وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جنرل اسمبلی سے خطاب میں پختون کے حوالے سے تبصرے پر سینیر صحافی اور کالم نگار سلیم صافی ایک بار پھر برہم ہوگئے،ٹوئٹر پر تنقیدی ٹویٹ داغ دیئے،
سلیم صافی نے کہا کہ جنرل اسمبلی سے خطاب میں عمران خان نے ایک بار پھر پختونوں کی بے عزتی کی اور اس خرافات کی تکرار کی کہ پاکستانی جہادیوں نے جہادی سوچ کی بنیاد پرنہیں بلکہ اس بنیاد پرطالبان کا ساتھ دیا کہ دونوں پختون تھے،حالانکہ طالبان کے حق میں پہلا فتوی لال مسجد سے آیا تھا۔
سلیم صافی نے عمران خان کے بیان پر سوال اٹھائے کہ کیا افغان اورپاکستانی طالبان کی قربت کی بنیاد پختون ولی نہیں بلکہ اسلامی جہادی نظریہ ہے، کیااسامہ بن لادن پختون تھے،جنکی خاطر طالبان نےاپنی حکومت قربان کردی،کیا خالد شیخ پختون کےگھرسےنکلےتھے،یاپنڈی میں ایک پنجابی کےگھرسے؟کیارمزی بن الشیبہ کراچی میں پختون کےگھرسے نکلے تھے؟
سلیم صافی نے مزید کہا کہ طالبان کے سب سے بڑے سپورٹر جنرل حمید گل اورکرنل امام تھے، کیا وہ پختون تھے؟ جبکہ سب سے بڑی مخالف اے این پی تھی، کابل پر قبضے کے بعد طالبان نے پہلے پختون ڈاکٹر نجیب کو مارا تھا،ان زمینی حقائق کو جھٹلا کر عمران خان کس بنیاد پر طالبان کی جدوجہد کو پختون ولی سے جوڑرہے ہیں۔
اس سے قبل ایک ٹویٹ میں سلیم صافی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں حزیمت اٹھانے کےبعد امریکا اوراس کے نیٹو اتحادی قربانی کا بکرا ڈھونڈ رہے ہیں،عمران خان،شاہ محمود قریشی،معید یوسف اور شیخ رشید طالبان حکومت کے ترجمان بن کرانہیں پکاررہےہیں کہ پاکستان ہےنا، اس حکومت کے ہوتے ہوئے پاکستان کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا تھا کہ قبایلی علاقوں میں پشتونوں کی طالبان سے قومیت کی بنیاد پر ہمدردیاں تھیں۔