انسٹاگرام کی وجہ سے کمسن لڑکیاں ذہنی مریض بن رہی ہیں، فیس بک کا اعتراف

ins11.jpg


انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی فیس بک نے اعتراف کیا ہے کہ ان کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام لڑکیوں میں منفتی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ حتیٰ کہ چھوٹی عمر کی لڑکیاں اس سے نفسیاتی مریض بن رہی ہیں۔ امریکی اخبار نے کہا ہے کہ فیس بک کے ماہرین 2012 میں خریدے جانے والے اس پلیٹ فارم پر گزشتہ 3 برس سے تحقیق کر رہے ہیں۔

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اس رپورٹ کا خلاصہ نوعمر اور کمسن لڑکیوں پر انسٹاگرام کے "زہریلے اثرات" تھا۔ کیونکہ اس میں جسمانی خدوخال اور چہرے پر زور دیا جاتا ہے۔

انسٹاگرام نے کہا ہے کہ وہ اس رحجان کو کم کرنے اور صارفین کے ظاہری، جسمانی کیفیات پر متوجہ ہونے کے رویے کی حوصلہ شکنی کرے گا۔ یہ پلیٹ فارم باڈی امیج اور ظاہری شباہت پر زور دیتے ہوئے لڑکیوں کو دماغی و نفسیاتی مریض بنارہا ہے۔

امریکی اخبار نے مزید کہا ہے کہ برطانیہ میں 13 فیصد اور امریکہ میں 6 فیصد لڑکیوں نے کہا کہ انہیں انسٹاگرام دیکھنے کے بعد اپنی زندگی ختم کرنے کا خیال آیا۔ یعنی انسٹاگرام سے وابستہ ہونے کے بعد مجموعی طور پر ہر تین میں سے ایک نوعمر لڑکی اپنی جسمانی شباہت سے غیرمطمئن دکھائی دی۔ تاہم انسٹاگرام انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگرچہ بعض افراد انسٹاگرام پر منفی تجربات کی بات کررہے ہیں تو دوسری جانب محروم طبقات ایپ سے جڑ کر اپنے پیارے اور اہلِ خانہ سے جڑ رہے ہیں۔

دوسری جانب فیس بک انتظامیہ نوعمر لڑکے اور لڑکیوں میں پیچیدہ اور مشکل مسائل کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اس مسائل کے حل میں مدد بھی فراہم کرے گی۔ اخبار کا کہنا ہے کہ نوعمر لڑکیاں اپنا موازنہ دوسروں سے کرتی ہیں۔ مثلاً کوئی قیمتی شے یا دولت کی نمائش کرتا ہے تو دیکھنے والے اس سے اپنا موازنہ کرتے ہیں اور یوں اداس رہنے لگتے ہیں۔