برطانیہ میں ہندومسلم بدامنی کے پیچھے بھارت کے ملوث ہونے کا انکشاف

6kecisterunrestindia.jpg

ایشیاء کپ میں پاک بھارت میچ کے بعد برطانوی شہر لیسٹر میں شروع ہونے والی بدامنی نے مزید ہوا پکڑ لی ہے، تاہم بین الاقوامی خبررساں ادارے نے انکشاف کیا ہےکہ کشیدگی میں اضافے کے پیچھے بھارتی سوشل میڈیا کارفرما ہے۔

خبررساں ادارے ڈان نیوز میں شائع ہونے والی ایک غیر ملکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی شہر لیسٹر میں ایشیاء کپ کے دوران پاک بھارت میچ کے بعد مشتعل شائقین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، لیسٹر کے ماحول میں ابھی یہ کشیدگی موجود تھی کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں اورٹویٹس کے ذریعے ہندو مسلم فسادات اور کشیدگی کو مزید ہوا دی گئی ۔


کشیدگی زیادہ بڑھی تو لیسٹر کےمختلف علاقوں میں پاکستان اور بھارتی نژاد لوگوں کے درمیان جھڑپوں کی خبریں سامنے آنا شروع ہوگئیں، جس کے بعد برطانوی پولیس حرکت میں آئی اور مختلف کارروائیوں میں 50 سے زائد افراد کوگرفتار کرلیا گیا۔

اس پورے معاملے کے حوالے سے غیر ملکی نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں حقائق پیش کرتےہوئے انکشاف کیا ہے کہ لیسٹر میں رہنےوالے پاکستان اور بھارت کے باشندوں کو آپس میں لڑوانے میں بھارتی سوشل میڈیا اور جھوٹی من گھڑت ٹوئٹس نےاہم کردار ادا کیا ہے، ٹویٹر پر ایک نومسلم لڑکی کے اغوا اور ہندو مندر میں بدمعاش گروہ کے گھس جانے سے متعلق خبریں پھیلائی گئیں جس نے آگ پر تیل جیسا کام کیا۔


حقائق کی جانچ کرنےو الی ایک ویب سائٹ لوجیکل کے ترجمان نے اس پوری صورتحال کے حوالے سے کہا کہ لیسٹر میں کشیدگی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر اور اسکے ہیش ٹیگز کے ذریعے بدامنی پھیلانے کی ایک بہترین مثال ہے،اگر جغرافیائی اعتبار سے بات کریں تو لیسٹر میں کشیدگی کے حوالے سے کی جانے والی ٹویٹس میں سے 80 فیصد بھارت سےمنسلک ہیں۔

لیسٹر کے میئرنےبی بی سی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر بہت سے خبروں کو توڑمروڑ کر پیش کیا گیا،سوشل میڈیا پر مختلف واقعات سے متعلق من گھڑت خبریں پھیلائی گئیں۔اسی طرح لیسٹر پولیس کے اہلکار نے بھی بدامنی کےواقعات میں سوشل میڈیا کےکردار کی تصدیق کی۔

لیسٹر پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پر تین لوگوں کی جانب سے نومسلم لڑکی کے اغوا کی خبریں پھیلائی گئیں، جب اس معاملے کی تحقیقات کی گئیں تو ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ملی، ماسک پہنے گینگ کی لیسٹر میں موجودگی کی خبریں بھی من گھڑت نکلیں۔

جب سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی ان من گھڑت خبروں اور ٹویٹس کا جائزہ لیا گیا تو انکشاف ہوا کہ بھارت اور بھارتی ویب سائٹس کی جانب سے گمراہ کن خبریں پھیلائی جارہی ہیں، ٹویٹر پر بھارتی صارفین کی جانب سے "لیسٹر"، "ہندو انڈر اٹیک" اور "ہندو انڈراٹیک ان یوکے" کے ہیش ٹیگ چلائے گئے، ان ہیش ٹیگز میں اہم شخصیات کی شمولیت نے معاملے کو مزید ہوا دی۔

بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق تقریبا 2 لاکھ سے زیادہ ٹویٹس کا جائزہ لیا جاچکا ہے ، تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ان میں سے نصف سےزیادہ بھارت سے کی گئیں، ماہرین کے مطابق گزشتہ کئی برسوں سے یہ شبہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ بھارت میں سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات پھیلا کر اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

ماہرین اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے نمائندوں کا ماننا ہے کہ بھارت میں موجودہ حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی سوشل میڈیا کے ذریعے بدامنی پھیلانے اور اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کو بڑھاوا دینے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔

برطانوی کمیونٹی کے جنوبی ایشیاء یکجہتی گروپ سے تعلق رکھنے والے کیول بھارڈیا نے اس سارے معاملے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ لیسٹر میں یہ واقعات اچانک رونما نہیں ہوئے، کئی برسوں سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلائے جانے کا سلسلہ جاری ہے، یہ کبھی نا ختم ہونے والا پراپیگنڈہ ہے۔
دوسری جانب لیسٹر میں بھارتی ہائی کمیشن نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹےکےمترادف بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارتی باشندوں کے ساتھ تشدد، بدسلوکی اور مذہبی مقامات میں توڑپھوڑ کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

Hinduon ka chiragh phuja chahta hai ——— Yeh chutiya apnay hathon he iss ka behra gharaq karain gay​

 

!n5aNiTy

Minister (2k+ posts)
Hindu bania dunia me jidher bhee ho gaa gand he dalee ga.
Acha hee zera goree ko bhee inn ke asliet pata chalee.