جنسی ہراسگی کیس، ڈائریکٹر جنرل پیمرا ملازمت سے برطرف

18pemrahrrasment.jpg

انسداد ہراسیت بمقام کارایکٹ کے تحت ڈی جی پیمرا کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ، جرمانے کی رقم بڑھا کر 25 لاکھ روپے متاثرہ خاتون کو ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق جنسی ہراسیت کے کیس میں صدر مملکت کو وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف کی گئی اپیل پر فیصلہ سنا دیا گیا اور کہا گیا کہ ملزم نے خاتون ملازمہ کو ناجائز مطالبات، زبانی فحص، توہین آمیز اور جنسی تبصروں کے ذریعے ہراساں کیا ہے۔

انسداد ہراسیت بمقام کارایکٹ کے تحت صدر مملکت نے وفاقی محتسب کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پیمرا کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جبکہ جرمانے کی رقم 20 لاکھ روپے سے بڑھا کر 25 لاکھ روپے متاثرہ خاتون کو ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے رجسٹرار وفاقی محتسب کو عملدرآمد رپورٹ پیش کرنا کا کہا۔


فیصلے کے بعد ایوان صدر سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ایسے کیسز ثابت ہو جائیں تو اس کے خلاف قانون کی ساری طاقت استعمال کرتا ہوں، خواتین کو کام کی جگہ پر محفوظ ماحول فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہرسایت کے خوف سے خواتین کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں جس کیلئے سخت اقدامات کرنا ہونگے۔

مقدمے کی کارروائی کے دوران بھی ملزم شکایت کنندہ خاتون کو ہراساں کرتا رہا اور شدید ذہنی اذیت دی، اسی ماحول کی وجہ سے خواتین آزادنہ کام کرنے سے قاصر ہیں۔

صدر مملکت نے خاتون کو رقم ادا کرنے کیلئے ملزم کی تنخواہ، پنشن یا جائیداد سے انسداد ہراسیت بمقام کارایکٹ 2010ء کے تحت ادا کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تاریخی فیصلے کا اعلان کیس کی ہر طرح سے جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ےہ لیکن ان کیلئے عوامی مقامات محدود ہیں جبکہ کچھ معاملات میں والدین تعلیمی اداروں میں ہراسگی کے ڈر سے اپنی بچیوں کو تعلیم دلوانے سے قاصر ہیں جو ان کا بنیادی حق ہے۔ خواتین کے خلاف امتیازی سلوک برتا جاتا ہو جو کسی صورت قابل برداشت نہیں۔

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ اسلام نے خواتین کو خواتین کو روزگار کے حصول کا حق دیا ہے اور انہیں محفوظ ، باوقار اور باعزت مقامِ کار کی فراہمی یقینی بنانے کی بھی تلقین کی ہے۔

رسول اللہ ؐ کی زوجہ محترمہ بی بی خدیجہؓ ایک کاروباری خاتون تھیں، حضرت عمر ؓنے الشفاء بنت عبداللہ ؓ کو ایک بازار کا نگران مقرر کیا ، احتساب عدالت اور مارکیٹ انتظامیہ کا قلمدان بھی سونپا۔ حضرت عائشہ ؓ ، ام سلیم ؓ سمیت بہت سی مسلمان خواتین نے جنگوں میں بھرپور حصہ لیا، حضرت ام کلثوم بنت علیؓکو ملکہ روم کے دربار میں سفارتی مشن پر بھیجا گیا ۔

صحابیاتؓ نے جنگوں کے دوران رسول اللہ ؐکی حفاظت کی جبکہ صحابیاتؓ نے زخمیوں کا علاج، امداد ، پانی اور خوراک فراہم کی اور ایسی بہت سی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، وقت آگیا ہے کہ زندگی کے تمام شعبوں میں ملکی آئین کے مطابق خواتین کی شرکت کی راہ کو ہموار کیا جائے۔