Khair Andesh
Chief Minister (5k+ posts)
3. Do Words hold no value compared to the physical harming? (How did you feel abt being called a gutter cleaner based on ur religion? Does that qualify as freedom of speech)?
No they do not, its the same things as dogs barking but nobody pays attention to them. Part of being an adult is accepting constructive criticism and ignoring baseless insults. You see people behaving like animals with me on this forum when all I am doing is sharing my opinion, I never get emotional with them I just ignore them.
یہی بات فرانسیسی صدر کو بھی بتا دینی تھی، انہوں نے خواہ مخواہ ترکی میں اپنے سفیر کو زحمت دی۔
ترکی کے صدر کے بیان کی وجہ سے فرانس کا سفیر بلانے کا عمل جہاں مسلمان حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے، وہیں، فرانس کے اپنے چہرے پر بھی زور دار تھپڑ ہے۔
ترکی کے صدر نے کوئی کارٹون نہیں بنایا، کوئی فلم یا خاکہ نہیں بنایا،بلکہ اسی فری سپیچ کا سہارا لیتے ہوئے ایک بیان دیا، جس کو بنیاد بنا کر فرانسیسی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ فرانس نے ترکی سے سفیر کو واپس بلوا لیا؟۔ ایک طرف مسلمانوں سے یہ مطالبہ کہ وہ اپنی عزیز ترین ہستیوں کے خلاف بد ترین توہین برداشت کریں، اور اپنا یہ حال ہے کہ اپنے صدر کے خلاف صرف ایک بیان برداشت نہیں ہوا۔فرانس کا یہ اقدام اس کے جھوٹے اور باطل ہونے کی واضح دلیل ہے، اور اس کی منافقت کی انتہا ہے۔
اسی طرح یہ فرانسیسی اقدام، نام نہاد مسلم حکمرانوں کے منہ پر بھی طمانچہ ہے۔ ایک طرف فرانس کا یہ حال ہے کہ باوجود ظالم اور غلطی پرہونے کے اپنے صدر کے خلاف ایک جملہ برداشت نہیں، اور سفیر واپس بلوا لیا، اور دوسری طرف مسلمان حکومتوں کا یہ حال ہے کہ وہ اب بھی خالی بیان بازیوں ، تقریروں، اور سفیر کی طلبی جیسی فضول حرکتوں سے کام چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ فرانسیسی حکومت کی طرف سے اعلان جنگ کا بھرپور جواب دیا جاتا، لیکن اگر جنگ کی ہمت نہیں ،تو کم از کم سفارتی تعلقات ہی توڑ لئے جاتے۔
حقیقت یہ ہے کہ انہی بے غیرت حکمرانوں کی وجہ سے آج حالات اس نہج پر پہنچے ہیں، ورنہ کفار کے دلوں میں اسلام اور شعائر اسلام سے بغض ہمیشہ سے بھرا ہوا ہے۔
ترکی کے صدر کے بیان کی وجہ سے فرانس کا سفیر بلانے کا عمل جہاں مسلمان حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے، وہیں، فرانس کے اپنے چہرے پر بھی زور دار تھپڑ ہے۔
ترکی کے صدر نے کوئی کارٹون نہیں بنایا، کوئی فلم یا خاکہ نہیں بنایا،بلکہ اسی فری سپیچ کا سہارا لیتے ہوئے ایک بیان دیا، جس کو بنیاد بنا کر فرانسیسی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ فرانس نے ترکی سے سفیر کو واپس بلوا لیا؟۔ ایک طرف مسلمانوں سے یہ مطالبہ کہ وہ اپنی عزیز ترین ہستیوں کے خلاف بد ترین توہین برداشت کریں، اور اپنا یہ حال ہے کہ اپنے صدر کے خلاف صرف ایک بیان برداشت نہیں ہوا۔فرانس کا یہ اقدام اس کے جھوٹے اور باطل ہونے کی واضح دلیل ہے، اور اس کی منافقت کی انتہا ہے۔
اسی طرح یہ فرانسیسی اقدام، نام نہاد مسلم حکمرانوں کے منہ پر بھی طمانچہ ہے۔ ایک طرف فرانس کا یہ حال ہے کہ باوجود ظالم اور غلطی پرہونے کے اپنے صدر کے خلاف ایک جملہ برداشت نہیں، اور سفیر واپس بلوا لیا، اور دوسری طرف مسلمان حکومتوں کا یہ حال ہے کہ وہ اب بھی خالی بیان بازیوں ، تقریروں، اور سفیر کی طلبی جیسی فضول حرکتوں سے کام چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ فرانسیسی حکومت کی طرف سے اعلان جنگ کا بھرپور جواب دیا جاتا، لیکن اگر جنگ کی ہمت نہیں ،تو کم از کم سفارتی تعلقات ہی توڑ لئے جاتے۔
حقیقت یہ ہے کہ انہی بے غیرت حکمرانوں کی وجہ سے آج حالات اس نہج پر پہنچے ہیں، ورنہ کفار کے دلوں میں اسلام اور شعائر اسلام سے بغض ہمیشہ سے بھرا ہوا ہے۔