شہبازتتلہ قتل کیس کے مرکزی ملزم ایس ایس پی مفخر عدیل کو سزاسنادی گئی

mufakh111.jpg


لاہور کی سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج شبریز اختر راجہ نے شہباز تتلہ قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا، سیشن کورٹ کی جانب سے یہ فیصلہ 2 سال اور تین ماہ کی طویل سماعت کے بعد سنایا گیا ہے۔

عدالت نے ایس ایس پی مفخر عدیل کو عمر قید جبکہ دو شریک اسد بھٹی اور کانسٹیبل عرفان علی کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔

عدالت نے مجرم ایس ایس پی مفخر عدیل کو چار لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا بھی حکم سنایا۔


عدالت نے شواہد ضائع کرنے کی دفعات کے تحت ملزم مفخر عدیل کو 5،5 سال قید 25،25 ہزار روپے جرمانے کی بھی سزا سنائی، شہباز تتلہ کے اغوا کا مقدمہ 7 فروری 2020 کو تھانہ نصیر آباد میں درج کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ غیرت کے نام پر اپنے قریبی دوست کو ساتھیوں کے ساتھ ملکر قتل کرنے والے ایس ایس پی مفخر عدیل کی پنجاب پولیس کی جانب سے گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔


مقتول سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہباز عرف تتلہ کی جانب سے فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے ٹرائل کے دوران دلائل پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایس ایس پی مفخر عدیل کے علاوہ دیگر ملزمان میں اسد بھٹی اور کانسٹیبل عرفان قتل میں ملوث ہیں۔

ملزم نے شریک ملزم اسد بھٹی کی معاونت سے شہباز تتلہ کو قتل کیا تھا، ملزم نے تیزاب کا ڈرم پھینکنے کی جگہ کی بھی نشاندہی کی تھی، شہباز تتلہ کو نشے کی حالت میں ملزم شفیق بھٹی نے منہ پر تکیہ رکھ کر موت کے گھاٹ اتارا تھا۔
 

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
Why not death penalty, it means the case is weakened andin appeals progressively punishment will be reduced.???