بات پھر وہیں پرآئے گیادارے اپنی عزت اپنے وجود اپنی ساکھ کا سودا کیوں کرتے ہیں ایسی حرکتیں کر کے کہ ان پر سوال اٹھیں ان کو تنخواہ پورے ملک کے پیسوں سے ملتی ہے ان کے پیسے سے بھی جن کے خلاف وہ ا.س قسم کی غیر قانونی حرکتییں کر کے بدنام ہوتے ہیں اور یہ تاثر بھی بناتے ہیں کہ ان کی پیشہ ورانہ مہارت بھی صفر ہے ۔جو کاروای بنتی ہو وہ حکومتوں کے پریشر کے بغیر ان کے حق میں یا ان کے خلاف کرتے رہنا ان کا فرض ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے اس وقت کسی سرکاری ادارے کی کوی عزت ہے نہ ساکھ نہ ان پر عوام کا اعتبار ہے یہ کسی ملک کے لیے شرم کا مقام ہے اور نقصان بھی