ہندو بت پرست، مشرک دیوی دیوتاوں کی پوجا کرنے والے، گاے کا پیشاب اور گوبر منہ پر ملنے والے ۔۔۔یہ سب باتیں ہم سنتے آے ہیں مگر ایک بات بھول جاتے ہیں کہ ہندو بتوں کی پوجا اس لئے کرتا ہے کہ وہ ان کو بھگوان سمجھتا ہے
مسلمان کو معلوم ہے کہ اس کا خدا آسمانوں پر موجود، اس کی کتاب ہمارے درمیاں موجود، سارے شرعی احکام بھی ہمارے درمیان موجود ہیں سجدہ کرنے کا مسنون طریقہ بھی اس کو معلوم ہے
اس کے باوجود یہ جانتے بوجھتے بھی کہ سجدہ صرف اور صرف خدا کو کرنا جائز ہے۔ اگر وہ کسی قبر کو سجدہ کردےتو کیا ایسا شخص ہندو سے بڑا گناہگار نہیں ہوگا ؟؟
ہوسکتا ہے کہ میرا موقف غلط ہو مگر اس دماغ کا کیا کروں جسکی منطق بھی ناقابل گزیر ہے۔ ہندو کا بھگوان تو وہی ہے جو اس کے سامنے بت کی شکل میں پڑا ہے لہذا ہندو اسی بت کو سجدے کرے گا
مگر افسوس جسے معلوم ہے کہ وہ خدا اس کے سامنے نہیں اور نہی وہ خدا کے سامنے ہے، اس کے سامنے ایک قبر ہے۔ جو خدا نہیں ہے۔
سب کچھ جانتے بوجھتے بھی وہ بدقسمت اس قبر کو سجدہ کردے، تو میرے خیال میں اس کا گناہ ہندو کی نسبت بہت زیادہ سمجھا جانا چاہئے۔ ہندو کو خدا کے بارے کچھ معلوم نہیں پر اس مسلمان کہلوانے والے کو تو معلوم تھا کہ خدا اس قبر میں نہیں ، پھر یہ شخص شرک کا مرتکب کیوں ہوا؟
کیا آئین پاکستان میں یہ لکھا نہیں ہوا کہ مملکت خداداد کا سربراہ ایک مسلمان ہی ہوسکتا ہے؟؟
کیا ایک قبر کو سجدہ کرنے والا مسلمان کہلواے گا یا مشرک؟