وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے 25 مئی کو اسلام آباد میں مظاہرین پر ایکسپائر آنسو گیس کے شیل فائرکرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا وفاقی وزراء کی میڈیا بریفنگ کے دوران صحافی و رپورٹر شاکر عباسی نے رانا ثناء اللہ سے سوال کیا کہ مظاہرین پر ایکسپائر آنسو گیس پھینکی گئی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچے بے ہوش ہوگئے، رکن قومی اسمبلی عالیہ حمزہ اور ان کے ساتھی ڈی چوک میں بے ہوش ہوئے ، کیا ریاست یا حکومت کو اس اقدام پر کوئی پچھتاوا یا افسوس ہے؟
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے جواب دیا کہ جب ڈی چوک میں لوگ جمع ہونا شروع ہوئے تو ہماری کوشش تھی کہ عمران خان کے پہنچنے سے پہلے اس جگہ کو سیل کردیا جائے ، کیونکہ پانچ سات ہزار لوگ یہاں موجود تھے اور اتنے ہی لوگ مزید آکر ان میں شامل ہوجاتے تو پھر ریڈ زون کیلئے خطرہ بڑھ سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہمیں آنسو گیس کی کثیر تعداد کا استعمال کرنا پڑا تاکہ کوئی بھی شخص وہاں کھڑا نہ ہوسکے، جہاں تک بات ہے کہ ایکسپائر آنسو گیس پھینکی گئی تو اگر آنسو گیس کے شیل کی ایکسپائری ایک یا دو ماہ کی تھی تو میں ذمہ دار ہوں ۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما عالیہ حمزہ ملک نے ان کے حوالے سے صحافی کے سوال پوچھنے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو عورتوں اور بچوں پر ایکسپائر آنسو گیس کے شیل استعمال کرنے کاراناثنااللہ کا کھلا اعتراف جرم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم دہشتگرد نہیں تھےنہتےتھے اور پرامن احتجاج کیلئےڈی چوک پر جمع ہوئے تھے۔
عالیہ حمزہ نے مزید کہا کہ، رانا ثناء اللہ پر ایف آئی ار ہونی چاہیے اتنا اوپن اعتراف جرم، اور یہ کہہ رہا ہے کہ پندرہ ہزار بندے عمران خان کے ساتھ تھے یہ تو اپنے ہی بیانیے کو رد کر رہے ہیں جو یہ کہہ رہے تھے کہ دو سو بندے تھے، یہ تو کہہ رہا ہے اتنے بندے تھے کہ اس سے سنبھل نہیں رہے تھے اور دوسرا جو انہوں نے زائد المعیاد آنسو گیس کے شیل پھینکے جو ایک وار کرائم ہے۔