پاکستان اور روس کے درمیان 3 ارب ڈالرز کے منصوبوں کیلئے مذاکرات

5parussiatalkdol.jpg

روس اور پاکستان کے مابین شیئر ہولڈنگ کے معاہدے (پی ایس جی پی) سے متعلق 4 روزہ مذاکرات کا دور آج سے شروع ہو گا۔ ان مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان کو 20 سالہ مدت کیلئے 3 ارب ڈالرز تک کا قرض و دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری ملے گی۔

جنگ کے مطابق موجودہ حکومت کے سیکرٹری پٹرولیم نے اس معاملے کی تصدیق کی ہے۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی مستند دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ ان چار روزہ مذاکرات میں ڈھائی سے 3 ارب ڈالرز مالیت کے پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن کے بیشتر اسٹریٹجک پراجیکٹس کے معاہدوں کو حتمی شکل دینے کے مقصد کے ساتھ یہ سلسلہ 29 اکتوبر تک جاری رہے گا۔

جب کہ ترمیم شدہ آئی جی اے کے تحت پاکستان کی 74 فیصد اور روس کی 26فیصد شراکت داری ہوگی۔ ایک بار شراکت داری معاہدہ حتمی شکل پا جائے اور اس پر دستخط ہوجائیں تو پھر 56انچ قطر کی 1040کلومیٹر لمبائی والی پائپ لائن کراچی سے قصور (پنجاب) تک بچھائی جائے گی، اس پائپ لائن میں ڈھائی تا 3 بی سی ایف ڈی گیس لے جانے کی گنجائش ہو گی۔

یہی نہیں 2 ایل این جی ٹرمینلز، ایک اینر گاس اور دوسرا تعبیر کے ذریعہ 24-2023 تک تعمیر کیا جائے گا۔ حکومت نے پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن کو استعمال کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ تاجکستان سے تاپی پائپ لائن کے ذریعے درآمد کی جانے والی 1.35 بی سی ایف ڈی گیس حاصل ہو اور اس حوالے سے حکومت نے پی ایس جی پی پروجیکٹ میں مطلوبہ شق شامل کی ہے۔

اس مقصد کے لیے روسی ادارے آر این ای اور پاک اسٹریم ایل ایل سی کے سی ای او ولادیمیر شربتوف کی سربراہی میں آج وفد کی پاکستان آمد ہو گی اور کامیابی کی صورت میں 20 سال کی طویل مدت کیلئے 3 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری قرض کی صورت میں پاکستان آئے گی۔