
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2018 میں عدلیہ کی جانب سے نوازشریف کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ عدلیہ کی تاریخ کا کمزور ترین فیصلہ ہے، عدالتی ریمارکس بھی سوچ سمجھ کر دینے چاہییں۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال کیا تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر تاحیات نااہلی کے قانون کو ختم کرنا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے ریما عمر نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے 62ون ایف سے متعلق حالیہ ریمارکس بہت اہم ہیں۔
انہوں نے کہا ججز سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ قانون کی جو تشریح کریں گے اس پر قائم رہیں گے، بدقسمتی سے موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ایک کیس میں کہا کہ ماضی میں غلطی سے کوئی تشریح ہوجاتی ہے تو اسے درست کرلینا چاہیے۔
تجزیہ کاروں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی تاحیات نااہلی ختم ہوگی، جبکہ عمران خان نااہل نہیں ہونگے، قوانین کی تشریح میں تسلسل ضروری ہے، بدلتے وقت کیساتھ ججز کانکتہ نظر تبدیل ہونا لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 62ون ایف میں کہیں نہیں لکھا کہ نااہلی تاحیات ہوگی، 2018 میں سپریم کورٹ کے پاس یہ کیس گیا تو جسٹس عمر عطا بندیال نے تاحیات نا اہلی کا فیصلہ دیا، یہ فیصلہ پاکستان کی عدالتی تاریخ کا کمزور ترین فیصلہ ہے۔
البتہ فیصل واؤڈا کیس پر تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ان کا کیس مختلف چیز کے بارے میں ہے اس میں ٹیکنیکل بنیادوں پر فیصلہ ہوگا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4nawazanaaahlyghtfaisal.jpg