حسین حقانی کے بیان سے صاف نظر آتا ہے کہ پاکستان میں اخلاقیات کا فقدان کیوں ہے
دبئی لیک میں جائیدادوں کی قانونی حیثیت، ٹیکس کے ادا ہونے اور متعلقہ ملک کے قوانین کے مطابق ہو تو ٹھیک ہوتی ہے. اگر کوئی کاروباری شخصیت اپنا سرمایہ بیرون ملک قانونی طریقے سے بیرون ملک منتقل کرے تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں.
معاملہ تب خراب ہوتا ہے جب کوئی حکومتی عہدیدار یا پبلک آفس ہولڈر ان جائیدادوں کو اپنے گوشواروں میں ڈکلئیر نہ کریں. اس کے علاوہ یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ کیا یہ معاملہ آمدن سے زائد اثاثوں کا تو نہیں.
ایک مثال سے سمجھاتا ہوں. اگر آپ ایک پالتو کتا رکھو اور اسے خوراک دو، تو وہ آپ کے سامنے بیٹھ کر کھائے گا. لیکن اگر آپ ایک آوارہ کتے کو روٹی کا ٹکڑا پھینکو گے تو وہ جلدی سے اسے اٹھا لے گا اور وہاں سے بھاگ جائے گا اور پھر کہیں دور بیٹھ کر چھپ کے کھائے گا. شاید اس مثال سے آپ کو زرداری، نواز شریف اور کچھ جرنیل وغیرہ کی یہ جائیدادوں کا احوال واضح ہو جائے گا