RajaRawal111
Prime Minister (20k+ posts)
جناب میں ١٩٩٩ میں زندہ تھا لیکن ابھی میرا سیاسی شعور اتنا بیدار نہیں تھا کہ میں اتنی زیادہ باتیں یاد رکھ سکوں - اور آپ اپنی "سنی سنائی" والی توجیح کو درست کریں انسان کس دس ہزار سالہ تاریخ "سنی سنائی" پر ہی بنی ہے نا - یا آپ دس ہزار سال پرانے ہیں جو اپ نے سب اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوا ہے - میں نے سنا اور تحقیق کی اور بات کو درست پایا - کوئی دوسرا راستہ ہے جو آپ نے اپنانا تھا ؟
بھائی تمہارا مسئلہ یہ ہے کہ تم ہر کسی کی سُنی سُنائی بات پر یقین کر لیتے ہو۔ خصوصاً جب وہ پی ٹی آئی کے خلاف ہو۔
یہ عام ٹائلیں تھیں جو راولپنڈی کی مارکیٹ سے خریدی گئی تھی اور اس دُکان کی رسید بھی ایکسپورٹ کرتے وقت ساتھ لگائی۔ اور باقاعدہ اجازت سے اسے جمائمہ لندن لے جا رہی تھی۔ چونکہ ان ٹائلوں پر مغل آرٹ کے فوٹو بنے تھے اس لیے نواز شریف حکومت نے اسے انٹیک میں ڈال کر جمائمہ پر مقدمہ بنایا گیا۔ جو نواز شریف کی گھٹیا ذہنیت اور تربیت کے عین مطابق تھا۔ حیرت کی بات ہے کہ جس دکان سے یہ ٹائلیں خریدی گئیں اس دکان دار کو شامل تفتیش ہی نہیں کیا گیا۔ بالکل ایسے ہی جیسے القادر ٹرسٹ والے کیس میں ملک ریاض اور نواز شریف کے گونگلو بیٹے کا نام ہی نہیں۔ اب تم ہی بتاؤ کیا اینٹیکس کو کوئی اتنی بڑی تعداد میں کارگو کے ذریعے بُک کروا کر سمگل کیا جاسکتا ہے؟
اور ہاں 1999 میں عمران سے کسی کو خطرہ نہیں تھا لیکن نواز شریف اسے اپنا دشمن سمجھتے تھے کیوں کہ وہ نواز شریف کے قابو میں نہیں آرہے تھے۔
نواز شریف دو تھائی اکثریت کی اسمبلی میں بیٹھا ایک سیٹے سے تھر تھر کانپ رہا تھا - جو اس کے قابو میں ہی نہیں آرہا تھا - جعلی کیس بنوا دیا تا کہ قابو میں آ جاۓ - میرا خیال ہے نواز شریف اس وقت ایٹمی دھماکوں کو کار گل جیسی قومی مشکلات میں پھنسا ہوا تھا - لیکن آپ کی عمرانیاتی آفاقی سوچوں کو میں سلوٹ ہی مار سکتا ہوں - ان کے ساتھ مقابلہ میرے بس میں نہیں بھائی صاحب