معروف صحافی واینکر پرسن سمیع ابراہیم کے ویڈیو بیان میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے بیان پر پاکستان پیپلزپارٹی کے حامی شدید مشتعل ہو گئے ہیں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق معروف صحافی واینکرپرسن سمیع ابراہیم کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو نااہل ثابت کرنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا فضل الرحمن کو مولانا ثابت کرنا، نوازشریف کو ایماندار ثابت کرنا اور بلاول بھٹو کو مرد ثابت کرنا۔
سمیع ابراہیم کے ویڈیو بیان میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے بیان پر پاکستان پیپلزپارٹی کے حامی شدید مشتعل ہو گئے ہیں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں، ٹویٹر پر "سمیع ابراہیم معافی مانگو" کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی |پیپلز یوتھ آرگنائزیشن سندھ کے صوبائی صدر جاوید نایاب لغاری نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: سمیع ابراہیم اپنے لیڈر عمران نیازی کی طرح قابل رحم ہے۔ پاکستان کی سیاسی قیادت کے خلاف ان کا بیان انتہائی ہتک آمیز، مکروہ اور قابل مذمت ہے۔ سمیع ابراہیم پر پابندی لگائی جائے ورنہ احتجاج کرینگے۔
ڈپٹی انفارمیشن سکرٹری پاکستان پیپلزپارٹی سندھ، رکن سندھ اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری برائے صنعت و تجارت ندا کھوہرو نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: سمیع ابراہیم اپنے لیڈر عمران خان کی طرح ایک گھٹیا انسان ہے، یہ گھٹیا لوگ صحافت کی آڑ میں اپنی گندگی پھیلانے کے لیے چینلز کا استعمال کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان کی سیاسی قیادت کے خلاف ان کا بیان انتہائی قابل مذمت ہے۔
ایک پی پی کارکن اعجاز مہیسر نے سینئر صحافی سمیع ابراہیم کو فواد چوہدری کے تھپڑ مارنے پر بلاول بھٹو کی مذمت کی خبر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: امید ہے آپ کو یہ بات یاد ہوگی جب آپ کو پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے تھپڑ مارا تھا اور بلاول بھٹو نے مذمت کی تھی، کوئی شرم حیا، صحافی برادری میں کالی بھیڑ نہ بنو، پاکستان میں صحافیوں کی ساکھ خراب نہ کرو!
ایک سوشل میڈیا صارف ڈاکٹر آمنہ جمال نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں، اس طرح کا مذاق باعث شرم ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے خلاف سمیع ابراہیم کے ریمارکس کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ یہ بلاول ہی تھے جنہوں نے امریکی سرزمین پر بیٹھ کر عمران خان کے دورہ روس کا کھل کر دفاع کیا۔
صدر پی پی پی ویمن ونگ ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی، سابق انفارمیشن سیکریٹری پی پی پی ویمن ونگ کراچی ڈویژن شاہینہ سعیدہ صدیقی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: پاکستان پیپلز
پارٹی بول نیوز کا بائیکاٹ کرے۔بد اخلاق اور پروپیگنڈہ چینل!
ایک اور پیپلزپارٹی کارکن رب نواز بلوچ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: اگر آج صحافی حضرات سمیع ابراہیم کی مذمت نہیں کرتے تو میں حلفیہ کہتا ہوں کہمجھے کہیں سمیع ابراہیم ملا تو میں اسے چھٹی کا دودھ یاد کراؤں گا۔ پھر اگر کسی صحافی نے میرے اس عمل کی مذمت کی تو اس صحافی کی مرمت کرنا بھی میرا فرض ہوگا۔ انج تے فیر انج ہی سہی۔
ایک اور پیپلزپارٹی کارکن شیراز کٹیار نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: آپ اور آپ کی سوچ پر شرمندگی ہے، کاش! آپ صحافی ہیں لیکن صحافت کو آپ کی ضرورت نہیں ہے۔
صدر پی پی پی خواتین ونگ آزاد جموں و کشمیر، ممبر قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر نبیلہ ایوب خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: سمیع ابراہیم کے مضحکہ خیز ریمارکس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی حامی ایک خاتون عائشہ عباس کا ٹویٹ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ: اگر آپ بلاول بھٹو زرداری کے خلاف اپنے فضول ریمارکس پر معذرت نہیں کرتےتو پیپلزپارٹی کے جیالے بھرپور احتجاج کریں گے۔
سابق انفارمیشن سیکرٹری پیپلز کلچرل ونگ نادر علی نادر نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: صحافی سمیع ابراہیم کو بلاول بھٹو زرداری کے خلاف ایسے الفاظ استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں اور اسے کسی کی کردار کشی کرنے کا بھی کوئی حق نہیں ہے، اسے معافی مانگنی چاہیے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک کارکن جی ایم بریرو نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: سمیع ابراہیم بیمار دماغ کاآدمی ہے، @BOLNETWORK صحافت پر سیاہ داغ ہے۔ اس شخص کی طرف سے بلاول بھٹو زرداری کے لیے کہے گئے الفاظ کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اگر معافی نہ مانگی گئی تو احتجاج کا دائرہ کار وسیع کریں گے اور اسے جیالوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انچارج میڈیا سیل بلاول ہاؤس ایم پی اے (سندھ) اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق سریندر ولاسائی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ : صحافی برادری کو سمیع ابراہیم جیسے بدتمیز لوگوں کی مذمت کرنی چاہیے جو اس عظیم پیشے کو بدنام کر رہے ہیں۔ سچے صحافیوں کو ایسے غلیظ کرداروں کو نکال باہر کرنا چاہیے۔