خبر یہ ہے کہ عمران خان سے صرف ایک بندے کی گارنٹی مانگی گئی ہے۔
گارینٹی یہ مانگی گئی ہے کہ عمران خان اس ایک شخص کے خلاف آرٹیکل چھے نہیں لگائے گا۔
یہ خبر میں نہیں دے رہا بلکہ کئی لوگ دے چکے ہیں۔
اگر یہ خبر درست ہے تو یہ ایک بڑی نشانی ہے عمران خان اور عوام کی فتح کی۔
ایسے وقت میں بھی جوش نہیں ہوش سے کام لینا چاہیے اور غیر ضروری تنقید کی بجائے قابض طاقتوں کو اس شرط پر معاف کیا جاسکتا ہے کہ وہ سیاست سے ہمیشہ کے لیے کنارہ کشی اختیار کرلیں۔ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے کی طرح سیاست میں ٹانگ اڑانا چھوڑ دیں' جرام پیسہ افراد کو بچانا چھوڑ دیں' عدالتوں یا ججوں کو فکس کرنا چھوڑ دیں تو انہیں باہر نکلنے کا باعزت رستہ دیا جاسکتا ہے۔ ایسے وقت میں سب سے پہلے تو مقدمات ختم کروائے جائیں' توسیع کا خیال ترک کیا جائے یعنی قاضی ڈبل شاہ اور کسی بھی عہدے کی مدد ملازمت کو بڑھانا تو دور کم کیا جائے وغیر۔
عمران خان تو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ انہیں انتقام لینے کا کوئی شوق نہیں ہے۔ مگر کسی اور کی گارنٹی عمران خان نہیں لے سکتے۔ یہ تو ظلم کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ جیسے ہر جرنل ملک سے باہر چلا جاتا ہے اسطرح وہ فرد واحد چلا جائے تو اسے یہ رستہ دیا جاسکتا ہے۔ نیا الکشن ہو یا پھر فارم 47 کی حکومت کو تحفظ نہ دیا جائے۔ اور نئی حکومت آکر نیا آرمی چیف لگائے۔
ایک دوسرے کا گریبان چھوڑ کر' عقل سے' تہزب سے' عزت سے آئین جیسے کہتا ہے ویسے کیا جائے۔ کیونکہ پاکستان میں تو کسی بھی موجودہ جرنل کا رہنا ویسے ہی مشکل ہے اسلیے کل کو بھی جانا ہے تو آج خطرہ مول لینے کا کیا تک ہے جبکہ ڈر ہے کہ کہیں تیارے ہی نہ پھٹ جائیں جو کہ تاریخ سے ثابت ہے۔ عزت کا رستہ اختیار کیا جائے تو کل کو ہوسکتا ہے عوام ویسے ہی معاف کردے ہاں بھول جائے یہ کہنا مشکل ہے۔
پاکستان کے لیے وہ لوگ جن پر ظلم ہوا وہ یا انکے لواحقین ایک خط لکھیں اور یہ عزت کا رستہ مشروط کردیں ان تمام مطالبات سے بشمول الیکشن تاکہ ملک آگے بڑھ سکے۔ اس سے زیادہ اور کیا بھلائی کی جائے ان سے۔ پھر بھی سمجھ نہ آئے تو پھر عزت کی ماں کی۔ پھر معاملہ گھر تک پہنچا کر ہی یہ قوم سوئے گی۔ پھر لگاو مارشل لاء اور کرڈالو وہ کچھ جو ابھی تک کرنا باقی ہے۔
گارینٹی یہ مانگی گئی ہے کہ عمران خان اس ایک شخص کے خلاف آرٹیکل چھے نہیں لگائے گا۔
یہ خبر میں نہیں دے رہا بلکہ کئی لوگ دے چکے ہیں۔
اگر یہ خبر درست ہے تو یہ ایک بڑی نشانی ہے عمران خان اور عوام کی فتح کی۔
ایسے وقت میں بھی جوش نہیں ہوش سے کام لینا چاہیے اور غیر ضروری تنقید کی بجائے قابض طاقتوں کو اس شرط پر معاف کیا جاسکتا ہے کہ وہ سیاست سے ہمیشہ کے لیے کنارہ کشی اختیار کرلیں۔ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے کی طرح سیاست میں ٹانگ اڑانا چھوڑ دیں' جرام پیسہ افراد کو بچانا چھوڑ دیں' عدالتوں یا ججوں کو فکس کرنا چھوڑ دیں تو انہیں باہر نکلنے کا باعزت رستہ دیا جاسکتا ہے۔ ایسے وقت میں سب سے پہلے تو مقدمات ختم کروائے جائیں' توسیع کا خیال ترک کیا جائے یعنی قاضی ڈبل شاہ اور کسی بھی عہدے کی مدد ملازمت کو بڑھانا تو دور کم کیا جائے وغیر۔
عمران خان تو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ انہیں انتقام لینے کا کوئی شوق نہیں ہے۔ مگر کسی اور کی گارنٹی عمران خان نہیں لے سکتے۔ یہ تو ظلم کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ جیسے ہر جرنل ملک سے باہر چلا جاتا ہے اسطرح وہ فرد واحد چلا جائے تو اسے یہ رستہ دیا جاسکتا ہے۔ نیا الکشن ہو یا پھر فارم 47 کی حکومت کو تحفظ نہ دیا جائے۔ اور نئی حکومت آکر نیا آرمی چیف لگائے۔
ایک دوسرے کا گریبان چھوڑ کر' عقل سے' تہزب سے' عزت سے آئین جیسے کہتا ہے ویسے کیا جائے۔ کیونکہ پاکستان میں تو کسی بھی موجودہ جرنل کا رہنا ویسے ہی مشکل ہے اسلیے کل کو بھی جانا ہے تو آج خطرہ مول لینے کا کیا تک ہے جبکہ ڈر ہے کہ کہیں تیارے ہی نہ پھٹ جائیں جو کہ تاریخ سے ثابت ہے۔ عزت کا رستہ اختیار کیا جائے تو کل کو ہوسکتا ہے عوام ویسے ہی معاف کردے ہاں بھول جائے یہ کہنا مشکل ہے۔
پاکستان کے لیے وہ لوگ جن پر ظلم ہوا وہ یا انکے لواحقین ایک خط لکھیں اور یہ عزت کا رستہ مشروط کردیں ان تمام مطالبات سے بشمول الیکشن تاکہ ملک آگے بڑھ سکے۔ اس سے زیادہ اور کیا بھلائی کی جائے ان سے۔ پھر بھی سمجھ نہ آئے تو پھر عزت کی ماں کی۔ پھر معاملہ گھر تک پہنچا کر ہی یہ قوم سوئے گی۔ پھر لگاو مارشل لاء اور کرڈالو وہ کچھ جو ابھی تک کرنا باقی ہے۔
Last edited by a moderator: