انڈین انٹیلی جنس کے سابق چیف کا چینی بالادستی اور طاقت کا اعتراف

Siasi Jasoos

Chief Minister (5k+ posts)

انڈین فوجی انٹلیجنس کے سابق چیف جنرل (ر) امرجیت بیدی نے کہا ہے کہ انڈیا کو اپنی خفیہ ایجنسیوں کے کردار کا جائزہ لینا چاہیے اور چین کے ساتھ تنازعہ ختم ہونے پر ان کی اصلاح کرنی چاہیے۔

جنرل بیدی نے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وادی گلوان میں چینی فوجیوں کے ساتھ لڑنے والے انڈین فوجیوں کو انٹیلی جنس کی جانب سے خبردار کیا جانا چاہیے تھا۔

انھوں نے کہا: ’ہمارے فوجیوں کو چینی فوجیوں کی نقل و حرکت کے بارے میں پہلے ہی خبر ملنی چاہیے تھی۔ میرے خيال سے اس بحران کے خاتمے کے بعد اس بارے میں مکمل تفتیش ہونی چاہیے کہ ہمارے فوجیوں کو اس بارے میں کوئی اطلاع کیوں نہیں ملی۔ مستقبل میں بھی اپنے نظام کو بہتر بنانے کے لیے یہ ضروری ہے۔

انھوں نے ماضی سے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ جانچ صرف فوج کے اندر نہیں بلکہ خفیہ ایجنسیوں سمیت دیگر ایجنسیوں کے اندر بھی ہونی چاہیے۔ ہم نے کارگل حملے کے بعد بھی ایسی ہی تفتیش کی تھی اور اس کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی تھی۔‘

جنرل بیدی کا کہنا ہے کہ چین نے جس طرح کا جارحانہ رخ اپنایا اور پرتشدد جھڑپ میں جس طرح انڈین فوجی مارے گئے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے ان تمام چیزوں پر پہلے سے ہی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔

امرجیت بیدی نے کہا: ’میرے خیال سے چین اس پر ایک طویل عرصے سے کام کر رہا تھا۔ ممکن ہے کہ انھوں نے مارچ اپریل سے ہی یہ ساری تیاریاں شروع کر دی ہوں۔‘

وادی گلوان میں حملے کے بعد انڈین وزارت خارجہ نے بھی اسے ’منصوبہ بندی کے تحت‘ اور ’پہلے سے تیار کردہ‘ قرار دیا تھا۔

تو کیا انڈیا کی خفیہ ایجنسیوں کے پاس یہ صلاحیت موجود نہیں ہے کہ وہ فوج کو ’منصوبہ بندی کے تحت‘ اور ’پہلے سے سوچے سمجھے‘ حملوں سے آگاہ کر سکے؟

اس سوال کے جواب میں جنرل بیدی نے کہا: ’میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ یہ انٹیلیجنس اور مانیٹرنگ ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔

’ہم نے بھی خود کو تیار رکھا تھا تاہم ہمارا خیال تھا کہ چین معاہدے کے مطابق کام کرے گا لیکن ویسا نہیں ہوا۔‘

جنرل بیدی مارچ تک انڈیا کی فوجی انٹلیجنس کے سربراہ تھے۔ کیا اس وقت تک انڈیا کو چین کے منصوبوں کے بارے میں کچھ پتہ تھا؟

اس کے جواب میں انھوں نے کہا: 'ہمیں چین کے اندر ہونے والی ہر طرح کی کارروائیوں، جیسے انفراسٹرکچر کی تعمیر، فوجی مشقوں یا کسی طرح کی غیر معمولی سرگرمی کے بارے میں معلوم ہوتا تھا۔ مارچ تک ہمیں چینی فوجیوں کی مشق کے بارے میں کچھ اشارے ملے تھے جن کی معلومات ہم نے آگے پہنچا دی تھی۔'


چین کی انٹلیجنس اور مانیٹرنگ ایجنسیوں کی صلاحیت کے بارے میں جنرل بیدی کی رائے

اس کے متعلق جنرل بیدی نے کہا: ’چین کے پاس بلا شبہ وسائل زیادہ رہے ہیں۔ وقت کے ساتھ چین نے اپنی فوجی صلاحیت میں کافی حد تک بہتری لائی ہے۔ چین کے پاس انڈیا کے مقابلے میں تین سے چار گنا زیادہ سیٹلائٹس موجود ہیں۔ لہٰذا یہ بات واضح ہے کہ اس وقت چین کی صلاحیت بہت زیادہ ہے لیکن میں یہ نہیں کہوں گا کہ چین کے مقابلے میں ہمیں بہت زیادہ قلت کا سامنا ہے ۔انڈیا نے بھی وقت کے ساتھ اپنی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔‘

موجودہ دور میں جب انڈیا اور چین کے مابین شدید کشیدہ صورتحال ہے تو کیا انڈیا کے سیٹلائٹ ہمیں سرحد کی واضح تصویر پیش کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟

جنرل بیدی نے اس کے بارے میں کہا: ’ہمارے جیو سپیشل وسائل میں گذشتہ آٹھ نو نو برسوں میں بہت اضافہ ہوا ہے لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم اس سطح پر پہنچ گئے ہیں جہاں ہم پہنچنا چاہتے ہیں۔

’سیٹلائٹس ایسے ہونے چاہیے جو اچھے برے ہر موسم میں ہمیں زمینی حقائق سے روشناس کرا سکے۔‘

https://www.bbc.com/urdu/regional-53289086