فرانسیسی صدر عمانویل ماکرون اپنا خلیجی ممالک کا دورہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فرانسیسی صدر متحدہ عرب امارات کے بعد قطر کے دورے پر روانہ ہوئے۔ قطر کے بعد وہ سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جدہ پہنچنے پر ہوائی اڈے پر مکہ کے گورنر اور شاہی مشیر شہزادہ خالد الفیصل نے فرانسیسی صدر کا استقبال کیا۔
کہا جارہا ہے کہ فرانسیسی صدر کا دورہ سعودی عرب انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں اربوں ڈالر کی تجارت اور دفاعی معاہدے متوقع ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب فرانس سے بڑے پیمانے پر دفاعی ہتھیار خریدے گا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور فرانس نے لبنان سے سفارتی تعلقات بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
پاکستانی فرانسیسی صدر کے دورہ سعودی عرب کو کسی اور تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ دراصل پچھلے سال جب فرانسیسی صدر نے خاکوں کی اشاعت کا اعلان کیا تو دنیا میں غم وغصے کی لہر دوڑگئی، پاکستان میں موجود ایک جماعت ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کیا جسے حکومت پاکستان نے مسترد کردیا۔
اس پر تحریک لبیک نے پہیہ جام ہڑتال، گھیراؤ جلاؤ اور لانگ مارچ کئے ، کئی افراد کی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں لیکن پاکستانی حکومت نے اس مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور سعدرضوی کو گرفتار کرلیا اور ٹی ایل پی کو کالعدم کی فہرست میں ڈال دیا۔جس کے بعد ٹی ایل پی نے دوبارہ احتجاج کیا جس کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ وھوبیٹھے۔
اسکے بعد حکومت نے اس جماعت سے معاہدہ کرلیا، سعدرضوی کو رہا کردیا گیا اور ٹی ایل پی کو کالعدم جماعت کی فہرست سے نکال دیا لیکن فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کا مطالبہ ہی حذف کردیا۔
فرانسیسی صدر کے دورہ سعودی عرب پر سوشل میڈیا صارفین نے طنز کے خوب تیر برسائے اور کہا کہ جن لوگوں نے سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کیا تھا، دھرنے دئیے تھے، اب سعودی عرب کے خلاف احتجاج کرکے دکھائیں، انکا کہنا تھا کہ اب یہ لوگ سعودی عرب کے خلاف نہیں بولیں گے اور نہ ہی وہاں مقیم عاشقان رسول احتجاج کریں گے۔
سوشل میڈیاصارفین کا کہنا تھا کہ فرانس کا صدر سعودیہ میں موجود، اربوں ڈالر کی تجارت کرےگا، کسی عاشق میں ہمت ہے تو ادھر احتجاج کرکے دکھائے!
فرانسیسی صدر کے دورہ سعودی عرب پر ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ چلو بھئی سعودی عرب کا کون سا شہر بند کرنا ہے۔۔ہمت کرو اور فرانس کے صدر کے خلاف احتجاج کرو
مہندس کا کہنا تھا کہ فرانس کا صدر سعودی عرب کے دورے پر ہے اور محمد بن سلمان کےساتھ جپھیاں ڈال رہا- کتنے لبیک والے عاشق رسولﷺ سعودیہ چھوڑ کر پاکستان آئیں گے؟ یا پاکستان میں لبیک والوں نے سعودیہ کےخلاف احتجاج کیوں نہیں کیا؟ یا پھر عشق رسول ﷺ کے نام پر اپنے چند سیاسی مقاصد ہی پورے کرنے ہوتے پیں؟
صدر کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد، فرانس کے صدر کو خوش آمدید کہتے ہوئے۔۔ یہ منظر دیکھ کر سعودی عرب میں موجود تمام لبیکیوں نے سعودی عرب کا بائیکاٹ کر دیا اور احتجاجاً اپنی نوکریوں کو قربان کر کے فوراً واپس پاکستان آنے کا فیصلہ کر لیا؟؟؟
عمران ڈوگر کا کہنا تھا کہ اب امید ہے کہ ہم ان یو اے ای سعودیہ کا بھی بائیکاٹ کریں گے اور ایک تحریک سعودیہ اور یو اے ای کے سفیروں کو واپس بھیجنے کے لیے بھی شروع کریں گے۔
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے طنز کیا کہ تمام “عاشقان رضویہ” کو اطلاع دی جاتی ہے کہ سعودی عرب کا پٹرول استعمال کرنا بند کر دیں کیونکہ وہاں آج فرانس کا صدر دورے پر آیا ہوا ہے۔ وہ پٹرول اب گندا ہو چکا۔۔ براہ مہربانی حلال پٹرول کی تلاش میں نکلیں۔
دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر تبصرے کئے۔