دو سال پہلے ایک سلیبرٹی گلیمر پلے بواۓ ناجائز بچی کے باپ کو اسٹبلشمنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا نے امام مہدی بنا کر دھونس دھاندلی سے اس قوم پر مسلط کروا دیا تھا . قوم کو جو انقلاب کے
خواب دکھاۓ گۓ تھے اب وہ بھیانک سپنوں میں تبدیل ہو چکے . بھلا ایک کرکٹر کا کیا کام کہ وہ ملک چلانا جانتا ہو لیکن گلیمر کے نشے میں مست میڈیا اور سوشل میڈیا کا ایک جاہل حصہ اسے امرت دھارہ بنا کر پیش کرتا رہا . وہ ایک عظیم لیڈر ہونے کی ایکٹنگ کرتا رہا اور لوگ اس فلمی کردار کو حقیقی کردار سمجھتے رہے . قوم کے ساتھ دھوکہ ہو گیا اور انقلاب کی جگہ تباہی کا سونامی آ گیا . ایک طرف مہنگائی تو دوسری طرف بیروزگاری . قوم کے لیے دو وقت کی روٹی نا ممکن کر دی گئی . ایسی تباہی ملکی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی نہیں ائی تھی جو ایک کرکٹر پلے بواۓ کے ملک کا حکمران بننے سے واقع ہوئی ہے . کپتان کا شیطانی شکل اس قوم کے سامنے آ چکی ہے نام نہاد انقلابی نقاب کے پیچھا چھپا ہوس اقتدار کا پجاری شیطان اب قوم کے سامنے ہے . سمجھدار لوگوں نے فیس بک یوتھ کو بہت سمجھایا تھا لیکن بچے تو آخر بچے ہوتے ہیں وہ ایسی غلطی کر بیٹھے ہیں جس کی سزا وہ عمر بھر بھگتیں گے موجودہ کپتانی ملکی تباہی کا سب سے زیادہ اثر نیے روزگار کے مواقوں پر ہے جو اب ختم ہو چکے ہیں اس لیے اب کپتان کے دھوکے نے یوتھ سے ان کی زندگی چھین لی ہے
کپتان کو یہودیوں نے یہ ہی ٹارگٹ دیا تھا کہ ملک کو مکمل طور پر تباہ کر دو وہ پہلے سے ملک تباہ کرنے کی پلاننگ کر کے بیٹھا تھا .اقتدار ملتے ہی اس نے ظاہری اور خفیہ ہتھکنڈوں سے ملک تباہ کرنا شروع کر دیا . اس کی محنت رنگ لائی اور پاکستان مکمل طور پر تباہ ہو گیا . ایک طرف قوم جہنم میں زندگی گزار رہی ہے اور دوسری طرف کپتان اپنے محلوں میں بیٹھا عیاشی کی زندگی گزار رہا ہے . اب کپتان کا اگلا ٹارگٹ ملک کو شام بنانا ہے . اس مقصد کے لیے وہ قوم کو مجبور کر رہا ہے کہ قوم سڑکوں پر آ کر احتجاج کرے . پہلے احجتجاج ہو گا جو طاقت سے دبا دیا جاۓ گا . ایک طرف احتجاج بڑھیں گے دوسری طرف ریاست مزید ڈکٹیٹر شپ کا مظاہرہ کرے گی . عوام میں اشتعال پھیلے گا . جب عوام کو یہ بات باور ہو جاۓ گی کہ احتجاج کا کوئی فائدہ نہیں تو مسلح تحریک شروع ہو جاۓ گی ایک بار پھر بنگلہ دیش کی تاریخ دہرائی جاۓ گی . کپتان ہتھیار پھینک کر لندن اپنے بچوں کے پاس فرار ہو جاۓ گا . اور ملک صدیوں تک کپتان کی تباہی کا شکار بنا رہے گا . آج قوم کا مستقبل ختم ہو چکا ہے . دو سال میں کپتان نے جو ملک تباہ کیا ہے وہ آنے والی تباہی کا صرف دس فیصد ہے . جب ملک دیوالیہ ڈکلئیر ہو گا تب ایک ایسا تباہی کا سونامی آے گا جس کا وعدہ کپتان الیکشن سے پہلے کرتا رہا تھا . آج یہ قوم کپتان کو بد دعائیں دے رہی ہے لیکن آنے والے وقت میں کپتان کو اس سے بھی زیادہ سننا پڑے گا . ہو سکتا ہے لوگ اس کی ٹائگر فورس پر ہی اپنا غم و غصہ نکالنا شروع کر دیں. قوم کے نام: اب پچھتاے کچھ نہیں ہونے والا . اگر قوم اپنی تباہی کا کوئی مواخذہ کر سکتی ہے تو اس کا ایک ہی طریقہ ہے جن اینکروں نے قوم کو گمراہ کیا انہیں سر عام پھانسی پر لٹکا دیا جاۓ تا کہ آئندہ کسی کو جرات نہ ہو کہ وہ ایک کھلاڑی کو امام مہدی بنا کر پیش کرے