پاکستان میں ارینج میرج پر پابندی عائد کی جائے

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
حالیہ تاریخ میں دیکھا جائے تو تیز ترین ترقی کرنے والے ممالک میں چائنا سب سے آگے ہے۔پاکستان میں بھی اکثر چائنا کی مثال دے کر کہا جاتا ہے کہ چائنا نے یوں کردیا، چائنا نے فلاں کردیا تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے، مگر یہ کوئی نہیں سوچتا کہ چائنا نے یہ ترقی کیسے کی۔ چائنا وہ ملک تھا جس میں کروڑوں لوگ محض بھوک اور قحط سے مرجاتے تھے۔ چائنا کی ترقی کے پیچھے بے شمار اقدامات ہیں، مگر میں آج ان میں سے صرف ایک اقدام پر بات کروں گا جس نے چائنا کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔۔

۔1949 میں جب ماؤ زے تنگ کی قیادت میں چائنا میں کمیونسٹ حکومت قائم ہوئی تو ماؤ نے سب سے پہلے نہایت اہم کام کیا۔ ماؤ نے سوشل ریفارم ایجنڈے کے تحت نیا میرج لاء پاس کیا جس کے مطابق ارینج میرج پر پابندی عائد کردی۔ ماؤ کا عورتوں کے بارے میں مشہور قول ہے کہ "ویمن ہولڈ اَپ ہاف دی سکائی"۔ ماؤ کا ماننا تھا کہ عورتوں کی آزادی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، اس لئے اس نے عورتوں کے پیروں میں ڈالی ہوئی زنجیر یعنی ارینج میرج کاٹ دی۔

آج اگر چائنا میں دیکھیں تو عورتیں ہر کام میں ، زندگی کے ہر شعبے میں برابر کی شریک ہیں۔ چائنا آج جس مقام پر ہے اس میں عورتوں کا مردوں کے برابر کا حصہ ہے۔ چائنا کے علاوہ اگر آپ ساؤتھ کوریا، سنگاپور، ہانگ کانگ، تائیوان کی مثال لیں تو یہ بھی چند ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے حالیہ چند دہائیوں میں ترقی کی ہے۔ ان معاشروں میں بھی آپ دیکھیں تو عورتیں آزاد ہیں، وہ بغیر کسی پابندی کے مردوں کے ساتھ مل جل کر کام کرتی ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان،مصر، افغانستان، ایران، شام، یمن، عراق، سوڈان، لیبیا، لبنان جیسے اسلامی ممالک میں عورتوں پر قبائلی دور کی پابندیاں لگا کر رکھا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ معاشرے آج بھی غربت اور بدحالی کا شکار ہیں۔ جن چند اسلامی ممالک کے پاس تیل کی دولت ہے، صرف وہ خوشحال ہیں، باقی اکا دکا کو چھوڑ کرسبھی اسلامی معاشرے غربت کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔

میرے خیال میں پاکستان میں بھی ارینج میرج پر پابندی عائد ہونی چاہئے کیونکہ ارینج میرج عورت کے پاؤں میں سب سے بڑی زنجیر ہے۔ جیسے ہی لڑکی سولہ، سترہ سال کی ہوتی ہے، اس کے ماں باپ کوئی گدھا ڈھونڈتے ہیں اور اس کے گلے میں لڑکی ڈال دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب ساری زندگی تونے اسی گدھے کے ساتھ گزارنی ہے اور اس گدھے کے بچے پیدا کرکرکے گدھوں کی تعداد بڑھانی ہے۔ تیری اپنی کوئی زندگی نہیں، تیری اپنی کوئی پہچان نہیں، تیرا اپنا کوئی کیریئر نہیں۔ دوسری طرف گدھا بھی ابھی تک مالی طور پر خودکفیل نہیں ہوا ہوتا، سو بھکاریوں کایہ جوڑا آٹھ دس اور بھکاری پیدا کرکے معاشرے کو مزید بدحالی کا شکار بنادیتے ہیں۔ ارینج میرج پر پابندی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ لڑکی اپنی سمجھ بوجھ اور شعور کی عمر کو پہنچ کر خود فیصلہ کرے گی کہ اس نے شادی کرنی ہے یا نہیں اور کرنی ہے تو کس سے کرنی ہے۔ اس سے نہ صرف آبادی کنٹرول ہوگی۔ بلکہ معاشرے کی ڈویلپمنٹ میں عورتیں بھی مردوں کے برابر شریک ہوں گی۔

آج ہمارے معاشرے کے معاشی شعبے میں خواتین کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمارے معاشرے کی لڑکیاں دیکھ لیں، ان میں ذرا کانفیڈنس نہیں ہوتا، وہ ہر جگہ قبائلی دور کے برقعے اوڑھے خوفزدہ بکریوں کی طرح ڈری سہمی پھرتی ہیں، نہ بات کرنے کا حوصلہ ہے۔ اس کے مقابلے میں آپ چائنا، کوریا، جاپان یہاں تک کہ انڈیا کی لڑکیوں کو دیکھ لیں، وہ کس کانفیڈنس سے بات کرتی ہیں، مجال ہے جو کہیں مردوں سے دب جائیں۔انڈین میڈیا پر جو لڑکیاں ہیں، ان کا موازنہ پاکستانی میڈیا پر بیٹھی لڑکیوں سے کرلیں، فرق صاف واضح ہے۔ ہم نے دورِ جہالت کی پابندیاں عائد کرکے لڑکیوں کا اعتماد چھین کر ان کو معاشرے کی پروڈکٹیویٹی سے نکال دیا ہے اور نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پوری قوم بھکاری بن چکی ہے۔
 
Last edited:

Nazimshah

Senator (1k+ posts)
Nothing to do with arrange marriages, despite it bring strong bonding within families but sadly there is an ugly and dark side of it. We all know the country is a mess for decades people are suffering and it eventually affects family lives.
 

Meme

Minister (2k+ posts)
جیوندا رہ بادشاہ پتر، تو نے بہت ترقی کرنی ہے ابھی۔۔۔۔

😂🥳
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
پاکستان میں ترقی نا ہونے کے اصل اسباب؛

فری سیکس میسر نا ہونا
ارینج میرج ہونا
بقرہ عید میں بچوں کے سامنے جانور قربان ہونا


ویسے اس تھریڈ سٹارٹر پٹواری یا پٹوارن کا بھی جہالت کا اپنا لیول ہے۔
 

saleema

Senator (1k+ posts)
حالیہ تاریخ میں دیکھا جائے تو تیز ترین ترقی کرنے والے ممالک میں چائنا سب سے آگے ہے۔پاکستان میں بھی اکثر چائنا کی مثال دے کر کہا جاتا ہے کہ چائنا نے یوں کردیا، چائنا نے فلاں کردیا تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے، مگر یہ کوئی نہیں سوچتا کہ چائنا نے یہ ترقی کیسے کی۔ چائنا وہ ملک تھا جس میں کروڑوں لوگ محض بھوک اور قحط سے مرجاتے تھے۔ چائنا کی ترقی کے پیچھے بے شمار اقدامات ہیں، مگر میں آج ان میں سے صرف ایک اقدام پر بات کروں گا جس نے چائنا کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔۔

۔1949 میں جب ماؤ زے تنگ کی قیادت میں چائنا میں کمیونسٹ حکومت قائم ہوئی تو ماؤ نے سب سے پہلے نہایت اہم کام کیا۔ ماؤ نے سوشل ریفارم ایجنڈے کے تحت نیا میرج لاء پاس کیا جس کے مطابق ارینج میرج پر پابندی عائد کردی۔ ماؤ کا عورتوں کے بارے میں مشہور قول ہے کہ "ویمن ہولڈ اَپ ہاف دی سکائی"۔ ماؤ کا ماننا تھا کہ عورتوں کی آزادی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، اس لئے اس نے عورتوں کے پیروں میں ڈالی ہوئی زنجیر یعنی ارینج میرج کاٹ دی۔

آج اگر چائنا میں دیکھیں تو عورتیں ہر کام میں ، زندگی کے ہر شعبے میں برابر کی شریک ہیں۔ چائنا آج جس مقام پر ہے اس میں عورتوں کا مردوں کے برابر کا حصہ ہے۔ چائنا کے علاوہ اگر آپ ساؤتھ کوریا، سنگاپور، ہانگ کانگ، تائیوان کی مثال لیں تو یہ بھی چند ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے حالیہ چند دہائیوں میں ترقی کی ہے۔ ان معاشروں میں بھی آپ دیکھیں تو عورتیں آزاد ہیں، وہ بغیر کسی پابندی کے مردوں کے ساتھ مل جل کر کام کرتی ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان،مصر، افغانستان، ایران، شام، یمن، عراق، سوڈان، لیبیا، بیروت جیسے اسلامی ممالک میں عورتوں پر قبائلی دور کی پابندیاں لگا کر رکھا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ معاشرے آج بھی غربت اور بدحالی کا شکار ہیں۔ جن چند اسلامی ممالک کے پاس تیل کی دولت ہے، صرف وہ خوشحال ہیں، باقی اکا دکا کو چھوڑ کرسبھی اسلامی معاشرے غربت کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔

میرے خیال میں پاکستان میں بھی ارینج میرج پر پابندی عائد ہونی چاہئے کیونکہ ارینج میرج عورت کے پاؤں میں سب سے بڑی زنجیر ہے۔ جیسے ہی لڑکی سولہ، سترہ سال کی ہوتی ہے، اس کے ماں باپ کوئی گدھا ڈھونڈتے ہیں اور اس کے گلے میں لڑکی ڈال دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب ساری زندگی تونے اسی گدھے کے ساتھ گزارنی ہے اور اس گدھے کے بچے پیدا کرکرکے گدھوں کی تعداد بڑھانی ہے۔ تیری اپنی کوئی زندگی نہیں، تیری اپنی کوئی پہچان نہیں، تیرا اپنا کوئی کیریئر نہیں۔ دوسری طرف گدھا بھی ابھی تک مالی طور پر خودکفیل نہیں ہوا ہوتا، سو بھکاریوں کایہ جوڑا آٹھ دس اور بھکاری پیدا کرکے معاشرے کو مزید بدحالی کا شکار بنادیتے ہیں۔ ارینج میرج پر پابندی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ لڑکی اپنی سمجھ بوجھ اور شعور کی عمر کو پہنچ کر خود فیصلہ کرے گی کہ اس نے شادی کرنی ہے یا نہیں اور کرنی ہے تو کس سے کرنی ہے۔ اس سے نہ صرف آبادی کنٹرول ہوگی۔ بلکہ معاشرے کی ڈویلپمنٹ میں عورتیں بھی مردوں کے برابر شریک ہوں گی۔

آج ہمارے معاشرے کے معاشی شعبے میں خواتین کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمارے معاشرے کی لڑکیاں دیکھ لیں، ان میں ذرا کانفیڈنس نہیں ہوتا، وہ ہر جگہ قبائلی دور کے برقعے اوڑھے خوفزدہ بکریوں کی طرح ڈری سہمی پھرتی ہیں، نہ بات کرنے کا حوصلہ ہے۔ اس کے مقابلے میں آپ چائنا، کوریا، جاپان یہاں تک کہ انڈیا کی لڑکیوں کو دیکھ لیں، وہ کس کانفیڈنس سے بات کرتی ہیں، مجال ہے جو کہیں مردوں سے دب جائیں۔انڈین میڈیا پر جو لڑکیاں ہیں، ان کا موازنہ پاکستانی میڈیا پر بیٹھی لڑکیوں سے کرلیں، فرق صاف واضح ہے۔ ہم نے دورِ جہالت کی پابندیاں عائد کرکے لڑکیوں کا اعتماد چھین کر ان کو معاشرے کی پروڈکٹیویٹی سے نکال دیا ہے اور نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پوری قوم بھکاری بن چکی ہے۔
O Bhai aj daroo peenay k liyay phir koi Nahi Mila?
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
Cousin marriages are a bigger issue than arranged marriages.Cousin marriages increase risk of birth defects from 3% to 6%.Maintaining high genetic diversity allows species to adapt to future environmental changes. The children of parents who are more distantly related tend to be taller and smarter than their peers, according to studies of genetic diversity.
 

Muhammad_1996

Politcal Worker (100+ posts)
حالیہ تاریخ میں دیکھا جائے تو تیز ترین ترقی کرنے والے ممالک میں چائنا سب سے آگے ہے۔پاکستان میں بھی اکثر چائنا کی مثال دے کر کہا جاتا ہے کہ چائنا نے یوں کردیا، چائنا نے فلاں کردیا تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے، مگر یہ کوئی نہیں سوچتا کہ چائنا نے یہ ترقی کیسے کی۔ چائنا وہ ملک تھا جس میں کروڑوں لوگ محض بھوک اور قحط سے مرجاتے تھے۔ چائنا کی ترقی کے پیچھے بے شمار اقدامات ہیں، مگر میں آج ان میں سے صرف ایک اقدام پر بات کروں گا جس نے چائنا کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔۔

۔1949 میں جب ماؤ زے تنگ کی قیادت میں چائنا میں کمیونسٹ حکومت قائم ہوئی تو ماؤ نے سب سے پہلے نہایت اہم کام کیا۔ ماؤ نے سوشل ریفارم ایجنڈے کے تحت نیا میرج لاء پاس کیا جس کے مطابق ارینج میرج پر پابندی عائد کردی۔ ماؤ کا عورتوں کے بارے میں مشہور قول ہے کہ "ویمن ہولڈ اَپ ہاف دی سکائی"۔ ماؤ کا ماننا تھا کہ عورتوں کی آزادی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، اس لئے اس نے عورتوں کے پیروں میں ڈالی ہوئی زنجیر یعنی ارینج میرج کاٹ دی۔

آج اگر چائنا میں دیکھیں تو عورتیں ہر کام میں ، زندگی کے ہر شعبے میں برابر کی شریک ہیں۔ چائنا آج جس مقام پر ہے اس میں عورتوں کا مردوں کے برابر کا حصہ ہے۔ چائنا کے علاوہ اگر آپ ساؤتھ کوریا، سنگاپور، ہانگ کانگ، تائیوان کی مثال لیں تو یہ بھی چند ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے حالیہ چند دہائیوں میں ترقی کی ہے۔ ان معاشروں میں بھی آپ دیکھیں تو عورتیں آزاد ہیں، وہ بغیر کسی پابندی کے مردوں کے ساتھ مل جل کر کام کرتی ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان،مصر، افغانستان، ایران، شام، یمن، عراق، سوڈان، لیبیا، بیروت جیسے اسلامی ممالک میں عورتوں پر قبائلی دور کی پابندیاں لگا کر رکھا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ معاشرے آج بھی غربت اور بدحالی کا شکار ہیں۔ جن چند اسلامی ممالک کے پاس تیل کی دولت ہے، صرف وہ خوشحال ہیں، باقی اکا دکا کو چھوڑ کرسبھی اسلامی معاشرے غربت کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔

میرے خیال میں پاکستان میں بھی ارینج میرج پر پابندی عائد ہونی چاہئے کیونکہ ارینج میرج عورت کے پاؤں میں سب سے بڑی زنجیر ہے۔ جیسے ہی لڑکی سولہ، سترہ سال کی ہوتی ہے، اس کے ماں باپ کوئی گدھا ڈھونڈتے ہیں اور اس کے گلے میں لڑکی ڈال دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب ساری زندگی تونے اسی گدھے کے ساتھ گزارنی ہے اور اس گدھے کے بچے پیدا کرکرکے گدھوں کی تعداد بڑھانی ہے۔ تیری اپنی کوئی زندگی نہیں، تیری اپنی کوئی پہچان نہیں، تیرا اپنا کوئی کیریئر نہیں۔ دوسری طرف گدھا بھی ابھی تک مالی طور پر خودکفیل نہیں ہوا ہوتا، سو بھکاریوں کایہ جوڑا آٹھ دس اور بھکاری پیدا کرکے معاشرے کو مزید بدحالی کا شکار بنادیتے ہیں۔ ارینج میرج پر پابندی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ لڑکی اپنی سمجھ بوجھ اور شعور کی عمر کو پہنچ کر خود فیصلہ کرے گی کہ اس نے شادی کرنی ہے یا نہیں اور کرنی ہے تو کس سے کرنی ہے۔ اس سے نہ صرف آبادی کنٹرول ہوگی۔ بلکہ معاشرے کی ڈویلپمنٹ میں عورتیں بھی مردوں کے برابر شریک ہوں گی۔

آج ہمارے معاشرے کے معاشی شعبے میں خواتین کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمارے معاشرے کی لڑکیاں دیکھ لیں، ان میں ذرا کانفیڈنس نہیں ہوتا، وہ ہر جگہ قبائلی دور کے برقعے اوڑھے خوفزدہ بکریوں کی طرح ڈری سہمی پھرتی ہیں، نہ بات کرنے کا حوصلہ ہے۔ اس کے مقابلے میں آپ چائنا، کوریا، جاپان یہاں تک کہ انڈیا کی لڑکیوں کو دیکھ لیں، وہ کس کانفیڈنس سے بات کرتی ہیں، مجال ہے جو کہیں مردوں سے دب جائیں۔انڈین میڈیا پر جو لڑکیاں ہیں، ان کا موازنہ پاکستانی میڈیا پر بیٹھی لڑکیوں سے کرلیں، فرق صاف واضح ہے۔ ہم نے دورِ جہالت کی پابندیاں عائد کرکے لڑکیوں کا اعتماد چھین کر ان کو معاشرے کی پروڈکٹیویٹی سے نکال دیا ہے اور نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پوری قوم بھکاری بن چکی ہے۔
Beirut ko b country bana diya. is liay kisi aqil nay kahan tha "ye ziada parhy likhy b nai aur koshish b ni krty"
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
حالیہ تاریخ میں دیکھا جائے تو تیز ترین ترقی کرنے والے ممالک میں چائنا سب سے آگے ہے۔پاکستان میں بھی اکثر چائنا کی مثال دے کر کہا جاتا ہے کہ چائنا نے یوں کردیا، چائنا نے فلاں کردیا تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے، مگر یہ کوئی نہیں سوچتا کہ چائنا نے یہ ترقی کیسے کی۔ چائنا وہ ملک تھا جس میں کروڑوں لوگ محض بھوک اور قحط سے مرجاتے تھے۔ چائنا کی ترقی کے پیچھے بے شمار اقدامات ہیں، مگر میں آج ان میں سے صرف ایک اقدام پر بات کروں گا جس نے چائنا کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔۔

۔1949 میں جب ماؤ زے تنگ کی قیادت میں چائنا میں کمیونسٹ حکومت قائم ہوئی تو ماؤ نے سب سے پہلے نہایت اہم کام کیا۔ ماؤ نے سوشل ریفارم ایجنڈے کے تحت نیا میرج لاء پاس کیا جس کے مطابق ارینج میرج پر پابندی عائد کردی۔ ماؤ کا عورتوں کے بارے میں مشہور قول ہے کہ "ویمن ہولڈ اَپ ہاف دی سکائی"۔ ماؤ کا ماننا تھا کہ عورتوں کی آزادی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، اس لئے اس نے عورتوں کے پیروں میں ڈالی ہوئی زنجیر یعنی ارینج میرج کاٹ دی۔

آج اگر چائنا میں دیکھیں تو عورتیں ہر کام میں ، زندگی کے ہر شعبے میں برابر کی شریک ہیں۔ چائنا آج جس مقام پر ہے اس میں عورتوں کا مردوں کے برابر کا حصہ ہے۔ چائنا کے علاوہ اگر آپ ساؤتھ کوریا، سنگاپور، ہانگ کانگ، تائیوان کی مثال لیں تو یہ بھی چند ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے حالیہ چند دہائیوں میں ترقی کی ہے۔ ان معاشروں میں بھی آپ دیکھیں تو عورتیں آزاد ہیں، وہ بغیر کسی پابندی کے مردوں کے ساتھ مل جل کر کام کرتی ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان،مصر، افغانستان، ایران، شام، یمن، عراق، سوڈان، لیبیا، لبنان جیسے اسلامی ممالک میں عورتوں پر قبائلی دور کی پابندیاں لگا کر رکھا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ معاشرے آج بھی غربت اور بدحالی کا شکار ہیں۔ جن چند اسلامی ممالک کے پاس تیل کی دولت ہے، صرف وہ خوشحال ہیں، باقی اکا دکا کو چھوڑ کرسبھی اسلامی معاشرے غربت کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔

میرے خیال میں پاکستان میں بھی ارینج میرج پر پابندی عائد ہونی چاہئے کیونکہ ارینج میرج عورت کے پاؤں میں سب سے بڑی زنجیر ہے۔ جیسے ہی لڑکی سولہ، سترہ سال کی ہوتی ہے، اس کے ماں باپ کوئی گدھا ڈھونڈتے ہیں اور اس کے گلے میں لڑکی ڈال دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب ساری زندگی تونے اسی گدھے کے ساتھ گزارنی ہے اور اس گدھے کے بچے پیدا کرکرکے گدھوں کی تعداد بڑھانی ہے۔ تیری اپنی کوئی زندگی نہیں، تیری اپنی کوئی پہچان نہیں، تیرا اپنا کوئی کیریئر نہیں۔ دوسری طرف گدھا بھی ابھی تک مالی طور پر خودکفیل نہیں ہوا ہوتا، سو بھکاریوں کایہ جوڑا آٹھ دس اور بھکاری پیدا کرکے معاشرے کو مزید بدحالی کا شکار بنادیتے ہیں۔ ارینج میرج پر پابندی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ لڑکی اپنی سمجھ بوجھ اور شعور کی عمر کو پہنچ کر خود فیصلہ کرے گی کہ اس نے شادی کرنی ہے یا نہیں اور کرنی ہے تو کس سے کرنی ہے۔ اس سے نہ صرف آبادی کنٹرول ہوگی۔ بلکہ معاشرے کی ڈویلپمنٹ میں عورتیں بھی مردوں کے برابر شریک ہوں گی۔

آج ہمارے معاشرے کے معاشی شعبے میں خواتین کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمارے معاشرے کی لڑکیاں دیکھ لیں، ان میں ذرا کانفیڈنس نہیں ہوتا، وہ ہر جگہ قبائلی دور کے برقعے اوڑھے خوفزدہ بکریوں کی طرح ڈری سہمی پھرتی ہیں، نہ بات کرنے کا حوصلہ ہے۔ اس کے مقابلے میں آپ چائنا، کوریا، جاپان یہاں تک کہ انڈیا کی لڑکیوں کو دیکھ لیں، وہ کس کانفیڈنس سے بات کرتی ہیں، مجال ہے جو کہیں مردوں سے دب جائیں۔انڈین میڈیا پر جو لڑکیاں ہیں، ان کا موازنہ پاکستانی میڈیا پر بیٹھی لڑکیوں سے کرلیں، فرق صاف واضح ہے۔ ہم نے دورِ جہالت کی پابندیاں عائد کرکے لڑکیوں کا اعتماد چھین کر ان کو معاشرے کی پروڈکٹیویٹی سے نکال دیا ہے اور نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پوری قوم بھکاری بن چکی ہے۔
Chalo ab koi naya agenda le k aya ha. Kisi sajeelay ko tatti kartay aya ho ga yeh idea and tuj jese 10 Rupee k bharway shuru ho gae bakchodnay. Tu or tera pos tola mama lagtay ho Pakistanio ka Jo faisla Karo ge k Kon Kiya karay?

Ab Teri didiyan to suba sham maal walay mard dondti hon ge... Tuje Kiya faraq parta ha. Thand rakh !
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ترقی کرنے کے لئے لوگوں کے ذاتی معاملات میں دخل دینے پر وقت صرف کی بجائے ترقی کرنے والے کام کرنا پڑتے ہیں۔ جو پاکستان کے نام نہاد ترقی پسندوں کے لئے ممکن نہیں ہے۔ وہ سب کارکردگی دیکھانے کے لئے ادھر ادھر کی ہانک ہی سکتے ہیں

https://twitter.com/x/status/1804461112135446743
 

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
ترقی کرنے کے لئے لوگوں کے ذاتی معاملات میں دخل دینے پر وقت صرف کی بجائے ترقی کرنے والے کام کرنا پڑتے ہیں۔ جو پاکستان کے نام نہاد ترقی پسندوں کے لئے ممکن نہیں ہے۔ وہ سب کارکردگی دیکھانے کے لئے ادھر ادھر کی ہانک ہی سکتے ہیں

https://twitter.com/x/status/1804461112135446743

شادی ہر انسان کا ذاتی معاملہ ہے، ارینج میریج انسان کے ذاتی فعل میں مداخلت ہے، یہ انسان کی شخصی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے، زیادہ تر کیسز میں لڑکا لڑکی کی پسند کے خلاف جاکر والدین ان کو آپس میں باندھ دیتے ہیں۔۔

اور جہاں تک ترقی والے کاموں کی بات ہے تو مسلمان معاشرے صدیوں پرانی جہالت سے آزاد ہوں گے تو ترقی والے کام کریں گے۔۔
 

c'estmoi

Chief Minister (5k+ posts)
Ban marriages all together. The idea of marriage is completely against human freedom and dignity. Two perfectly sane people/families become totally crazy after marriage. I support #BanMarriages
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
شادی ہر انسان کا ذاتی معاملہ ہے، ارینج میریج انسان کے ذاتی فعل میں مداخلت ہے، یہ انسان کی شخصی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے، زیادہ تر کیسز میں لڑکا لڑکی کی پسند کے خلاف جاکر والدین ان کو آپس میں باندھ دیتے ہیں۔۔

اور جہاں تک ترقی والے کاموں کی بات ہے تو مسلمان معاشرے صدیوں پرانی جہالت سے آزاد ہوں گے تو ترقی والے کام کریں گے۔۔
مسلمانوں میں "صدیوں پرانی جہالت" سے آزاد افراد کی کمی نہیں ہے لیکن وہ بانجھ کیوں ہیں یہ نقطہ غور طلب ہے۔
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
حالیہ تاریخ میں دیکھا جائے تو تیز ترین ترقی کرنے والے ممالک میں چائنا سب سے آگے ہے۔پاکستان میں بھی اکثر چائنا کی مثال دے کر کہا جاتا ہے کہ چائنا نے یوں کردیا، چائنا نے فلاں کردیا تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے، مگر یہ کوئی نہیں سوچتا کہ چائنا نے یہ ترقی کیسے کی۔ چائنا وہ ملک تھا جس میں کروڑوں لوگ محض بھوک اور قحط سے مرجاتے تھے۔ چائنا کی ترقی کے پیچھے بے شمار اقدامات ہیں، مگر میں آج ان میں سے صرف ایک اقدام پر بات کروں گا جس نے چائنا کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔۔

۔1949 میں جب ماؤ زے تنگ کی قیادت میں چائنا میں کمیونسٹ حکومت قائم ہوئی تو ماؤ نے سب سے پہلے نہایت اہم کام کیا۔ ماؤ نے سوشل ریفارم ایجنڈے کے تحت نیا میرج لاء پاس کیا جس کے مطابق ارینج میرج پر پابندی عائد کردی۔ ماؤ کا عورتوں کے بارے میں مشہور قول ہے کہ "ویمن ہولڈ اَپ ہاف دی سکائی"۔ ماؤ کا ماننا تھا کہ عورتوں کی آزادی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، اس لئے اس نے عورتوں کے پیروں میں ڈالی ہوئی زنجیر یعنی ارینج میرج کاٹ دی۔

آج اگر چائنا میں دیکھیں تو عورتیں ہر کام میں ، زندگی کے ہر شعبے میں برابر کی شریک ہیں۔ چائنا آج جس مقام پر ہے اس میں عورتوں کا مردوں کے برابر کا حصہ ہے۔ چائنا کے علاوہ اگر آپ ساؤتھ کوریا، سنگاپور، ہانگ کانگ، تائیوان کی مثال لیں تو یہ بھی چند ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے حالیہ چند دہائیوں میں ترقی کی ہے۔ ان معاشروں میں بھی آپ دیکھیں تو عورتیں آزاد ہیں، وہ بغیر کسی پابندی کے مردوں کے ساتھ مل جل کر کام کرتی ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان،مصر، افغانستان، ایران، شام، یمن، عراق، سوڈان، لیبیا، لبنان جیسے اسلامی ممالک میں عورتوں پر قبائلی دور کی پابندیاں لگا کر رکھا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ معاشرے آج بھی غربت اور بدحالی کا شکار ہیں۔ جن چند اسلامی ممالک کے پاس تیل کی دولت ہے، صرف وہ خوشحال ہیں، باقی اکا دکا کو چھوڑ کرسبھی اسلامی معاشرے غربت کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔

میرے خیال میں پاکستان میں بھی ارینج میرج پر پابندی عائد ہونی چاہئے کیونکہ ارینج میرج عورت کے پاؤں میں سب سے بڑی زنجیر ہے۔ جیسے ہی لڑکی سولہ، سترہ سال کی ہوتی ہے، اس کے ماں باپ کوئی گدھا ڈھونڈتے ہیں اور اس کے گلے میں لڑکی ڈال دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب ساری زندگی تونے اسی گدھے کے ساتھ گزارنی ہے اور اس گدھے کے بچے پیدا کرکرکے گدھوں کی تعداد بڑھانی ہے۔ تیری اپنی کوئی زندگی نہیں، تیری اپنی کوئی پہچان نہیں، تیرا اپنا کوئی کیریئر نہیں۔ دوسری طرف گدھا بھی ابھی تک مالی طور پر خودکفیل نہیں ہوا ہوتا، سو بھکاریوں کایہ جوڑا آٹھ دس اور بھکاری پیدا کرکے معاشرے کو مزید بدحالی کا شکار بنادیتے ہیں۔ ارینج میرج پر پابندی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ لڑکی اپنی سمجھ بوجھ اور شعور کی عمر کو پہنچ کر خود فیصلہ کرے گی کہ اس نے شادی کرنی ہے یا نہیں اور کرنی ہے تو کس سے کرنی ہے۔ اس سے نہ صرف آبادی کنٹرول ہوگی۔ بلکہ معاشرے کی ڈویلپمنٹ میں عورتیں بھی مردوں کے برابر شریک ہوں گی۔

آج ہمارے معاشرے کے معاشی شعبے میں خواتین کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمارے معاشرے کی لڑکیاں دیکھ لیں، ان میں ذرا کانفیڈنس نہیں ہوتا، وہ ہر جگہ قبائلی دور کے برقعے اوڑھے خوفزدہ بکریوں کی طرح ڈری سہمی پھرتی ہیں، نہ بات کرنے کا حوصلہ ہے۔ اس کے مقابلے میں آپ چائنا، کوریا، جاپان یہاں تک کہ انڈیا کی لڑکیوں کو دیکھ لیں، وہ کس کانفیڈنس سے بات کرتی ہیں، مجال ہے جو کہیں مردوں سے دب جائیں۔انڈین میڈیا پر جو لڑکیاں ہیں، ان کا موازنہ پاکستانی میڈیا پر بیٹھی لڑکیوں سے کرلیں، فرق صاف واضح ہے۔ ہم نے دورِ جہالت کی پابندیاں عائد کرکے لڑکیوں کا اعتماد چھین کر ان کو معاشرے کی پروڈکٹیویٹی سے نکال دیا ہے اور نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پوری قوم بھکاری بن چکی ہے۔
Before that rule of law should be brought and all form 47 thieves and their handlers put behind bars because that is more urgent. The survival of the country depends on it
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
Arranged marriages are not Islamic, but cultural. Every human being has the right to choose his or her life partner.
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
Ban marriages all together. The idea of marriage is completely against human freedom and dignity. Two perfectly sane people/families become totally crazy after marriage. I support #BanMarriages
You mean desi and traditional marriages. Because in Islam a marriage is nothing but a contract between two consenting adults that they choose to live with each other according to a certain contract and both the groom and bride and put whatever they wish to be included in the contract within reason. Or it could say nothing other than they each accept each other as husband and wife from this day forward with no conditions attached.

Marriage is one of the simplest things in Islam but us jahils have made it the most complicated.
 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)

Kuch participants —- jin kay apnay domastic masayal hein​

Kindly —— iss forum par apnay Gharalu ( Domastic ) problems yahan Discuss kar kay —- Apni Khawateen ko sharminda na karain —- Yeh aik Siasi Forum hai —— 🤫

 
Last edited:

Back
Top