کے دوران ہی اعتراف جرم کرنے والے ملزم مزمل کا خاندان اس گائوں سے اپنا مکان اور مال مویشی بیچ کر کہیں اور رہائش اختیار کر چکے ہیں۔ پولیس کی طرف سے ملزم کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری ہونے کے 3 سال بعد عدم فاطمہ کے گھر واپس پہنچنے پر پنجاب پولیس کے تفتیش نظام کا کچا چٹھا ایک بار پھر سے کھل کر سامنے آ چکا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بعد دنیا بھر میں اس حوالے سے نئے نئے قوانین بنائے جا رہے ہیں اور اب پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے حوالے سے قوانین بنائے جانے بارے بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دنیا کے مختلف ملکوں کے بعد اب پاکستان میں بھی ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن بل کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن بل سے سوشل میڈیا پر اقلیتوں، بچوں اور خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بل کے بننے سے دہشت گردی کے خاتمے اور انتہاء پسندانہ رویوں کا خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی، قانون سازی کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیز کے لیے ایسا سازگار ماحول اور ڈیجیٹل ایکوسسٹم تیار کیا جائے جس سے وہ بھرپور انداز میں اپنا کام کر سکیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے اس حوالے سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ٹارگٹ دیا ہے تاکہ باقاعدہ قانون سازی کے بعد پاکستان میں کام کرنے والی سوشل میڈیا کمپنیوں کو یہاں درپیش مسائل سے نکالنے میں مدد مل سکے۔ قانون سازی کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی سوشل میڈیا کمپنیز کی سرمایہ کاری کے لیے بھی راہیں ہموار ہوں گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ قانون بننے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خواتین کو ہراساں کرنے، بلیک میل کرنے اور ڈیپ وڈارک ویب کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کے خاتمے کے ساتھ ساتھ گستاخانہ مذہبی مواد کو سوشل میڈیا سے حذف کرنے میں بھی مدد حاصل ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون بننے سے اقلیتوں اور بچوں سے متعلقہ غیراخلاقی مواد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹانے کے ساتھ ساتھ سائبر سپیس کے حوالے سے شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے میں بھی پیشرفت ہو گی۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے وزیراعظم کی ہدایات کے بعد اس حوالے سے پالیسی وتجاویز کی تیاری کا عمل شروع ہو چکا ہے جس کیلئے ماہرین کی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔
سکیورٹی فورسز نے امن کے دشمن دہشت گردوں کے خلاف بروقت ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے متعدد معصوم زندگیاں کو بچا لیا۔ ذرائع کے مطابق صوبہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں دہشت گردوں اور سکیورٹی فورسز اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کا واقعہ پیش آیا ہے، دہشت گرد ضلع ہرنائی میں سنجاوی روڈ ہرنائی پر چلنے والی مسافر گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے جسے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سے فوری کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز اہلکاروں کی طرف سے فائرنگ کے نتیجے میں ایک دہشت ہلاک ہو گیا اور دوسرا شدید زخمی ہو گیا، بروقت کارروائی کے باعث بہت سی معصوم جانوں کو بچا لیا گیا۔ سکیورٹی فورسز نے بروقت جوابی کارروائی کر کے امن کے دشمنوں کو موثر طریقے سے نشانہ بنایا جس میں ایک دہشت گرد موقع پر ہلاک جبکہ دوسرا شدید زخمی ہو گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے بعد علاقے میں کسی دہشت گرد کی موجودگی کے امکانات کے پیش نظر آپریشن بھی کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قوم کے ساتھ مل کر سکیورٹی فورسز بلوچستان کی ترقی اور امن واستحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ واضح رہے کہ 2 دن پہلے بھی ضلع خیبر میں خفیہ اطلاع پر کیے گئے ایک آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں 3 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا تھا جس میں سہیل عرف عظمتو اور حاجی گل عرف زرقاوی شامل تھے۔ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کا ٹھکانہ تباہ کر کے بھاری مقدار میں اسلحہ وگولہ بارود برآمد کیا گیا تھا، دہشت گرد امن تباہ کرنے کی بہت سی کارروائی میں شامل تھے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سیاسی جماعتوں و اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کیلئے پارٹی قیادت کو اجازت دیدی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کیلئے مان گئے ہیں اور انہوں نے پی ٹی آئی قیادت کو مذاکرات کی اجازت بھی دیدی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے مذاکرات کی اجازت دیتے ہوئے یہ شرط رکھی ہے کہ مذاکرات کاعمل آئین و قانون کے مطابق مکمل کیا جائے گا، عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں میں مذاکرات کیلئے ٹی او آرز طے کیے جائیں گے اور پھر ان ٹی او آرز کے تحت سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کیے جائیں گے۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سینیٹر شبلی فراز نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کی اجازت ملنے کی تصدیق بھی کردی ہے اور کہا ہے کہ ملک کو سیاسی عدم استحکام نے اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے، پہلے طے کیا جائے گا کہ مذاکرات کس طریقے سے اور کس ماحول میں ہوں گے، جو بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں ان سے مذاکرات ہونےچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے اور پی ٹی آئی بھی ایک حقیقت ہے، تاہم یہ حکومت فارم 47 پر تشکیل کردہ ہے، دیکھنا ہوگا کہ وہ کس حد تک بااختیار ہیں ۔
خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آگئے، ہلاک ہونےوالےدہشت گرد نے جمرود کے ایک مدرسے کے چار طالب علموں کو اغوا کرکے افغانستان منتقل کیا۔ تفصیلات کے مطابق سی سی پی او پشاور نے ضلع خیبر میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ہلاک ہونےوالے دہشت گرد سے متعلق تفصیلات شیئر کردی ہیں، انہوں نے بتایا کہ 25 اپریل کو ہونےوالے آپریشن میں عظمت نامی مطلوب دہشت گرد مارا گیا۔ سی پی او پشاور کا مزید کہنا تھا کہ عظمت کے سر کی قیمت لاکھوں روپے میں مقرر تھی، عظمت پر الزام تھا کہ ہو سیکیورٹی فورسز ار پولیس اہلکارو پر حملوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد عظمت نے جمرود کے ایک مدرسے میں زیر تعلیم چار طلباء کو اغوا کیا اورطالب علموں کو اغواء کرکے انہیں افغانستان منتقل کیا اور پھر ایک کالعدم تنظیم میں شمولیت کی ترغیب دی۔ سی پی او پشاور کے مطابق اغوا ہونے والے طلباء میں سےدو کو افغانستان میں دہشت گردی کی تربیت دی جارہی ہے، جبکہ ایک طالب علم افغانستان سے واپسی پر سیکیورٹی فورسز کی گرفت میں آگیا ہے۔
پشاور میں چوری کی گاڑی استعمال کرنے کے الزام میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ڈی ایس پی کو معطل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ سے چوری ہونے والی گاڑی کو استعمال کرنے کے الزام میں پشاور میں ڈی ایس پی سی ٹی ڈی کو معطل کردیا گیا ہے، سندھ پولیس نے چوری ہونےو الی گاڑی کی برآمدگی اور ڈی ایس پی کو گرفتار نے کیلئے پشاور پولیس سے رابطہ بھی کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی پشاور نے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور تحقیقات کا آغاز ہوتے ہی ڈی ایس پی سی ٹی ڈی کو معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ واقعہ کے حوالے سے پشاور پولیس کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ چوری شدہ گاڑی ڈی ایس پی کے پاس دیکھی گئی ہے، اگر الزامات ثابت ہوگئے تو ڈی ایس پی کو سندھ پولیس کے حوالے کردیا جائے گا۔ الزامات کا جواب دیتے ہوئے معطل ڈی ایس پی نے نجی خبررساں ادارے سےگفتگو کی اور الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بغیر تحقیقات کے مجھے معطل کرنے پر ہائیکورٹ میں اپیل کروں گا، من گھڑت الزامات لگانے پر سندھ پولیس کے خلاف بھی عدالت سے رجوع کروں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرےخلاف منفی پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے، میں ایک کرائے کی گاڑی استعمال کررہا ہوں ، یہ گاڑی چوری کی نہیں ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چھ ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے کے معاملے پر متفقہ تجاویز سپریم کورٹ کو ارسال کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھے جانے کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کو اپنی متفقہ تجاویز ارسال کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ سات دنوں میں اگر کوئی جج مداخلت کے حوالے سے رپورٹ نہیں کرتا تو اس کو مس کنڈکٹ کا مرتکب ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ تجاویز میں ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کیلئے ایک مجوزہ ڈرافٹ بھی شامل ہے ،یہ ڈرافٹ چھ سے سات صفحات پر مشتمل ہے، جس کے مطابق کسی بھی قسم کی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جانا چاہیے، ماتحت عدلیہ کےججز کسی بھی قسم کی مداخلت رپورٹ کرنے کے پابند ہوں گے اور یہ رپورٹ مداخلت کے 7 روز کے اندر کرنا لازم ہوگی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تجویز دی کہ سول ججز اور سیشن ججز مداخلت کے حوالے سے ہائی کورٹ کے انسپکشن جج کو آگاہ کریں، اور انسپکشن جج اس معاملے کو چیف جسٹس ہائی کورٹ کے نوٹس میں لائیں، اس حوالے سے حتمی فیصلہ ہائی کورٹ ایڈمنسٹریٹیو کمیٹی کرے گی، اور ہائی کورٹ ادارہ جاتی اتفاق کے ساتھ اس حوالے سے توہین عدالت کا اختیار کرسکتی ہے۔
سابق وفاقی وزیر اور رہنما ن لیگ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاق پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو وفاق کے پاس گورنر راج کا آپشن موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے لاہور میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی کے کے حالیہ بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہا بہتر ہے علی امین گنڈاپور ایسی حماقت نا کریں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی شوق سے فوجی قیادت سے بات کرے، مگر اس سے پہلے وہ سول سپرمیسی کے ڈرامے سے باہر آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا یہ وطیرہ ہے کہ وہ ایک ہاتھ گریبان پر اور دوسرا پیروں پررکھتے ہیں، ملکی سیاست میں سنجیدگی آنی چاہیے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعظم سعودی عرب میں بڑی سرمایہ کاری کیلئے کوششیں کررہے ہیں، ہمیں قرض نہیں سرمایہ کاری چاہیے، ملک کو معاشی مسائل سے نکالنے کیلئے محنت کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان میں ہی ہے، اس وقت معاشی بگاڑ بہت بڑا ہے اور ملک مشکل حالات سے گزررہا ہے، مگر ہم مایوس نہیں ہوں گے اور پاکستان کو پرامن، محفوظ اور مستحکم بنائیں گے، نئی نسل کو مستحکم پاکستان دینا چاہتے ہیں۔ خیال رہے کہ وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقد کی گئی پی ٹی آئی کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمارا پورا حق ملنا چاہیے، اگر ہمیں حق نا ملا تو پہلے حکومت گرائیں گے اورپھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے، اور یہ مذاکرات بہت جلد ہوں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے "روشن پنجاب پروگرام" کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے سولرائزیشن پراجیکٹ کی تصویریں شیئر کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر مریم نواز شریف نے" وزیراعلیٰ پنجاب کا روشن پنجاب پروگرام" کے حوالے سے پیغام جاری کرتے ہوئے اس پروگرام کےتحت لگائے گئے سولر منصوبوں کی تصاویر شیئر کیں۔ مریم نواز شریف نے اس بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب کے 50ہزار گھرانوں میں ون کے وی سولر سسٹم لگانے کی اصولی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کا مختلف گھروں میں ون کےوی سولر سسٹم لگا کر افادیت کا جائزہ لینے کا حکم بھی دیا ، اس پروگرام کےتحت شہریوں کو دو سولر پلیٹیں، بیٹری، انورٹر اور تاریں فراہم کی جائیں گی، یہ سہولت 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنےوالے صارفین کو فراہم کی جائے گی۔ مریم نواز شریف نے جو تصاویر شیئر کیں وہ اکتوبر 2020 میں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے چارسدہ کے ایک سرکاری اسکول میں سولر سسٹم نصب کرنے کے بعد اتاری گئی تھیں اور یہ تصاویر اس وقت کی میڈیا رپورٹس کے ساتھ بھی شیئر کی گئیں تھیں۔ مریم نواز کی اس غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے فیصل امین خان نے کہا کہ عمران خان ٹھیک کہتے تھے کہ ایک تو یہ نالائق ہیں اور دوسرا یہ سیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ انہوں نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب خیبر پختونخوا سولرائزیشن کی تصاویر لگا کر کریڈٹ لینے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ ہم صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق شہریار آفریدی نےجیو نیوز کے پروگرام"نیا پاکستان" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اگر مذاکرات کریں گے اور صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ کریں گے، فوج سےمذاکرات ہوں گے اور بہت جلد ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا لیڈر این آر او نہیں چاہتا، ہم بس پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے مذاکرات چاہتے ہیں، عمران خان کی پہلے دن سے خواہش تھی کی انگیج کیا جائے، جب وہ انگیج کرنا چاہتے ہیں تو کوئی رسپانس نہیں دیا جاتا، رسپانس آتا تو سب کو پتا چل جاتا،بانی پی ٹی آئی اور پاکستان لازم وملزوم ہیں۔ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ یہ ملک، فوج اور ادارے میرے ہیں، یہ حکومت خود محتاج ہے، ریموٹ کنٹرول سے کنٹرول ہوتی ہے، عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے یہ بس فارم 47 کے ذریعے ایوان میں آگئے ہیں، ایسے مسترد شدہ لوگوں سے ہم کیا مذاکرات کریں؟ بدترین دھاندلی کے باوجود یہ بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ان لوگوں کو اسٹیبلشمنٹ نے سپورٹ کیا، ان میں اخلاقی جرات ہے تو خود کہیں کہ ہمیں عوام نے ووٹ نہیں دیا اور یہ حکومت چھوڑدیں۔ اپنے وضاحتی ٹویٹ میں آفریدی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس واحد راستہ مذاکرات ہوتے ہیں اور اسی لیے میں نے آج ٹاک شو میں سوال کے جواب میں کہا کہ ہم کٹھ پتلی حکومت کی بجائے آرمی چیف سے مذاکرات کریں گے کیونکہ آجکل طاقت کا مرکز وہی ہیں. میرے اس بیان کو جیونیوز نے توڑمروڑ کے پیش کیا کہ ہم جلد آرمی چیف سے مذاکرات کرینگے. اس دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے.
اسلام آباد میں خواجہ سراؤں نے ساتھیوں کی گرفتاری پرشالیمار تھانے پر دھاوا بول دیا اور مبینہ طور پر پولیس کانسٹیبل کے کپڑے پھاڑ دیئے اور پولیس اہلکاروں کو دھمکیاں دیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ شالیمار کی پولیس ٹیم کو 9 بھکاری خواجہ سراؤں کو گرفتار کرنا مہنگا پڑگیا، پولیس پارٹی جیسے ہی خواجہ سراؤں کو گرفتار کرکے تھانے پہنچی خواجہ سراؤں کے 13ساتھیوں نے تھانے پر دھاوا بول دیا اور شدید ہنگامہ آرائی کی۔ پولیس کے مطابق اے سی شالیمار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے ایف ٹین مرکز سے 9 خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا،تھانے پہنچتے ہی ان کے 13 ساتھی بھی تھانے آدھمکے۔ پولیس حکام کے مطابق خواجہ سراؤں نے تھانے پر حملہ کرتے ہوئےگیٹ اکھاڑنے کی کوشش کی اور تھانے کے سامنےوالی روڈ کو بلاک کرنے کی کوشش کی، پولیس اہلکاروں کی جانب سے مزاحمت پر خواجہ سراؤں نے ان ایک کانسٹیبل کے کپڑے پھاڑے اور اہلکاروں کو دھمکیاں دیں۔ پولیس نے دھاوا بولنے والے 13 خواجہ سراؤں کو بھی گرفتار کرکے 22 گرفتار خواجہ سراؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ملک بھر میں کچے کے ڈاکوئوں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی روک تھام کیلئے ڈاکوئوں کے محکمہ پولیس میں چھپے ہوئے سہولت کاروں کی خفیہ انکوائری کے بعد انہیں برطرف کرنے کے بجائے کراچی رینج میں ٹرانسفر کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق کچے کے ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کے دوران انفارمیشن لیک ہوئی تھی جس کے بعد شکارپور میں تعینات پولیس اہلکاروں کی خفیہ طور پر انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا جس میں پتا چلا کہ مبینہ طور پر وہی ڈاکوئوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کے لیے مبینہ طور پر سہولت کاری کرنے کے الزام کے بعد 78 پولیس اہلکاروں کو برطرف کرنے کے بجائے شکارپور سے کراچی رینج میں ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ انکوائری کے بعد پولیس اہلکاروں کو سزا یا نوکریوں سے برخاست کرنے کے بجائے کراچی میں ٹرانسفر کرنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ شکارپور میں کچے کے ڈاکوئوں کی سہولت کاری کرنے والے پولیس اہلکاروں کو کراچی ٹرانسفر کرنے سے وہاں پر پہلے ہی ڈاکوراج میں غیرمحفوظ زندگیاں گزارنے والے شہری مزید غیرمحفوظ ہو جائیں گے، جہاں پہلے ہی قتل کی وارداتوں بہت سی وارداتوں کے بعد شہری خوف وہراس میں جی رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کے دوران یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ جس پولیس اہلکار پر بھی ڈاکوئوں سے رابطوں کا شبہ ہے ان کا تبادلہ شکارپور رینج سے دوسرے علاقوں میں کر دیا جائے۔ علاوہ ازیں سندھ بھر میں کچے کے ڈاکوئوں کے سہولت کار پولیس اہلکاروں کا سروے بھی جاری ہے جس کے بعد مزید پولیس اہلکاروں کے تبادلوں کا امکان ظاہر کیاگیا ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے اس بارے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان پولیس اہلکاروں کو شکارپور کے افسران کی طرف سے سرینڈر کیا گیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں ان کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پولیس اہلکاروں مختلف جرائم کی سرگرمیوں میں ملوث تھے اور کچھ اہلکار ایسے تھے جن کے رویہ کی شکایات تھیں، سنگین جرائم میں ملوث اہلکاروں کو سزائیں ان کے متعلقہ ضلع میں ہی دے دی جاتی ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے مثبت ومنفی پہلو نمایاں ہیں، منفی ذہنیت کے افراد یا تو بڑی باپ کی بگڑی اولادیں ہیں یا پھر گھر داماد ہیں۔ ایسے افراد کے پاس شاید نوکریاں نہیں ہیں اسی لیے وہ ایسے کاموں میں ملوث ہیں، کوئی شخص کسی کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے تو ضروری نہیں کہ ہر کسی کو اس کا جواب دیا جائے۔ حکومت چاہتی ہے کہ احتساب کیا جائے تو سب سے پہلے وزیراعظم کو اپنے بھائی سے شروعات کرنی چاہیے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ احتساب کا وہ دن جلد آنے والا ہے جب سیاہ وسفید نہیں دیکھا جائیگا، انصاف کا نظام ٹھیک ہونے تک ملک میں کچھ بہتر نہیں ہو سکتا۔ ملکی سالمیت کو دھرنوں سے اگر نقصان پہنچتا ہے تو اس پر الزام تراشی کرنے کے بجائے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے، قانونی طور پر کریں چاہے پیار محبت سے کریں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے حکومت کی طرف سے سستی روٹی دینے پر سٹے دیدیاہے جبکہ مہنگی پر سٹے نہیں ہوتا، ہم قانون بناتے ہیں تو عمل بھی ہمیں کروانا پڑے گا، ضرورت ہے کہ عدالتی نظام ٹھیک کیا جائے۔ عارف حبیب نے کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کی تاہم وہ ہمیشہ اچھا مشورہ دیتے ہیں، کابینہ میں ڈیڑھ دو سال میں تبدیلیاں دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو 2018ء میں رجیم چینج کے بعد 2 ججز نے فون کر کے کیسز واپس لینے کی یقین دہانی کروائی، 2014ء کے دھرنے کا مقصد موجودہ آرمی چیف کا راستہ روک کر پسندیدہ آرمی چیف کو لانا تھا۔ عمران خان صرف ایک ایجنڈے پر کام کر رہے تھے کہ آرمی چیف کو چیف بننے سے روکا جائے۔ فیصل واوڈا نے کہا 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کی بخشش نہیں ہو سکتی، 9 مئی کو املاک جلانے پر قانون بدلنا پڑا تو بدلیں گے، بانی پی ٹی آئی کو ان کی پارٹی کے لوگوں نے مروا ہے، وہ کچھ لوگوں کے بہکاوے میں تھے۔ خان صاحب سے بندوق کا ٹرگر چلوایا گیا، میں نے انہیں کہا کہ آپ پر گولیاں چلیں گی جس کا احساس انہیں بعد میں ہوا۔ فیصل واوڈا نے کہا گنڈاپور کو میڈیا بہت اہمیت دے رہا ہے، ان کا بیان سنیں تو ان کا دماغ، دل اور زبان ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دے رہے، پی ٹی آئی کے تمام رہنما دائیں، بائیں سب سے رابطے میں ہیں اور یہ سب چاہتے ہیں عمران خان جیل میں رہیں۔ عمران خان کی مقبولیت سے ہر کوئی فائدہ اٹھانا چاہتا ہیں، خدا نہ کرے وہ دن آئے کہ مجھے سب کچھ سامنے لانا پڑے، دماغ پھر گیا تو سب کو بے نقاب کر دونگا۔ انہوں نے اسلام آباد میں دھرنے بارے کہا ان میں اگر اب بھی دم خم ہے تو اسلام آباد آئیں، ریاست سے ٹکر نہیں لی جا سکتی، میں نے کہا تھا کہ وقت بتائے گا، عرش سے فرش اور فرش سے عرش پر کون آئیگا؟ عمران خان کی مقبولیت سے فائدہ اٹھانے والوں کو اس سے بہتر موقع نہیں ملناتھا، وہ چاہتے ہیں عمران خان اندر ہی رہیں، محسن نقوی بارے کہا وہ قابل آدمی ہیں، کرسی آپ کو اختیار دیتی ہے، انسان کچھ نہیں ہوتا! انہوں نے کہا فواد چوہدری اور میں نے بطور وفاقی وزیر کابینہ میں رانا ثناء اللہ کے کیس پر مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بہت ہی گھٹیا اور بوگس کیس ہے اور اس معاملے پر عمران خان پریشان بھی تھے اور ہماری باتوں سے متفق بھی تھے۔ رانا ثناء اللہ جیل سے باہر آئے تو میرا شکریہ بھی ادا کیا کہ ہم صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہتے ہیں، انہیں جیل میں کسی نے یہ باتیں بتائی تھیں۔ فیصل واڈا کا کہنا تھا کہ سےکوئی ڈیل ہو گی نہ انھیں ڈھیل ملےگی,9مئی کےواقعات میں جوبھی ملوث ہوااسکااحتساب ہو گا.پی ٹی آئی چاہتی ہےکہ عمران خان جیل میں رہیں اورانکی مقبولیت کےمزےیہ لوٹتی رہے۔ پی ٹی آئی والوں کوواٹس ایپ آتا تھاکہ کس کو کیا گالی دینی ہے,انکےرہنما یہ سارےواٹس ایپ میسیج بھی جمع کرا چکے ہیں۔ فیصل واوڈا کہنا تھا کہ صدر زرداری سے بڑے بھائی ہیں، ان سے بہت سی ملاقاتیں ہوئی، تحریری طور پر لکھ کر دیا ہے کہ کسی پارٹی کا نہیں، آزاد سینیٹر ہوں اور اپنے حق میں دستبردار ہونے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آرمی چیف کے بیان پر کہا وہ عوام اور پاکستان کی بات کرتے ہیں۔ عوام کو جہاں ضرورت پڑے فوج موجود ہوتی ہے، ان کی قربانیوں کا مذاق اڑانا قابل برداشت نہیں ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب وسینئر رہنما ن لیگ عظمی زاہد بخاری نے بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل دینے کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں شفٹ ہونے کا مشورہ دے دیا۔ عظمی بخاری نے کہا کہ بیرسٹر صاحب کو چاہیے کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھیں ورنہ ہمیں لگام ڈالنی بھی آتی ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت کی حرکتیں بالکل بدمعاشوں، غنڈوں اور ٹک ٹاکروں جیسی ہیں، بے حیائی، بے شرمی اور زبان درانی میں فتنہ پارٹی کو کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی سے حکومت چلانے والوں کو مریم نوازشریف کی حکومت پر انگلیاں اٹھاتے شرم نہیں آتی؟ پنجاب میں وہ عوام کی خدمت کر رہی ہیں جس سے انہیں تکلیف ہو رہی ہے۔ مریم نوازشریف اپنے شہریوں کے لیے آسانیاں پیدا کر رہی ہیں اس لیے زبان درازی کے بجائے کارکردگی میں ان سے مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نوازشریف نے بلاتفریق تمام طبقوں کے شہریوں کے لیے اقدامات کیے ہیںجس سے یہ لوگ پریشان ہیں کیونکہ یہ صرف زبان درازی کر سکتے ہیں۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے لے کر ان کے تمام چمچے ایک ہی سانچے میں تیار ہوئے ہیں، اس پوری سیاسی جماعت کے ایک بھی شخص کی آنکھوں میں حیا نہیں ہے، جو کچھ ان کے منہ میں آتا ہے مغلظات کی شکل میں باہر نکال دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پختون شہریوں نے آپ کو چرب زبانی اور زبان درازی کرنے کے لیے اپنے ووٹ نہیں دیئے، صوبہ پنجاب میں مریم نوازشریف جو سہولیات شہریوں کو مہیا کر رہی ہیں وہی پختون شہریوں کا بھی حق ہے۔ پختون شہریوں کی قسمت میں وہ وزیراعلیٰ آیا ہے جسے اڈیالہ جیل راولپنڈی سے ہی فرصت نہیں مل رہی، علی امین گنڈاپور کو چاہیے کہ مستقل طور پر اڈیالہ جیل میں شفٹ ہو جائیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے 28 ویں یوم تاسیس کے حوالےسے خیبرپختونخوا ہائوس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو جو جیل میں رکھنا چاہتے ہیں ان کی ہمت ختم جبکہ عمران خان کا حوصلہ بڑھا ہے۔ ہمیں اگر حق نہ دیا گیا تو پہلے اس حکومت کو گرائیں گے اور اس کے بعد اسلام آباد پر بھی قبضہ کر لیں گے۔
بھارت کے وفاقی دارالحکومت دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن اور وزارت خارجہ کی کوششوں کے باعث بھارت کی جیلوں میں قید 2 پاکستانی نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ بھارت میں عرصہ دراز سے قید 2 پاکستانی نوجوانوں کو پاکستان واپس پہنچا دیا گیا ہے۔ زاہد عباس اور عباس حسن نامی نوجوان 2022ء میں غلطی سے پاکستانی سرحد عبور کر کے بھارت میں داخل ہو گئے تھے۔ ترجمان پاکستانی ہائی کمیشن کے مطابق بی ایس ایف نے غلطی سے پاکستان کی سرحد پار کر کے بھارت پہنچنے والے دونوں نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے بعد جیل میں قید کر دیا تھا۔ زاہد عباس اور عباس حسن نامی دونوں نابالغ لڑکو کو آج وزارت خارجہ کی کوششوں کے بعد بی ایس ایف انڈیا کی طرف سے واہگہ بارڈر لاہور پر پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ زاہد حسین اور عباد حسن کا تعلق پنجاب کے شہر قصور کے ایک نواحی گائوں سے سے بتایا گیا ہےجو ڈیڑھ سال کا عرصہ بھارتی جیل میں قید کاٹنے کے بعد اپنے وطن واپس پہنچے ہیں۔ ایک بھارتی عدالت نے دونوں نوجوانوں کو 18 اپریل 2023ء کو بری کر کے واپس پاکستان بھیجنے کا حکم جاری کیا تھا۔ واضح رہے کہ بھارتی حکام کی طرف سے دونوں نوجوانوں کو چند ہفتے پہلے بھی پاکستانی حکام کے حوالے کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ان کے قانونی دستاویزات مکمل نہ ہونے کے باعث وہ اپنے وطن واپس نہ آ سکے۔ بھارتی حکام نے دونوں پاکستانی نوجوانوں کو بھارت کے شہر فریدکوٹ میں واقع بال سدھار گھر (اصلاحی گھر) میں رکھا گیا تھا جہاں سے جمعرات کو رہا کر دیا گیا۔ گزشتہ برس کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی جیلوں میں 417 پاکستانی شہری قید تھے جس کی فہرست بھارتی حکام کو دی گئی تھی جس میں 343 عام شہریوں اور 74 ماہیر گیروں کا ذکر کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان میں ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کا قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ قونصلر رہائی کے معاہدے کے تحت کیا جاتا ہے جس پر 2008ء میں 21 مئی کو دستخط کیے گئے تھے۔
سٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ جلد سے جلد تیاریاں مکمل کریں: ذرائع ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت کی طرف سے بڑے پیمانے پر گریڈ 21 سے 22 کے افسران کو ترقیاں دینے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ کا اجلاس جلد بلایا جائے گا۔ گریڈ 21 سے 22 کے ڈیڑھ درجن سے زیادہ افسران کو ترقی دیئے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس کیلئے اجلاس کی تیاریوں کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ معروف ملکی نشریاتی ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ افسران کو ترقیاں دینے کے لیے اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ کا اجلاس جلد بلایا جائے گا۔ اعلیٰ اختیارات سلیکشن بورڈ کے اجلاس کا انعقاد کرنے کے لیے سٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ جلد سے جلد تیاریاں مکمل کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ اختیارات سلیکشن بورڈ کے اجلاس میں گریڈ 21 سے 22 کے 18 سے زیادہ افسران کی ترقیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو گریڈ 22 میں ترقی دینے پر غور کرنے کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کے سیکرٹری اسد الرحمن گیلانی کے کیس کو بھی اجلاس میں ترقی کیلئے پیش کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ پاور ڈویژن کے سیکرٹری راشد محمود کو بھی ترقی ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ ساتھ چیف سیکرٹری پنجاب زائد اختر زمان، چیئرمین ای او بی آئی خاقان مرتضیٰ، ایڈیشنل سیکرٹری انچارج پٹرولیم ڈویژن مومن آغا، ایڈیشنل سیکرٹری انچارج آئی ٹی محمد محمود اور سیکرٹری تعلیم وتربیت محی الدین احمد وانی کو اجلاس میں 22 ویں گریڈ میں ترقی دینے پر غور کیا جائے گا۔ ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ کے اجلاس میں عطاء الرحمن، مصدق احمد خان، عثمان اختر باجوہ، عنبرین رضا، ندیم محبوب، جودت ایاز، ساجد بلوچ اور ارم بخاری کی ترقی پر غور کیا جائے گا۔ پولیس سروس سے تعلق رکھنے والے احسان صادق، عامر ذوالفقار خان، بی اے ناصر اور احمد مکرم کے علاوہ غلام رسول زاہد کو بھی 22 ویں گریڈ میں ترقی دینے کا جائزہ لیا جائےگا۔
لاہور ہائی کورٹ نے طلاق کے بعدبیوی کی عدت مکمل ہونے سے قبل اس کی بہن سے شادی کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بیوی کی عدت پوری ہونے سے پہلے ہی سابقہ سالی سے شادی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے کیس کا 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں بیوی کی عدت مکمل ہونے سے قبل بیوی کی بہن سے شادی کو ایک وقت میں دو بہنوں سے نکاح کے مترادف قرار دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلامی شریعت کے مطابق ایک شخص ایک ہی وقت میں دو سگی بہنوں کو اپنے نکاح میں نہیں رکھ سکتا،علماء کا بھی اس بات پر اتفاق ہے کہ ایک شخص پہلی بیوی کو طلاق دینے کےبعد اس کی عدت مکمل ہونے سے قبل اس کی بہن سے شادی نہیں کرسکتا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص اپنے پہلی بیوی کو طلاق دینے اور اس کی عدت مکمل ہونے کے بعد اس کی بہن سے نکاح کرسکتا ہے،اگر طلاق دینےوالا اپنی بیوی کی عدت مکمل ہوئے بغیر اس کی بہن سے نکاح کرتا ہے تو اس نکاح کو فاسد قرار دیا جائے گا، فاسد نکاح کے بعد میں معلوم ہوتےہی میاں بیوی کیلئے ضروری ہے کہ فوری طور پر ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں، اگر فاسد نکاح کرنے والے علیحدہ نہیں ہوتے تو یہ ذمہ داری قاضی پر عائد ہوتی ہے کہ ان کی شادی کو ختم کروادے۔ خیال رہے کہ اگست 2023 میں صابر علی نامی شہری نے اپنے بہنوئی مصور حسین کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ صابر علی نے پہلی بیوی سے نکاح ہوتے ہوئے چھوٹی سالی سے شادی کرلی، مصور حسین نے بیوی کو طلاق دینے کے محض 9 دن بعد اس کی چھوٹی بہن سے شادی کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کیلئے پنجاب پولیس کے بعد اب ایلیٹ فورس کی یونیفارم بھی تیار کرلی گئی ہے،یونیفارم کی تصاویر بھی سامنے آگئی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مریم نواز شریف رواں ہفتے ہونے والی ایلیٹ فورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت کریں گی اور اس موقع پر وہ ایلیٹ فورس کی خصوصی یونیفارم زیب تن کریں گی۔ رپورٹ کے مطابق مریم نواز کیلئے یہ خصوصی سیاہ رنگ کی ایلیٹ فورس کی یونیفارم تیار کرلی گئی ہے جس پر ان کا نام اور عہدہ بھی درج ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور بیدیاں روڈ پر واقع ایلیٹ ٹریننگ سینٹر میں ایلیٹ فورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، پاسنگ آؤٹ پریڈ کس روز منعقد کی جائے گی اس حوالے سے پنجاب پولیس کی جانب سے حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز نے گزشتہ دنوں پنجاب پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت کی تو انہوں نے پنجاب پولیس کی یونیفارم پہن رکھی تھی اور ان کے ہاتھ میں مخصوص چھڑی بھی موجود تھی، مریم نواز اور مسلم لیگ ن کی جانب سے یونیفارم میں پریڈ کا معائنہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کی گئیں تو ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا جو ابھی اختتام پزیر نہیں ہوا کہ مریم نواز کیلئے ایلیٹ فورس کی یونیفارم کی تیاری کی خبرسامنے آگئی۔