آپ کی معلومات کچھ صحیح نہی ہیں اعوان بھائی۔ وہ ویلینٹئیر ورک نہی تھا۔ نہ ہی ایسا تھا کہ باپ نے بیٹے کی مدد کی ہو اور تنخواہ نہ لینا چاہی ہو۔ ایسا بھی نہی تھا کہ عدالت نے کہا ہو کہ آپ نے کام کیا اور آپ اس کی تنخواہ لے سکتے تھے۔ یہ ساری آپ کی شریفوں کے لئے محبت کی اختراعیں ہیں۔
دراصل نواز شریف کی تنخواہ اس کمپنی نے اپنے اکاؤنٹس میں رجسٹر بھی کی اسے انکم میں سے ڈیڈکٹ بھی کیا، سیلری سلپس بھی بنائیں اور وہاں کی حکومت یا ٹیکس آفس کو نوٹیفائی بھی کی لیکن صرف ادائیگی نہی ہوئی تھی۔
اور ہاں ایک اور بات بھی کہ نواز شریف پہلا شخص نہی تھا جو اپنے ایسٹس ڈکلئیر نہ کرنے پر نا اہل ہوا ہو۔ ایسا بیسیوں دفعہ ہو چکا ہے۔ اب تین دفعہ کے وزیراعظم کے لئے کوئی الگ سے قانون تو نہی بنایا جا سکتا نا۔
ہاں یہ مانتا ہوں کہ یہ فیصلہ سیاسی تھا۔ کیونکہ پاکستان جیسے ملک میں کچھ بھی قانونی نہی ہوتا تو وہاں اتنی گہری قانون کی تشریح کون کرتا ہے بھلا۔ لیکن ایک بات وثوق سے بتا دوں کہ اگر یہ کوئی قانون پر چلنے والا ملک ہوتا تو نواز شریف اس کیس میں اسی طرح نا اہل ہوجاتا۔
۔
رہا عمران خان کے گھر کا مسئلہ تو اعوان بھائی عمران خان نے وہ گھر نہی بنایا۔ اس نے بنا بنایا لیا تھا۔ جس نے یہ گھر بنایا ہوگا اس نے رشوت دے کر اس کا اجازت نامہ اس یونین کونسل سے لیا ہوگا کیونکہ اس وقت یہ دیہاتی علاقہ گِنا جاتا تھا۔
اپنی مثال دیتا ہوں کہ جب میں نے اپنا گھر خریدا تو مجھے نہی معلوم تھا کہ بنانے والے نے پلاٹ کا ۳۵ فیصد چھتا ہوا ہے جبکہ اس کاؤنٹی میں پلاٹ کی پیمائش کا زیادہ سے زیادہ ۲۵ فیصد چھت سکتے ہیں۔ ۲۰ سال بعد مجھے کہیں سے اس قانون بارے پتہ چلا تو سیدھا بلڈنگ اتھارٹی کے پاس گیا۔ انہوں نے چند شرائط پر اسے ریگولرائز کر دیا اور مجھے کوئی جرمانہ نہی ہوا کیونکہ مکان میں نے نہی بنایا تھا۔