خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ملک بھر میں کچے کے ڈاکوئوں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی روک تھام کیلئے ڈاکوئوں کے محکمہ پولیس میں چھپے ہوئے سہولت کاروں کی خفیہ انکوائری کے بعد انہیں برطرف کرنے کے بجائے کراچی رینج میں ٹرانسفر کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق کچے کے ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کے دوران انفارمیشن لیک ہوئی تھی جس کے بعد شکارپور میں تعینات پولیس اہلکاروں کی خفیہ طور پر انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا جس میں پتا چلا کہ مبینہ طور پر وہی ڈاکوئوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کے لیے مبینہ طور پر سہولت کاری کرنے کے الزام کے بعد 78 پولیس اہلکاروں کو برطرف کرنے کے بجائے شکارپور سے کراچی رینج میں ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ انکوائری کے بعد پولیس اہلکاروں کو سزا یا نوکریوں سے برخاست کرنے کے بجائے کراچی میں ٹرانسفر کرنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ شکارپور میں کچے کے ڈاکوئوں کی سہولت کاری کرنے والے پولیس اہلکاروں کو کراچی ٹرانسفر کرنے سے وہاں پر پہلے ہی ڈاکوراج میں غیرمحفوظ زندگیاں گزارنے والے شہری مزید غیرمحفوظ ہو جائیں گے، جہاں پہلے ہی قتل کی وارداتوں بہت سی وارداتوں کے بعد شہری خوف وہراس میں جی رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کے دوران یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ جس پولیس اہلکار پر بھی ڈاکوئوں سے رابطوں کا شبہ ہے ان کا تبادلہ شکارپور رینج سے دوسرے علاقوں میں کر دیا جائے۔ علاوہ ازیں سندھ بھر میں کچے کے ڈاکوئوں کے سہولت کار پولیس اہلکاروں کا سروے بھی جاری ہے جس کے بعد مزید پولیس اہلکاروں کے تبادلوں کا امکان ظاہر کیاگیا ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے اس بارے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان پولیس اہلکاروں کو شکارپور کے افسران کی طرف سے سرینڈر کیا گیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں ان کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پولیس اہلکاروں مختلف جرائم کی سرگرمیوں میں ملوث تھے اور کچھ اہلکار ایسے تھے جن کے رویہ کی شکایات تھیں، سنگین جرائم میں ملوث اہلکاروں کو سزائیں ان کے متعلقہ ضلع میں ہی دے دی جاتی ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے مثبت ومنفی پہلو نمایاں ہیں، منفی ذہنیت کے افراد یا تو بڑی باپ کی بگڑی اولادیں ہیں یا پھر گھر داماد ہیں۔ ایسے افراد کے پاس شاید نوکریاں نہیں ہیں اسی لیے وہ ایسے کاموں میں ملوث ہیں، کوئی شخص کسی کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے تو ضروری نہیں کہ ہر کسی کو اس کا جواب دیا جائے۔ حکومت چاہتی ہے کہ احتساب کیا جائے تو سب سے پہلے وزیراعظم کو اپنے بھائی سے شروعات کرنی چاہیے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ احتساب کا وہ دن جلد آنے والا ہے جب سیاہ وسفید نہیں دیکھا جائیگا، انصاف کا نظام ٹھیک ہونے تک ملک میں کچھ بہتر نہیں ہو سکتا۔ ملکی سالمیت کو دھرنوں سے اگر نقصان پہنچتا ہے تو اس پر الزام تراشی کرنے کے بجائے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے، قانونی طور پر کریں چاہے پیار محبت سے کریں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے حکومت کی طرف سے سستی روٹی دینے پر سٹے دیدیاہے جبکہ مہنگی پر سٹے نہیں ہوتا، ہم قانون بناتے ہیں تو عمل بھی ہمیں کروانا پڑے گا، ضرورت ہے کہ عدالتی نظام ٹھیک کیا جائے۔ عارف حبیب نے کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کی تاہم وہ ہمیشہ اچھا مشورہ دیتے ہیں، کابینہ میں ڈیڑھ دو سال میں تبدیلیاں دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو 2018ء میں رجیم چینج کے بعد 2 ججز نے فون کر کے کیسز واپس لینے کی یقین دہانی کروائی، 2014ء کے دھرنے کا مقصد موجودہ آرمی چیف کا راستہ روک کر پسندیدہ آرمی چیف کو لانا تھا۔ عمران خان صرف ایک ایجنڈے پر کام کر رہے تھے کہ آرمی چیف کو چیف بننے سے روکا جائے۔ فیصل واوڈا نے کہا 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کی بخشش نہیں ہو سکتی، 9 مئی کو املاک جلانے پر قانون بدلنا پڑا تو بدلیں گے، بانی پی ٹی آئی کو ان کی پارٹی کے لوگوں نے مروا ہے، وہ کچھ لوگوں کے بہکاوے میں تھے۔ خان صاحب سے بندوق کا ٹرگر چلوایا گیا، میں نے انہیں کہا کہ آپ پر گولیاں چلیں گی جس کا احساس انہیں بعد میں ہوا۔ فیصل واوڈا نے کہا گنڈاپور کو میڈیا بہت اہمیت دے رہا ہے، ان کا بیان سنیں تو ان کا دماغ، دل اور زبان ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دے رہے، پی ٹی آئی کے تمام رہنما دائیں، بائیں سب سے رابطے میں ہیں اور یہ سب چاہتے ہیں عمران خان جیل میں رہیں۔ عمران خان کی مقبولیت سے ہر کوئی فائدہ اٹھانا چاہتا ہیں، خدا نہ کرے وہ دن آئے کہ مجھے سب کچھ سامنے لانا پڑے، دماغ پھر گیا تو سب کو بے نقاب کر دونگا۔ انہوں نے اسلام آباد میں دھرنے بارے کہا ان میں اگر اب بھی دم خم ہے تو اسلام آباد آئیں، ریاست سے ٹکر نہیں لی جا سکتی، میں نے کہا تھا کہ وقت بتائے گا، عرش سے فرش اور فرش سے عرش پر کون آئیگا؟ عمران خان کی مقبولیت سے فائدہ اٹھانے والوں کو اس سے بہتر موقع نہیں ملناتھا، وہ چاہتے ہیں عمران خان اندر ہی رہیں، محسن نقوی بارے کہا وہ قابل آدمی ہیں، کرسی آپ کو اختیار دیتی ہے، انسان کچھ نہیں ہوتا! انہوں نے کہا فواد احمد چوہدری اور میں نے بطور وفاقی وزیر کابینہ میں رانا ثناء اللہ کے کیس پر مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بہت ہی گھٹیا اور بوگس کیس ہے اور اس معاملے پر عمران خان پریشان بھی تھے اور ہماری باتوں سے متفق بھی تھے۔ رانا ثناء اللہ جیل سے باہر آئے تو میرا شکریہ بھی ادا کیا کہ ہم صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہتے ہیں، انہیں جیل میں کسی نے یہ باتیں بتائی تھیں۔ فیصل واوڈا کہنا تھا کہ صدر زرداری سے بڑے بھائی ہیں، ان سے بہت سی ملاقاتیں ہوئی، تحریری طور پر لکھ کر دیا ہے کہ کسی پارٹی کا نہیں، آزاد سینیٹر ہوں اور اپنے حق میں دستبردار ہونے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آرمی چیف کے بیان پر کہا وہ عوام اور پاکستان کی بات کرتے ہیں۔ عوام کو جہاں ضرورت پڑے فوج موجود ہوتی ہے، ان کی قربانیوں کا مذاق اڑانا قابل برداشت نہیں ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب وسینئر رہنما ن لیگ عظمی زاہد بخاری نے بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل دینے کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں شفٹ ہونے کا مشورہ دے دیا۔ عظمی بخاری نے کہا کہ بیرسٹر صاحب کو چاہیے کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھیں ورنہ ہمیں لگام ڈالنی بھی آتی ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت کی حرکتیں بالکل بدمعاشوں، غنڈوں اور ٹک ٹاکروں جیسی ہیں، بے حیائی، بے شرمی اور زبان درانی میں فتنہ پارٹی کو کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی سے حکومت چلانے والوں کو مریم نوازشریف کی حکومت پر انگلیاں اٹھاتے شرم نہیں آتی؟ پنجاب میں وہ عوام کی خدمت کر رہی ہیں جس سے انہیں تکلیف ہو رہی ہے۔ مریم نوازشریف اپنے شہریوں کے لیے آسانیاں پیدا کر رہی ہیں اس لیے زبان درازی کے بجائے کارکردگی میں ان سے مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نوازشریف نے بلاتفریق تمام طبقوں کے شہریوں کے لیے اقدامات کیے ہیںجس سے یہ لوگ پریشان ہیں کیونکہ یہ صرف زبان درازی کر سکتے ہیں۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے لے کر ان کے تمام چمچے ایک ہی سانچے میں تیار ہوئے ہیں، اس پوری سیاسی جماعت کے ایک بھی شخص کی آنکھوں میں حیا نہیں ہے، جو کچھ ان کے منہ میں آتا ہے مغلظات کی شکل میں باہر نکال دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پختون شہریوں نے آپ کو چرب زبانی اور زبان درازی کرنے کے لیے اپنے ووٹ نہیں دیئے، صوبہ پنجاب میں مریم نوازشریف جو سہولیات شہریوں کو مہیا کر رہی ہیں وہی پختون شہریوں کا بھی حق ہے۔ پختون شہریوں کی قسمت میں وہ وزیراعلیٰ آیا ہے جسے اڈیالہ جیل راولپنڈی سے ہی فرصت نہیں مل رہی، علی امین گنڈاپور کو چاہیے کہ مستقل طور پر اڈیالہ جیل میں شفٹ ہو جائیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے 28 ویں یوم تاسیس کے حوالےسے خیبرپختونخوا ہائوس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو جو جیل میں رکھنا چاہتے ہیں ان کی ہمت ختم جبکہ عمران خان کا حوصلہ بڑھا ہے۔ ہمیں اگر حق نہ دیا گیا تو پہلے اس حکومت کو گرائیں گے اور اس کے بعد اسلام آباد پر بھی قبضہ کر لیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے "روشن پنجاب پروگرام" کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے سولرائزیشن پراجیکٹ کی تصویریں شیئر کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر مریم نواز شریف نے" وزیراعلیٰ پنجاب کا روشن پنجاب پروگرام" کے حوالے سے پیغام جاری کرتے ہوئے اس پروگرام کےتحت لگائے گئے سولر منصوبوں کی تصاویر شیئر کیں۔ مریم نواز شریف نے اس بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب کے 50ہزار گھرانوں میں ون کے وی سولر سسٹم لگانے کی اصولی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کا مختلف گھروں میں ون کےوی سولر سسٹم لگا کر افادیت کا جائزہ لینے کا حکم بھی دیا ، اس پروگرام کےتحت شہریوں کو دو سولر پلیٹیں، بیٹری، انورٹر اور تاریں فراہم کی جائیں گی، یہ سہولت 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنےوالے صارفین کو فراہم کی جائے گی۔ مریم نواز شریف نے جو تصاویر شیئر کیں وہ اکتوبر 2020 میں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے چارسدہ کے ایک سرکاری اسکول میں سولر سسٹم نصب کرنے کے بعد اتاری گئی تھیں اور یہ تصاویر اس وقت کی میڈیا رپورٹس کے ساتھ بھی شیئر کی گئیں تھیں۔ مریم نواز کی اس غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے فیصل امین خان نے کہا کہ عمران خان ٹھیک کہتے تھے کہ ایک تو یہ نالائق ہیں اور دوسرا یہ سیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ انہوں نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب خیبر پختونخوا سولرائزیشن کی تصاویر لگا کر کریڈٹ لینے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔
بھارت کے وفاقی دارالحکومت دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن اور وزارت خارجہ کی کوششوں کے باعث بھارت کی جیلوں میں قید 2 پاکستانی نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ بھارت میں عرصہ دراز سے قید 2 پاکستانی نوجوانوں کو پاکستان واپس پہنچا دیا گیا ہے۔ زاہد عباس اور عباس حسن نامی نوجوان 2022ء میں غلطی سے پاکستانی سرحد عبور کر کے بھارت میں داخل ہو گئے تھے۔ ترجمان پاکستانی ہائی کمیشن کے مطابق بی ایس ایف نے غلطی سے پاکستان کی سرحد پار کر کے بھارت پہنچنے والے دونوں نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے بعد جیل میں قید کر دیا تھا۔ زاہد عباس اور عباس حسن نامی دونوں نابالغ لڑکو کو آج وزارت خارجہ کی کوششوں کے بعد بی ایس ایف انڈیا کی طرف سے واہگہ بارڈر لاہور پر پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ زاہد حسین اور عباد حسن کا تعلق پنجاب کے شہر قصور کے ایک نواحی گائوں سے سے بتایا گیا ہےجو ڈیڑھ سال کا عرصہ بھارتی جیل میں قید کاٹنے کے بعد اپنے وطن واپس پہنچے ہیں۔ ایک بھارتی عدالت نے دونوں نوجوانوں کو 18 اپریل 2023ء کو بری کر کے واپس پاکستان بھیجنے کا حکم جاری کیا تھا۔ واضح رہے کہ بھارتی حکام کی طرف سے دونوں نوجوانوں کو چند ہفتے پہلے بھی پاکستانی حکام کے حوالے کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ان کے قانونی دستاویزات مکمل نہ ہونے کے باعث وہ اپنے وطن واپس نہ آ سکے۔ بھارتی حکام نے دونوں پاکستانی نوجوانوں کو بھارت کے شہر فریدکوٹ میں واقع بال سدھار گھر (اصلاحی گھر) میں رکھا گیا تھا جہاں سے جمعرات کو رہا کر دیا گیا۔ گزشتہ برس کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی جیلوں میں 417 پاکستانی شہری قید تھے جس کی فہرست بھارتی حکام کو دی گئی تھی جس میں 343 عام شہریوں اور 74 ماہیر گیروں کا ذکر کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان میں ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کا قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ قونصلر رہائی کے معاہدے کے تحت کیا جاتا ہے جس پر 2008ء میں 21 مئی کو دستخط کیے گئے تھے۔
سٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ جلد سے جلد تیاریاں مکمل کریں: ذرائع ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت کی طرف سے بڑے پیمانے پر گریڈ 21 سے 22 کے افسران کو ترقیاں دینے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ کا اجلاس جلد بلایا جائے گا۔ گریڈ 21 سے 22 کے ڈیڑھ درجن سے زیادہ افسران کو ترقی دیئے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس کیلئے اجلاس کی تیاریوں کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ معروف ملکی نشریاتی ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ افسران کو ترقیاں دینے کے لیے اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ کا اجلاس جلد بلایا جائے گا۔ اعلیٰ اختیارات سلیکشن بورڈ کے اجلاس کا انعقاد کرنے کے لیے سٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ جلد سے جلد تیاریاں مکمل کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ اختیارات سلیکشن بورڈ کے اجلاس میں گریڈ 21 سے 22 کے 18 سے زیادہ افسران کی ترقیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو گریڈ 22 میں ترقی دینے پر غور کرنے کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کے سیکرٹری اسد الرحمن گیلانی کے کیس کو بھی اجلاس میں ترقی کیلئے پیش کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ پاور ڈویژن کے سیکرٹری راشد محمود کو بھی ترقی ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ ساتھ چیف سیکرٹری پنجاب زائد اختر زمان، چیئرمین ای او بی آئی خاقان مرتضیٰ، ایڈیشنل سیکرٹری انچارج پٹرولیم ڈویژن مومن آغا، ایڈیشنل سیکرٹری انچارج آئی ٹی محمد محمود اور سیکرٹری تعلیم وتربیت محی الدین احمد وانی کو اجلاس میں 22 ویں گریڈ میں ترقی دینے پر غور کیا جائے گا۔ ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ کے اجلاس میں عطاء الرحمن، مصدق احمد خان، عثمان اختر باجوہ، عنبرین رضا، ندیم محبوب، جودت ایاز، ساجد بلوچ اور ارم بخاری کی ترقی پر غور کیا جائے گا۔ پولیس سروس سے تعلق رکھنے والے احسان صادق، عامر ذوالفقار خان، بی اے ناصر اور احمد مکرم کے علاوہ غلام رسول زاہد کو بھی 22 ویں گریڈ میں ترقی دینے کا جائزہ لیا جائےگا۔
لاہور ہائی کورٹ نے طلاق کے بعدبیوی کی عدت مکمل ہونے سے قبل اس کی بہن سے شادی کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بیوی کی عدت پوری ہونے سے پہلے ہی سابقہ سالی سے شادی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے کیس کا 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں بیوی کی عدت مکمل ہونے سے قبل بیوی کی بہن سے شادی کو ایک وقت میں دو بہنوں سے نکاح کے مترادف قرار دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلامی شریعت کے مطابق ایک شخص ایک ہی وقت میں دو سگی بہنوں کو اپنے نکاح میں نہیں رکھ سکتا،علماء کا بھی اس بات پر اتفاق ہے کہ ایک شخص پہلی بیوی کو طلاق دینے کےبعد اس کی عدت مکمل ہونے سے قبل اس کی بہن سے شادی نہیں کرسکتا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص اپنے پہلی بیوی کو طلاق دینے اور اس کی عدت مکمل ہونے کے بعد اس کی بہن سے نکاح کرسکتا ہے،اگر طلاق دینےوالا اپنی بیوی کی عدت مکمل ہوئے بغیر اس کی بہن سے نکاح کرتا ہے تو اس نکاح کو فاسد قرار دیا جائے گا، فاسد نکاح کے بعد میں معلوم ہوتےہی میاں بیوی کیلئے ضروری ہے کہ فوری طور پر ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں، اگر فاسد نکاح کرنے والے علیحدہ نہیں ہوتے تو یہ ذمہ داری قاضی پر عائد ہوتی ہے کہ ان کی شادی کو ختم کروادے۔ خیال رہے کہ اگست 2023 میں صابر علی نامی شہری نے اپنے بہنوئی مصور حسین کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ صابر علی نے پہلی بیوی سے نکاح ہوتے ہوئے چھوٹی سالی سے شادی کرلی، مصور حسین نے بیوی کو طلاق دینے کے محض 9 دن بعد اس کی چھوٹی بہن سے شادی کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کیلئے پنجاب پولیس کے بعد اب ایلیٹ فورس کی یونیفارم بھی تیار کرلی گئی ہے،یونیفارم کی تصاویر بھی سامنے آگئی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مریم نواز شریف رواں ہفتے ہونے والی ایلیٹ فورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت کریں گی اور اس موقع پر وہ ایلیٹ فورس کی خصوصی یونیفارم زیب تن کریں گی۔ رپورٹ کے مطابق مریم نواز کیلئے یہ خصوصی سیاہ رنگ کی ایلیٹ فورس کی یونیفارم تیار کرلی گئی ہے جس پر ان کا نام اور عہدہ بھی درج ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور بیدیاں روڈ پر واقع ایلیٹ ٹریننگ سینٹر میں ایلیٹ فورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، پاسنگ آؤٹ پریڈ کس روز منعقد کی جائے گی اس حوالے سے پنجاب پولیس کی جانب سے حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز نے گزشتہ دنوں پنجاب پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت کی تو انہوں نے پنجاب پولیس کی یونیفارم پہن رکھی تھی اور ان کے ہاتھ میں مخصوص چھڑی بھی موجود تھی، مریم نواز اور مسلم لیگ ن کی جانب سے یونیفارم میں پریڈ کا معائنہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کی گئیں تو ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا جو ابھی اختتام پزیر نہیں ہوا کہ مریم نواز کیلئے ایلیٹ فورس کی یونیفارم کی تیاری کی خبرسامنے آگئی۔
اسلام آباد میں خواجہ سراؤں نے ساتھیوں کی گرفتاری پرشالیمار تھانے پر دھاوا بول دیا اور مبینہ طور پر پولیس کانسٹیبل کے کپڑے پھاڑ دیئے اور پولیس اہلکاروں کو دھمکیاں دیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ شالیمار کی پولیس ٹیم کو 9 بھکاری خواجہ سراؤں کو گرفتار کرنا مہنگا پڑگیا، پولیس پارٹی جیسے ہی خواجہ سراؤں کو گرفتار کرکے تھانے پہنچی خواجہ سراؤں کے 13ساتھیوں نے تھانے پر دھاوا بول دیا اور شدید ہنگامہ آرائی کی۔ پولیس کے مطابق اے سی شالیمار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے ایف ٹین مرکز سے 9 خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا،تھانے پہنچتے ہی ان کے 13 ساتھی بھی تھانے آدھمکے۔ پولیس حکام کے مطابق خواجہ سراؤں نے تھانے پر حملہ کرتے ہوئےگیٹ اکھاڑنے کی کوشش کی اور تھانے کے سامنےوالی روڈ کو بلاک کرنے کی کوشش کی، پولیس اہلکاروں کی جانب سے مزاحمت پر خواجہ سراؤں نے ان ایک کانسٹیبل کے کپڑے پھاڑے اور اہلکاروں کو دھمکیاں دیں۔ پولیس نے دھاوا بولنے والے 13 خواجہ سراؤں کو بھی گرفتار کرکے 22 گرفتار خواجہ سراؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
وفاقی حکومت نے عوام کی جانب سے بڑی تعداد میں سولر انرجی پر شفٹ ہونے کے بعد عوام سے ٹیکس وصول کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی( سی پی پی اے) نے حکومت کو کمرشل یا گھریلو سطح پر سولر سسٹم لگانے والوں پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دیتے ہوئے سمری وزارت بجلی کو ارسال کردی ہے۔ وزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سی پی پی اے نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ سولر سسٹم لگانے والوں سے فی کلو واٹ 2 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جائے، امکان ہے کہ حکومت 12 کلو واٹ کو سولر سسٹم لگانے والوں پر 2 ہزار روپے فی کلو ووٹ ٹیکس عائد کرے گی۔ اس طرح گھروں میں یا کمرشل سطح پر 12 کلوواٹ کا سولر سسٹم لگانے والوں سے ماہانہ 24 ہزار روپے ٹیکس کی مد میں وصول کیے جائیں گے، سی پی اے کی اس سمری کو منظوری کیلئے پاور ڈویژن نے وزیراعظم کو ارسال کردیا ہے۔ وزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سولر پینل کے نرخوں پر نظر ثانی کی تجویز بھی زیر غور ہے، اگر یہ تجویز منظور کرلی گئی تو سولر پینلز سے حاصل ہونے والی بجلی کے نرخ کم کرنے کیلئے نیپرا میں درخواست دائر کی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر پچھلے کچھ دنوں سے کپتان قومی کرکٹ ٹیم بابر اعظم اور پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ نازش جہانگیر کے مداحوں کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے جس کا آغاز نازش کے انسٹاگرام پیج پر سوال وجواب کے سیشن میں ان کی شادی بارے سوال کے بعد ہوا تھا۔ نازش جہانگیر کی طرف سے اب بابر اعظم کے حوالے سے سوشل میڈیا ویب سائٹ پر حال ہی میں ان کے وائرل وائرل ہونے والے بیان کی وضاحت جاری کر دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹاگرام پر نازش جہانگیر نے اپنے مداحوں کے ساتھ سوال وجواب کا ایک سیشن رکھا تھا جس میں ایک مداح نے ان سے پوچھا کہ اگر بابر اعظم نے انہیں شادی کی پیشکش کی تو وہ کیا جواب دیں گی؟ نازش جہانگیر نے مداح کو اپنے جواب میں کہا تھا ان کی طرف سے ایسی کسی پیشکش کو قبول کرنے کے بجائے وہ معذرت کر لیں گی۔ نازش جہانگیر کا یہ بیان سوشل میڈیاپر وائرل ہونے کے بعد بابر اعظم کے مداحوں کی طرف سے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان پر شدید تنقید کی گئی۔ بابر اعظم کے مداحوں کی طرف سے تنقید کے بعد نازش جہانگیر کے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل سے ایک سٹوری وائرل ہوئی جس میں ان کی طرف سے بابر اعظم کے مداحوں کو کہا گیا تھا کہ جسے ان کی بات بری لگی ہے وہ انہیں اپنی بہن کا رشتہ دیں اور ان کی جان چھوڑیں۔ نازش جہانگیر نے انسٹاگرام پر اس وائرل سٹوری پر وضاحت جاری کرتے ہوئے اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا، میرے لیے سب کی مائیں اور بہنیں قابل احترام ہیں۔ میری پرورش ایسی نہیں ہے کہ میں اپنے ناقدین کو ایسا جواب دوں، میں نے کسی کے ٹرول کرنے پر کبھی ایسا ردعمل نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سکرین شاٹ جعلی ہے اور انتہائی افسوس ہے کہ کیسے کیسے وحشی لوگ اپنا اصلی رنگ دکھاتے ہیں، یہ میرے علاوہ ہمارے بابر اعظم کو بھی بدنام کرتے ہیں، ایسے لوگوں پر صرف ترس ہی آتا ہے۔ گالیاں، بدنامی یا ٹرولنگ جیسی چیزوں سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا اور میں مزید کوئی بکواس نہیں کرنا چاہتی کیونکہ ایسے لوگوں اور میرے کیلیبر میں بہت فرق ہے، تو آپ اپنا کام جاری رکھیں۔ https://www.instagram.com/stories/nazishjahangir/3353459862942399950/
احتساب عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی نا کرنے کی ہدایات دیدی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں جج ناصر جاوید نے عمران خان کی جانب سے فیئر ٹرائل کے حوالے سے دائر درخواست پر اہم حکم نامہ جاری کردیا ہے، حکم نامے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو دوران ٹرائل کمرہ عدالت میں ریاستی اداروں اور ان کے افسران کے خلاف اشارتا گفتگو کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ عدالتی حکم نامے میں کہا ہے کہ یہ الزام ہے کہ عمران خان نےریاستی اداروں کی قابل احترام شخصیات کے خلاف اشتعال انگزیز، سیاسی اور متعصبانہ بیانات دیئے ، ملزمان، دوران سماعت ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے حوالےسے اشارے سے بھی کوئی اشتعال انگیز، سیاسی اور متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے۔ عدالت نے پراسیکیوشن ، ملزمان ، ان کے وکلاء فیملی ممبرز اور دوسرے وکلاء مشیر وں کو بھی دوران سماعت اشتعال انگیز و سیاسی یا متعصبانہ بیانات دینے سے روکتے ہوئے میڈیا کو ایسے بیانات کو نشر نا کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ میڈیا رپورٹنگ کو عدالتی پروسیڈنگ تک محدود رکھا جائے ، کارروائی کےدوران ملزمان کے بیانات کو میڈیا رپورٹس کی زینت نا بنایا جائے۔ عدالت کاکہنا ہے کہ پاک فوج، آرمی چیف اور عدلیہ کے حوالے سے ایسے بیانات عدالتی ڈیکورم میں خلل ڈالنے کے مترادف ہیں، ان بیانات سے انصاف کی فراہمی کے عمل میں بھی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورٹ ڈیکورم اور فیئر ٹرائلز کے تقاضوں کا خیال رہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور آزاد حیثیت میں سینیٹر منتخب ہونے والے فیصل واوڈا اور عبدالواسع سے ممبر سینیٹ کا حلف اٹھا لیا۔ فیصل واوڈا نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کے معاملے پر احتساب کیوں نہیں کیا گیا؟ پھانسی دینے والوں کو کیوں سزا نہیں دی گئی؟ ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ ہم قانون بنائیں اور آپ اپنی مرضی کی تشریح کریں، ہمارے بنائے قوانین ہمارے خلاف ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی اس ایوان کے باہر ہمیں صادق اور امین کے سرٹیفکیٹ دے، اگر ہماری پگڑی اچھلے گی تو ہم پگڑیوں کی فٹبال بنا دیں گے۔ سینیٹر فیصل واودا کا کہنا تھا کہ میں اس ایوان میں اپنے پیٹی بھائیوں کا دفاع کروں گا،مجھے ٹھیک بات کرنے پر اپنی پارٹی سے نکال دیا گیا جس پر میں نے تحریک انصاف کو اپنی نشست واپس کر دی گھی۔ سینیٹ میں کسی کو پگڑیاں اچھالنے کی اجازت نہیں دیں گے، مجھے تب بہت تکلیف ہوئی جب ایک ساتھی نے اپنی والدہ کا ذکر کیا، یہاں موجود طلال چوہدری سمیت بہت سے لوگوں نے تکالیف برداشت کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی آنکھوں سے قانون وآئین کی دھجیاں اڑتی دیکھی ہیں، میری والدہ بستر مرگ پر تھیں جب میری پگڑی اچھالی گئی، ہمارے بنائے ہوئے قوانین ہمارے ہی خلاف استعمال کیے جاتے ہیں۔ آصف علی زرداری کو کو عدالت سے 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی لیکن ان کے جرم کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے خلاف کیے گئے اقدامات پر قانونی چارہ جوئی کروں گا، ضدی ہوں، سٹینڈ لے لوں تو پھر پیچھے نہیں ہٹتا، پی ٹی آئی کی طرف سے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی حمایت کرتا ہوں۔ میرے والدین اور بچے سب دوسرے ملک کی شہریت حاصل کر سکتے تھے مگر نہیں لی، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ایک جگہ پر ناکام ہوئی تھی تو ان کی مدد کی مگر اس کا کریڈٹ نہیں لیا۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے 8 فروری 2024ء کے عام انتخابات میں فارم 47 والے مسئلے کا ذمہ دار عدلیہ کو ٹھہرا دیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کس نے دی؟ آصف زرداری کو 14 سال کیلئے جیل میں ڈالا، شواہد نہیں آئے، کلیئر ہو گئے، پھر نوازشریف کو سزا دینے کیلئے بلیک ڈکشنری ایجاد کر لی۔ انہوں نے کہا کہ سنڈے کی دن ہائیکورٹ کھل گئی اور پابند کیا گیا کہ آپ ابھی ووٹ آف کانفیڈنس لیں، پی ٹی آئی کی حکومت گرنے کے بعد عمران خان کی بلے بلے ہو گئی، انصاف کا نظام جہاں سزا دینی ہوتی ہے جزا دیتا ہے جہاں جزا دینی ہوتی ہے سزا دیتا ہے۔ فارم 45 اور 47 بارے سوال پر کہا کہ یہ مسئلہ انہوں نے ہی بنایا ہے جنہوں نے بیل دی۔
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے پولیس یونیفارم پہننے پر وضاحت جاری کردی ہے، صحافی اویس حمید نے پولیس وضاحت کو مریم نواز کے خلاف گواہی قرار دیدیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پنجاب پولیس کے آفیشل اکاؤنٹ سے آئی جی پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ و گورنر کی جانب سے مختلف تقریبات کے موقع پر یونیفارم پہننے کے حوالے سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن شیئر کیا گیا اور وضاحت پیش کی گئی۔ ترجمان پنجاب پولیس نے کہا کہ پنجاب پولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف پولیس کی وردی پہننے کی حقدار ہیں،سنٹرل پولیس آفس کو سینکڑوں پیغامات موصول ہوئے ہیں جن میں پولیس اہلکاروں نے اس اقدام کو سراہا ہے۔ خواتین پولیس افسران تقریب کا جشن منا رہی ہیں اور انہوں نے یونیفارم میں وزیراعلیٰ پنجاب کی مختلف تصاویر شیئر کی ہیں۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے پولیس ٹریننگ کالج چوہنگ لاہور میں منعقد اجلاس میں کی جانے والی ہدایات کے تحت پنجاب پولیس امن و امان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے اور ملک بھر میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ پنجاب پولیس کے اس بیان پر صحافی اویس حمید نے اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ پنجاب پولیس کا یہ بیان تو مریم نواز کے خلاف گواہی ہے، اس نوٹیفکیشن کے مطابق گورنر اور وزیراعلیٰ صرف ان ہی مواقعوں پر پولیس یونیفارم پہن سکتے ہیں جن کا ذکر نوٹیفکیشن میں کیا گیا ہے تاکہ پولیس اہلکاروں کے حوصلے بلند ہوسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز نے ناصرف پولیس پریڈ کا معائنہ کرتے وقت یونیفارم پہن رکھی تھی بلکہ وہ اس ہی یونیفارم میں وزیراعلیٰ ہاؤس چلی گئیں اور اسی لباس میں انہوں نے ارکان اسمبلی سے ملاقات بھی کی، اس کا مطلب ہے کہ مریم نے اس یونیفارم میں ارکان اسمبلی سے ملاقات کرکے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
9 سال پہلے قطر سے کیے گئے معاہدے کی کابینہ سے توثیق شدہ گمشدہ دستاویز اب تک نہ ملنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے قطر سے 9 سال پہلے کیے گئے معاہدے کی دستاویز کے گم ہونے کا نوٹس لے لیا ہے، چھان بین کرنے کے باوجود قطر سے کیے گئے معاہدے کی کابینہ سے توثیق کی دستاویز اب تک نہیں مل سکیں۔ 2015ء میں دورہ پاکستان میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق قطر کی طرف سے معاہدے کی منظوری کے بعد دستاویز پاکستانی حکام کے حوالے کر دی گئی تھیں جس کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان سٹڈیز، ریسرچ اور معلومات کا تبادلہ ہونا تھا۔ وزیراعظم کی ہدایت کے بعد اس 9 سال پرانے معاہدے کی وفاقی کابینہ سے دوبارہ منظور لے لی گئی ہے، کابینہ سے قومی ورثہ ڈویژن کی اس سمری پر سرکولیشن کے ذریعے منظوری لی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کےد رمیان ہونے والے اس معاہدے کی دستاویز گم ہونے کی وجہ سے پچھلے 8 سالوں کے دوران پاکستانی نوجوان بہت سے اہم مواقعوں سے محروم رہے۔ قطری وزارت خارجہ کی طرف سے پاکستانی حکام کو مسلسل معاہدے کی یاددہانی کروائی جاتی رہی ، اب سرکولیشن کے ذریعے دوبارہ سے سمری کی منظوری لی گئی ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے چند دن پہلے امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ پر بات چیت کی تھی۔ وزیراعظم نے دونوں ملکوں کے مشترکہ مفاد میں پاکستانی وقطر کے مابین تجارتی واقتصادی تعلقات کو مزید فروغ کرنے کی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے امیر قطر کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت تھی۔
پاکستان نے انسانی حقوق کے حوالے سے امریکی رپورٹ میں عائد الزامات کو مسترد کردیا ہے اور رپورٹ کے مندرجات کو غیر منصفانہ قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس پر پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے ردعمل سامنے آگیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی محکمہ خارجہ کی ہیومن رائٹس پریکٹسزز رپورٹ 2023 کو مسترد کرتے ہوئے رپورٹ کے مندرجات کو غیر منصفانہ، زمین سے حقائق سے منافی اور غلط معلومات پر مبنی قرار دیدیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اس رپورٹ کی تیاری میں خامیوں کی نشاندہی بھی کی اور کہا کہ مذکورہ رپورٹ میں معروضیت اور مقصد کا فقدان ہے، اس طرح کی رپورٹس میں دوسرے ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق سیاسی طور پر متعصبانہ انداز اختیار کرتے ہوئے انسانی حقوق کے حوالے سے فیصلہ کیا جاتا ہے۔ دفتر خارجہ نے اس رپورٹ پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے رپورٹ میں غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کیے جانےکی طرف بھی نشاندہی کی اور کہا کہ سیاسی طور پر محرک اس رپورٹ میں غزہ کی تشویشناک صورتحال اور 33ہزار سے زائد انسانوں کے قتل عام کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق غزہ میں ہونے والی نسل کشی پر امریکہ کی خاموشی انسانی حقوق کے حوالےسے جاری کردہ کنٹری رپورٹ کے بیان کردہ مقاصد کے خلاف ہے، امریکہ اگر ایسی کسی رپورٹ کی تیاری کا حصہ بننا چاہتا ہے تو امریکی محکمہ خارجہ سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ پیچیدہ مسائل کا جائزہ بھی لیں اور کم از کم مستعدی سے کام لیتے ہوئے غیر جانبداری اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سچ بولنے کیلئے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے، پاکستان اپنے آئینی فریم ورک اور جمہوری روایات کے مطابق انسانی حقوق کے فریم ورک کو مضبوط بنانے کیلئے سرگرم ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے خبررساں ادارے سٹی نیوز میں پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کے مبینہ کرپشن اسکینڈل کے حوالے سے رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ سٹی 42 میں شائع رپورٹ میں سیکرٹری انفارمیشن اور ڈی جی پی آر کو عہدے سے ہٹانے کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ دونوں افسران کو غیر قانونی احکامات دیئے گئے جن کو ماننے سے انکار پر ان دونوں کو عہدوں سے ہٹادیا گیا، ان افسران کو نگہبان رمضان پیکج کو 15 کروڑ روپے کی غیر قانونی ڈیجیٹل کمپین دینے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ کمپین غیر قانونی طور پر پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی سفارش پر کی گئی، اس کمپین کیلئے ایک نجی چینل کی پرائیویٹ کمپنی کو غیر قانونی ٹاسک دیا گیا جو ڈی جی پی آر کے قانون کے منافی تھا، یہ کانٹریکٹ مذکورہ کمپنی کو مریم اورنگزیب کی سفارشات پر دیا گیا تھا۔ کمپنی نے جب اس کمپین کی ادئیگی کیلئے ڈی جی پی سےرابطہ کیا تو ڈی جی پی آر حکام اس مہم کے حوالے سے لاعلم نکلے، حکام نے کمپنی سے مہم کا ریکارڈ طلب کیا جو کمپنی فراہم کرنے میں ناکام رہی، اس کے باوجود مریم اورنگزیب نے سیکرٹری انفارمیشن اور ڈی جی پی آر کو 15 کروڑ روپے کی ادائیگی کیلئے دباؤ ڈالا، حکام نے ادائیگی کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ اس ادائیگی سے نیب اور اینٹی کرپشن کا کیس بن سکتا ہے۔ رپورٹ کے حوالے سے پنجاب کی صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے الزامات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ افسران کو ہٹانے پر ایسی فضول باتیں نہیں کی جانی چاہیے، ڈیجیٹل کمپنی کیلئے پورے قواعد و ضوابط پر عمل کیا گیا۔ اس سارےمعاملےپرردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کی اشتہارات کی تقسیم میں مبینہ طور پر 15 کروڑ روپے کی کرپشن کے حوالے سےوفاقی وزیر داخلہ کے ذاتی اخبار میں اسکینڈل شائع ہوگیا۔
اسلام آباد میں ایک شخص کو اپنی بیوی کو ٹک ٹاک پر ڈانس ویڈیو بنانے سے روکنا مہنگا پڑگیا، بیوی نے بھائیوں کے ساتھ مل کر شوہر کو تشدد کا نشانہ بناڈالا۔ تفصیلات کے مطابق متاثرہ شخص نے اسلام آباد کے تھانہ سبزی منڈی میں شکایت درج کروائی ہے اور موقف اپنایا ہے کہ میں اپنی بیوی کو سیر کروانے کیلئے موٹرسائیکل پر شکر پڑیاں لے کر گیا، بیوی نے ایک مقام پر موٹرسائیکل رکوا کر سڑک کے کنارے دوپٹہ اتار کر بال کھول کر ویڈیو مجھے ویڈیو بنانے کا کہا اور بتایا کہ اس نے یہ ویڈیو ٹک ٹاک پر اپلوڈ کرنی ہے۔ شوہر کے مطابق میں نے اپنی بیوی کو منع کرتے ہوئے کہا کہ ہم دین دار لوگ ہیں اور میں ایک غیرت مند مرد ہوں، اس بات پر میری بیوی نے جھگڑنا شروع کردیا، میں نے بہت مشکل سے اسے موٹرسائیکل پر بٹھایا اور گھر کا رخ کیا، بیوی نے سارے راستے مجھے تماشہ بنایا یہاں تک کے موٹرسائیکل پر سے چھلانگ مارنے کی کوشش بھی کی۔ متاثرہ شخص کے مطابق میری بیوی نے اس بات پر جھگڑا کیا کہ میں نے اس کی ڈانس ویڈیو نہیں بنائی، بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ گھر آکر اس نے اپنے والدین کو فون کیا، اگلے دن ایک بجے میرے سسرال والے میرے گھر حملہ آور ہوئے، انہوں نے میرے گھر کے گیٹ کو ٹھوکریں ماریں ، نا صرف مجھے بلکہ میرے بھائی اور والدہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کی دھمکیاں دیں۔ شوہر نے اپنا بچاؤ کروانے کیلئے پولیس ہیلپ لائن 15 پر کال کی جس کے بعد پولیس نے متاثرہ شخص کے سسر اور تین خواتین کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
ملک میں نئی گندم کی قیمت میں گزشتہ سال کے مقابلےمیں 2 ہزا ر روپے فی من کی کمی ریکارڈ کی جارہی ہے، گندم کی قیمت کے بعد آٹے اور روٹی کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق فی من گندم کی قیمت 5400 سے کم ہوکر 3200 سے 3500 روپے تک آگئی ہے، گندم کی قیمتوں میں کمی کے بعد فلور ملز کی جانب سےآٹے کی قیمتوں میں بھی بڑی کمی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ فلو ر ملز مالکان کی جانب سے فی کلو آٹے کی قیمت میں 30 سے 35 روپے تک کی کمی کردی ہے، چند ماہ قبل فلو ر ملز کی جانب سے 140 روپے فی کلو کے حساب سے آٹا فروخت کیا جارہا تھا، اور گندم سستی ہونے کے بعد اب آٹے کی قیمت 105 روپے تک گر گئی ہے، گندم کی قیمت میں مزید کمی کی صورت میں آٹا مزید سستا ہونے کاامکان ہے۔ تاہم تندور مالکان آٹے کی قیمت کم ہونے کے باوجود روٹی سستی کرنے سے گریزاں ہیں،اس حوالے سےنان بائی اایسوسی ایشن اسلام آباد کے رہنما عارف اعوان نے موقف اپنایا ہے کہ جس گندم سے آٹا تیار ہورہا ہے وہ نئی ہےاور مکمل طور پر خشک نہیں ہے، اس آٹے کی بوری سے 700 روٹیاں تیار ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر 80 کلو آٹے کی بوری سے 820 روٹیاں پکائی جاتی ہیں، نئی گند م کا آٹا سستا تو ہے مگر اس سے روٹیاں کم بن رہی ہیں اس لیے روٹی کی قیمت میں فی الحال کمی نہیں کی گئی، روٹی کی قیمت کم کرنے کے حوالے سے حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔
کراچی میں ایس ایس پی کے بیٹے نے اپنی گرل فرینڈ کا برگر کھانے پر مشتعل ہوکر دوست کو ہی موت کے گھاٹ اتار دیا، مقتول ایک جج کا بیٹا تھا۔ کے مطابق کراچی میں 8 فروری کو قتل کی ایک لرزہ خیز واردات پیش آئی تھی جس میں ایک دوست نے ہی اپنے دوست کو صرف اس وجہ سے موت کے گھاٹ اتاردیا تھاکہ مقتول نے قاتل کی گرل فرینڈ کیلئے آرڈر کیا گیا برگر کھالیا تھا۔ پولیس کی جانب سے واقعہ کی تفتیش مکمل کرلی گئی ہے اور تحقیقات کی رپورٹ بھی مرتب کرلی گئی ہے جس کے مطابق واقعہ کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز فائیو میں اس وقت پیش آیا جب ایس ایس پی نذیر میر بحر کے بیٹے دانیال نے اپنی گرل فرینڈ کو گھر مدعو کررکھا تھا، اس موقع پر اس کا دوست علی کیریو اور بھائی احمر بھی گھر میں موجود تھے۔ دانیال دو برگر آرڈر کر کےاپنی گرل فرینڈ کو لے کر دوسرے کمرے میں چلا گیا،آرڈر آیا تو مقتول علی کیویو نے آدھا برگر کھالیا، دانیال نے جب یہ دیکھا کہ علی آدھا برگر کھا گیا ہے تو اس نے مشتعل ہوکر رائفل اٹھالی اور گولی چلادی ، گولی لگنے سے علی شدید زخمی ہوگیا اور ہسپتال منتقلی کے دوران ہی جاں بحق ہوگیا۔ پولیس کی تفتیشی رپورٹ میں ایس ایس پی کے بیٹے کو قصور وار قرار دیدیا گیا ہے اور رپورٹ اعلیٰ پولیس افسران کو جمع کروادی گئی ہے۔