روشن پاکستان
Politcal Worker (100+ posts)
طبیبِ عشق نے دیکھا مجھے تو فرمایا
ترا مَرض ہے فقط آرزو کی بے نیشی
تشریح:
کہتے ہیں کہ میں نے قوم کے مرض کی تشخیص کر لی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کے افراد کے دلوں میں اسلام کو دنیا میں سر بلند کرنے کی آرزو چٹکیاں نہیں لیتی۔
اقبال کا فلسفہ یہ ہے کہ قوم اسی وقت ترقی کر سکتی ہے جب ہر فرد کے دل میں تبلیغ و اشاعت اسلام کی تڑپ پیدا ہو جائے اور ہر فرد اشاعت اسلام کے لئے ایسا بےچین ہو جائے جیسے وہ شخص بے چین ہوتا ہے جس کے بدن میں کسی زہریلے جانور نے ڈنک مار دیا ہو ۔
واضح ہو کہ یہ تڑپ اسی وقت پیدا ہو سکتی ہے جب قوم کے لوگ ان لوگوں کی صحبت اختیار کریں جن کے اندر تڑپ موجود ہے لیکن قوم کا رخ تو کالجوں اسکولوں کی طرف ہے وہاں تڑپ پیدا نہیں کی جاتی خواب آور گولیاں کھلائی جاتی ہیں۔ بلکہ اقبال کی رائے ہے گلہ گھونٹا جاتا ہے اور اکبر الیٰ آبادی کی رائے میں قتل کردیا جاتا ہے۔ بہر حال موت دونو ںصورتوں میں واقع ہو جاتی ہے اب ان دونوں بزرگوں کا ایک ایک شعر سن لیں تا کہ میرے قول کی تصدیق ہو سکے ۔
گلا تو گھونٹ دیا اہلِ مدرسہ نے ترا
کہاں سے آئے صدا لا الہ الا اللہ
اقبال
یوں قتل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
افسوس کہ فرعون کو کالج کی نہ سوجھی
اکبر الیٰ آبادی
بحوالہ: بال جبریل
شرح پروفیسر یوسف سلیم چشتی