خیبر پختونخوا کی ٣ سالہ حکومت کا جائزہ
تحریر:- سید حیدر امام
تحریر:- سید حیدر امام
تحریک انصاف کی کامیابیاں
تحریک انصاف کے انٹرنیٹ جہادی سپپورٹرز تو خیبر پختونخوا حکومت کی خوبیوں کو بڑھا چڑھا کے پیش کرتے ہیں جو بہت ضروری ہے . جہاں اتنی منفی خبریں ہوں وہاں اچھی خبر ہوا کا ایک تازہ جھونکا ثابت ہوتا ہے . مگر ہمیشہ وہ گروہ یا قومیں ترقی کرتی ہیں جو کھڑے ہو کر ایک دفعہ اپنی کارگردگی کا ناقدانہ جائزہ لیتی ہیں . آئین ایک کوسش ہم بھی کر لیتے یہں . حکومت ملنے سے پہلے کا پس منظر کیا تھا ، پہلے اسکا جائزہ لیتے ہیں
جب سے افغان جنگ شروع ہوئی تھی ، اس وقت سے یہ بدقسمت صوبہ اور صوبے کے عوام جنگ کے اثرات اور افغان مہاجرین کو برداست کرتے رہیں ہیں . جنگ ختم ہونے کے بعد دہشت گردی نے ، بھتہ خوری اور اغوا نے باقی کسر پوری کر دی . محل وقوع کی وجہ سے یہ صوبہ ہمیشہ خطرات میں گھرا تھا اور رھے گا . مرکز کے دائمی ناموافق روئے کی وجہ سے صوبے میں لسانی سیاست زوروں پر تھی . اندازہ کریں کے ایک لسانی جماعت ٦٥ سالوں سے صوبے کے نام میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہی تھی جو بلاخر زرداری نے پوری کی . تبدیلی نام کے بعد نہ زمیں ہلی نہ آسمان گرا مگر اے این پی کی سیاست جو صوبے کے نام پر چل رہی تھی ، اسکا خاتمہ ضرور ہو گیا . پچھلی حکومت نے لوٹ مار کا بازار گرم رکھا تھا اور انتظامیہ پوری طرح سے مفلوج کر دی گئی تھی . امن امان اور جان مال کی کوئی گارنٹی نہیں تھی . پھر ٢٠١٣ کے عدالتی الیکشن ہوتے ہیں اور لسانی بنیادوں پر تمام پارٹیوں کو انکے صوبوں کا قبضہ دے دیا جاتا ہے اور مرکز پر ایک نہ اھل حکومت اور کرپشن میں بھر پور مہارت رکھنی والی پارٹی کو پاکستان کے لوگوں پر مسلط کر دیا جاتا ہے . پلاننگ کرنے والوں نے پلاننگ یہ کی کے صوبہ تحریک انصاف کے حوالے کر دو تاکے انکی سیاست وہیں دفن ہو جاتے . وہی چال دشمنوں پر الٹ پر گئی اور تحریک انصاف کے بہترین دماغوں نے مندرجہ ذیل انقلابی تبدیلیاں لا کر دشمنوں کی بازی الٹ دی .
تحریک انصاف کی سیاسی زندگی میں حکومت کرنے کا یہ پہلا تجربہ ہے . یاد رھے کے کرپشن کے لبادے میں ملبوس ایک منحوس سیاسی لیڈر کہا کرتا تھا کے انکی پارٹی تجربہ کار لوٹیروں پر مشتمل پارٹی ہے جنھیں بریفنگ کی ضرورت نہیں . پھر اسی منافقین وقت اور جھوٹوں کے سردار نے خوشامندوں کی جھرمٹ میں کہا کے حالت کو سمجھنے میں ہی ٣ سال گزر گئے اور پتا ہی نہیں چلا . پتا نہیں لوگ اس سنگدل مذاق پر کیسے خوش ہو کر تالیاں بجاتے ہیں ؟
تحریک انصاف پاکستان نے پاکستان میں ایک منفرد ریکارڈ یہ بنایا کے اپنے منشور میں لکھے ھوے بہت سے وعدوں کی تکمیل کر دی جو آجتک کسی پارٹی نے ایسا کرنے کا سوچا ہی نہیں تو تکمیل تو " پانامہ ھنوز دور است " کی بات ہے. تحریک انصاف نے اداروں کی بحالی کے لئے بھر پور کوشسش کی . پاکستان میں سیاست داں اپنا قلعہ قائم کرنے کے لئے بھرتیوں کا فارمولا اپناتے ہیں . تحریک انصاف نے ایسے سسٹم پر کام شروع کر دیا کے عام عوام کو اپنے حلقے کے ممبر اسمبلی کے چکر ہی نہ لگانے پڑیں . یہ ناممکن کام صرف تحریک انصاف کے لیڈر عمران خان کے ویژن سے ہی ممکن تھا
تحریک انصاف کا سب سے بڑا کارنامہ صوبے کو لسانی سیاست سے علیحدہ کرکے قومی دھارے میں شامل کرنا تھا. صوبے میں کرپشن اور با انتظامی کے سامنے بند باندھ دیا جو کسی اور صوبے میں ایسا ممکن نہیں ہو سکا
تحریک انصاف کی حکومت کا دوسرا بڑا کارنامہ کرپشن پر کنٹرول ہے ،پاکستان کی انٹرنیشنل کرپشن رنکنگ بہتر کرنے میں مدد کی
تحریک انصاف کی حکومت کے منسٹرز نے اپنی جان کی پرواہ کے بغیر پروٹوکول فری صوبے کی داغ بیل ڈالی
تحریک انصاف کی حکومت نے پولیس کے محکمے کو سیاسی مداخلت سے بلکل آزاد کردیا اور ادارے کے سربراہ کو فری ہینڈ دے دیا
تحریک انصاف کی حکومت نے تعلیم کے لئے بجٹ میں ٣٠ فیصد حصہ رکھا جو ١٠٠ ارب روپے بنتے ہیں
تحریک انصاف کی حکومت نے ایک زبردست اور کامیاب پولیو مہم چلائی . ان پولیو ورکرز کو سلام جنہوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی
تحریک انصاف کی حکومت نے باقی تمام صوبوں کے مقابلے میں بھر پور قانون سازی کی جو شائد پاکستان کی تاریخ میں ریکارڈ ہو
تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کو پٹواریوں سے نجات دلوائی .جو کام ہزاروں چکر اور لاکھوں رشوت کے بعد بھی نہیں ہوتا تھا
تحریک انصاف کی حکومت نے پہلی مرتبہ اطلاعت کی رسائی کا قانون بنا کر پاکستان کا نام بینلقوامی طور پر روشن کیا
تحرک انصاف کی حکومت نے سرکاری بھرتیوں پر عوامی سیاستدانوں کا کنٹرول ختم کرے ایک آزاد نظام قائم کیا
تحریک انصاف کی حکومت نے پہلی بار کاغذوں میں شجر کاری کی بجائے حقیقت میں اس مہم کو ایک نئی بلندی پر لے گئے
تحریک انصاف واحد جماعت ہے جس نے کورٹ کے آرڈر کے بغیر بلدیاتی انتخاب کرواے اور اس میں بہتری کے لئے کوششاں ہیں
تحریک انصاف کی حکومت پاکستان میں واحد حکومت ہے جو ہسپتال کی فرسودہ نظام سے چھٹکارا دلانے کی کوشش کر رہی ہے
.
تحریک انصاف واحد حکومت ہے جو قبضہ مافیا اور تجاوزات کے خلاف بھر پور اور سر تو ڑ کوششیں کر رہی ہے
تحریک انصاف کی حکومت نے لوگوں کے چھوٹے جھگڑوں کو عدالتوں سے باہر نبٹانیں کے سلسلے میں انتیھائی کامیاب کوشش کی ہے
تحریک انصاف کی حکومت نے چھوٹے پن بجلی کے سینکڑوں منصوبے شروع کے اور ٣ لکھ لوگوں کو سستی ترین بجلی بلاناغہ لوگوں کو فراہم کی
میگا پروجیکٹ قوائد اور ضوابط کے تحت شروع کرواے جو دوسرے صوبوں کی نسبت ، انتہائی مناسب ریٹس پر مکمل ھوے
یہ تمام بنیادی کام اور اداروں کی بحالی صوبے کے عوام کے لئے ایک خواب تھا . ایک ایس خواب جو عمران خان نے دیکھا تھا اور اپنی پارٹی کے لوگوں کی مدد سے اسکی تکمیل کروائی . صوبہ جو مرکز کے نہ مناسب روئے کی وجہ سے لسانی سیاست کرنے والوں کے پاس یرغمال بنا ہوا تھا ، عمران خان کے ساتھیوں نے نہ ممکن کو ممکن بنا کر اسکو قومی دھارے میں ڈالا . لسانی قومیت کی مالا جپنے والوں سے چھوڑا کر پاکستان کا فخر بنا دیا . پاکستان اور پاکستانی عمران خان کا جتنا بھی شکر گزار ہوں .....بہت کم ہے . شکر گزار ہونا تو دور کی بات ہے ، آجتک بیچارے پر ذاتی حملے ہی ختم نہیں ہو رھے . یہ ذاتی حملے کروانے والے روایتی سیاسی پارٹیوں اور سیاسدانوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی جسکی وجہ سے وہ تمام مافیا اپنے اپنے نظریات کو بالائے طاق رکھ کر ایک چھتری کے نیچے اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے جمع ہو گیا ھے . جبکے تحریک انصاف نے لوگوں میں شعور دلوا کر انکو سیاست کے کارزار میں لا کھڑا کیا ہے
مگر کیا خیبر پختونخوا کے پہلی نسل کے سیاست دان اپنی اپنی طرز سیاست اور نظریے سے تحریک انصاف کو کوئی فائدہ پونھچایا یا الٹا گلے پڑ گئے . کیا وہ عمران خان کے ساتھ ہیں یا کسی اور کے ساتھ ؟
اوپر دے گئے تمام عملی اقدامات میں انکا کتنا ہاتھ ہے ؟
یہ ہیں وہ دلچسپ سوالات جو ہمیں اگلے الیکشن سے پہلے ڈھونڈنے ہیں .
کیا اپ تیار ہیں ؟
[FONT=&]
[/FONT]
خیبر پختونخوا حکومت اور مرکز کا رویہ
ہم سب پاکستانی الطاف حسین ، مولانا ڈیزل ، بلوچستان ، طالبان جیسے لوگوں اور سیاسی پارٹیوں کی مقبولیت پر سر ضرور دھنتے رہتے ہیں کے آخر عوام انکے پیچھے کیسے چلتی ہے . جو بات ابتک میں سمجھ سکا ہوں وہ یہ کے جب اپکا حق اگر کوئی چھین لیتا ھے ، انکو تعلیم سے دور رکھا جاتا ہے ، انکو ترقی کے مواقوں سے دور رکھیں گے تب لوگ سر بھی کٹوا دیتے ہیں مگر وطن دشمن طاقتوں کے الاکاروں کے پیچھے کھڑے ہونے سے ڈرتے نہیں . اپ انکوں بندوق ، اغوا ، تشدد جیسے طریقوں سے بھی قابو نہیں پا سکتے . ٦٨ سال کے بعد بھی ہم لوگ یہ بنیادی معمہ سمجھ نہیں سکے تو حل کا کیا سوچنا . اسلئے پاکستان کے تمام صوبوں میں بےچینی پائی جاتی ہے اب مرکز کا خیبر پختونخوا کے حوالے سے رویہ ملھذا کریں . تحریک انصاف پاکستان کی سیاست میں ایک نئی بہو کی حثیت سے داخل ہوئی ہے مگر سیاست کی ساسوں نے ہمیشہ وہی رویہ رکھا جو نئی بہو کے ساتھ رکھا جاتا ہے ........ آٹا گوندھنے وقت ہلتی کیوں ہے ؟
یہ کیسا پاکستان ہے جو لاہور سے شروع ہو کر لاہور پر ختم ہو جاتا ہے ؟
پاک چین کوریڈور کے بارے میں کہتے ہیں کے وہ پاکستان کا مقدر بدل دے گا . یہ کیسا پروجیکٹ ہے جس میں صرف پنجاب کے سیاستدانوں کو ہی پتا ہے کے یہ پروجیکٹ کیا ہے ، کیسے ہو گا اور اسکا فائدہ پاکستان کو کیسے ملے گا . کم از کم خیبر پختونخوا کے تمام سیاسی پارٹیاں اپنے صوبے کے حق کے لئے لڑ رہیں ہیں مگر نقار خانے میں طوطی کی آواز اور میڈیا بھی انکی آواز پر کان نہیں دھرتا .............. کیا اپ یہ سوچ رہیں کے میں متعصب ہوں ؟
حضور کیا خیبر پختونخوا ، سندھ اور بلوچستان پاکستان میں نہیں ہیں ؟
تو پھر متعصب کون ہے ؟
خیبرپختونخوا کے لوگ سن ٨٠ سے مال اور جان کی قربانیاں دے ہیں ، صوبے کے نام میں تبدیلی پر لوگوں نے ٦٥ سال دھکے کھائے . آجکے پاکستان میں وزیراعظم اور اسکا بھائی دونوں اکیلے چین جاتے ہیں اور پنجاب کے لئے پروجیکٹ اور قرضے منظور کروا لیتے ہیں جبکے کراچی ، پشاور کوئٹہ والے مونہ دیکھتے رہتے ہیں .
تو پھر متعصب کون ہے ؟
یہ کیسا نظام حکومت ہے کے پنجاب میں پروجیکٹ بغیر کسی قانون اور قاعدے کے ایک سال کے اندر مکمل ہو جاتے ہیں ، نہ قوٹشن اور نہ آڈٹ ، سٹے ارڈر کو کوڑے داں میں پھینک دیا جاتا ہے مگر دوسرے صوبوں کی حکومت کو سرخ فیتے میں الجھا دیا جاتا ہے ، عدلیہ حکومت کے سے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کے کھڑی ہوتی ہے مگر گھنٹوں میں ملزموں کو تحفظ فراہم کرتی ہے . صوبے کے فنڈز روک لئے جاتے ہیں ، ریلوے کا منسٹر صوبے کی انتظامیہ کی تعریف تو کرتا ہے جب وہ ریلوے کی زمین قبضہ کا چھڑاتے ہیں مگر ایک عدد ان و سی جاری کرنے میں موت پڑتی ہو . . اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے کافی خودمختار ہو گئے ہیں ، مگر مرکز پھر بھی بڑے بڑے پروجیکٹ کے لئے سورن گارنٹی نہیں دیتا .
خیبر پختونخوا صوبہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے مگر پاکستان توانائی کے بحران سے گزر رہا ہے . خیبر پختونخوا ملک کو تیل کی کل پیداوار کا ٥٨ فیصد فراہم کرتا ہے اور مزید اس میں اضافہ کرنا چاہتا ہے مگر مرکزی حکومت اپنی ایک بوٹی کے لئے پورا پاکستان ذبح کرنے پر تلے ہیں . تیل اور گیس برآمد کرنے پر قیمتی زرمبادلہ خرچ کیا جا رہا ہے مگر صوبے کے ساتھ فلسطین جیسا سلوک روا رکھا ہے
دہشت گردی کی جنگ پاکستان لڑے مگر سارا بوجھ صرف ایک صوبہ اٹھائے . خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جو پاکستان آرمی کا بھر پور ساتھ دے رہا ہے اور مقامی مہاجرین کا بوجھ اٹھا رہا ہے مگر مجال ھے کے مرکز والوں نے کبھی صوبے کے زخموں پر مرہم رکھا ہو ، دہشت گردی سے ہونے والی جگہوں پر کبھی پونھچھے ہوں اور صوبے کو معمول سے زیادہ فنڈز دئے ہوں . پاکستان کی حکومت اربوں روپے خرچ کر کے گاھے بگاھے پاکستان کے ہر صوبے میں آپریشن کرتی ہے مگر مقامی لوگوں کو انکا حق نہیں دیتی حق دینا تو دور کی بات ، انکی جان ہی لے لیتی ہے . پھر میڈیا پر ہرزہ سرائی کی جاتی ہے کے
تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں کیا کر لیا ؟
خیبر پختونخوا کی ناکامیاں
ویسے سچ پوچھیں تو یہ سوال اتنا غلط بھی نہیں . اب ہم تحریک انصاف کی حکومت پر ایک تنقیدی جائزہ لیتے ہیں. کیا واقعی میں حکومت نے کچھ کیا بھی ہے کے نہیں ؟
تقریبن ١٠٠ فیصد لوگ یہ کہتے ہیں کے تحریک انصاف والوں کو اپنے کاموں کی تشیر کرنی نہیں اتی . بندہ پوچھے اگر کوئی کام ہوا ہو تو وہ تشیر کریں نہ؟
اب انڈیا میں تاج محل بنا ، اسکی کتنی تشیر حکومت کرتی ہو گی ؟
پہلے میں بھی یہی سوچتا تھا کے واقعی سارا قصور میڈیا مینجمنٹ کا ہے . مگر جب آنکھوں سے پتی ہٹائی تو پتا چلا کے ایسا کچھ بھی نہیں . میں پہلی قسط میں تحریک انصاف کے کارناموں پر روشنی ڈالی تھی . مگر وہ تو صرف انتظامی معاملات ہیں ، معاشی معملات پر یہ صوبہ کہاں کھڑا ہے ؟
عمران خان صاحب نے بنو کے جلسے میں عوام سے ٣ سوال کیے اور عوام نے نہ میں جواب دیا .عمران خان صاحب نےصورتحال سے پریشان ہو کر سوالات کرنا ہی چھوڑ دے . میں اس فورم پر وزیراعلیٰ کی قابلیت اور کارگردگی پر مستقل سوالات کر رہا ہوں . لوگ مجھ سے متنفر ہو گئے مگر میں نے سوال کرنا نہیں چھوڑا . اگر پولیس کا نظام ٹھیک ہوا ہے تو وہ اسکا تمام کریڈٹ ناصر خان درانی صاحب کو جاتا ہے جنہوں نے جنرل حامد خان بننے سے انکار کیا . کسی نے ٹرانسپورٹ کا ایک مکمل حل دیا تھا جو شائد ٨ کوریڈور پر مشتمل تھا . حکومت ریلوے سے اجازت نامہ کا انتظار کرتی رہی مگر کہیں اور سے سٹارٹ لینا مناسب نہیں سمجھا . ہسپتال اور یونیورسٹی کا نظام بھی یہ لوگ ٹھیک نہ کر سکے
پوری دنیا میں ترقی کا میعار گروتھ ریٹ سے طے کیا جاتا ہے . حکومت اپنی آمدن میں بھی اضافہ نہیں کر سکی . گروتھ ریٹ تو دور کی بات ، جتنا پیسا حکومت کے پاس بجٹ میں ہوتا ہے ، یہ لوگ وہ ہی نہیں خرچ کر پاتے . فنڈز لیپس ہو رہیں ہیں .خیبر پختونخوا میں تشدد کے واقعات کی وجہ سے بڑی تعداد میں صنعتیں بند ہوگئی تھیں اور اب بھی کم سے کم 478 صنعتیں بند ہیں۔ منصوبہ بندی کے صوبائی محکمے کے مطابق بند صنعتوں کی تعداد 1100 تک ہے جس سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہوئے ہیں۔عمران خان صاحب کا دعوا تھا کے وہ ہر ٣ مہینے بعد وزیروں کی کارگردگی کا جائزہ لیں گے . مگر وزیر انسے تگڑے نکلے . کونسا محکمہ کیسی پرفارمنس دے رہا ہے ،کسی کو بھی نہیں پتا . تعلیم کے شعبے میں ٣ سالوں میں تعلیم کا بجٹ ٣٠٠ ارب بنتا ہے ، کتنا لگا اور کتنا لپس کر گیا . کسی کو نہیں پتا . تحریک انصاف کا بنیادی نعرہ کرپشن کا خاتمہ تھا . ڈر کے مارے بہت سے پروجیکٹ ہی حکومت شروع نہ کر سکی . پرویز خٹک کی مہربانی سے احتساب کے نظام کا ہی بیڑا غرق کر دیا گیا جس کی بنیاد پر یہ پارٹی کھڑی کی گئی
عمران خان چاپلوسوں میں گھرے رہتے ہیں . جب بھرے مجمع میں ٣ سوال پوچھے. جواب پر پورا پاکستان حیران ہو گیا . میں لکھتا رہ گیا کے صوبے کا کپتان صرف اپنی کرسی کا سوچتا ہے ، وہ صوبے کو نہیں چلا سکتا . جنرل حامد کے استعفیٰ کے بعد بھی عمران خان اپنے کپتان کے پیچھے کھڑے رہے . نتیجہ پورے پاکستان کے سامنے ہے . خان صاحب ، آپکو اپنے کپتان کی ذمداری لینی پڑے گی . خان صاحب آپکو پرفارمنس نہ دینے والوں کو ٹیم میں رکھنے کی بھی ذمداری لینی پڑے گی . کام تب ہی چلے گا ، پارٹی تب ہی چلے گی .
تحریک انصاف کے تھنک ٹینک نے جو پلیٹ فارم بنا کر دیا تھا . سیاسی لیڈر انکا کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکے. تحریک انصاف کے سپپورٹرز یہ جان لیں کے انتظامی معاملات تو اپنی جگہ ٹھیک ہیں مگر حکومت کے پاس سرمایہ کاری لانے اور لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کا خٹک حکومت کے پاس کوئی پروگرام نہیں . پرویز خٹک نے عمران خان کو شرمندہ کیا اور ہمیں مایوس . حکومت نے بہت کچھ کیا . مشکلات کے باوجود اور اچھا کر سکتے تھے مگر پارٹی میں احساب کے نہ ہونے سے کچھ بھی نہیں ہو سکا
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے اتنے بھرے مجمع میں پارٹی کا لیڈر جب شرمندہ ہوتا ہے تو اسکی ذمداری کس پر عائد ہوتی ہے اور کون صوبے کو ایک نیا لیڈر دے گا ؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا ہرکام ہی عمران خان نے کرنا ہے . کیا پاکستان کے کھوچل سیاستدانوں میں اتنی اہلیت نہیں کے اپنی ذات سے نکل کر عوام کے لئے کچھ کریں ؟