پاکستان میں یہ کیا ہورہا ہے؟ڈاکٹر ذاکر نائیک سوشل میڈیا تنقید پر پھٹ پڑے

9zkaairinaiaipialss.png

معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک ایک تقریب کے دوران اسٹیج چھوڑنے پر سوشل میڈیا صارفین کیجانب سے تنقید کا نشانہ بنانے پر پھٹ پڑے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دورہ پاکستان کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران لڑکیوں کو انعاماتی شیلڈز دینے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے اسٹیج چھوڑ دیا اور موقف اپنایا کہ یہ بچیاں میرے لیے نامحرم ہیں اور میں انہیں چھو بھی نہیں سکتا۔

اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کراچی میں ایک تقریب کے دوران شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

ڈاکٹرذاکر نائیک نے کہا کہ اس یتیم بچوں سے ملاقات کی اس تقریب میں یتیم بچیے تو بہت پیچھے رہ گئے آگے صرف فوٹو سیشن ہوتا رہا، تقریب کے اختتام پر 15 سے 16سال کی بالغ لڑکیوں کو اسٹیج پر بلایا گیا جنہیں میں خواتین کہوں گا، میں نے اس پر اعتراض کیا کہ تو منتظم نے کہا کہ یہ سب میری بچیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسا تصور ہے؟ آپ نامحرم بالغ لڑکی کو چھو بھی نہیں سکتے،یتیم خانے کے مالک نے کہا کہ یہ میری بیٹیاں ہیں، میں نے انہیں بھی کہا کہ آپ کا ان لڑکیوں کو چھونا بھی حرام ہے، بیٹی بولنے میں کوئی حرج نہیں مگر اس سے آپ کسی نامحرم کو چھو نہیں سکتے۔


عالم شہرت یافتہ عالم دین نے کہا کہ کسی کو بیٹی بولنے یا اس کی پرورش کرنے میں کوئی حرج نہیں تاہم اس سے آپ کو اس بچی کو چھونے کا حق نہیں مل جاتا، بیٹی بولنے سے وہ بیٹی بن نہیں جاتی بلکہ وہ حرام ہی رہتی ہے اور آپ اسے چھو بھی نہیں سکتے۔ڈاکٹر ذاکرنائیک نے حیرانگی اور پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مجھے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیاجس پر مجھے شدید حیرانگی ہوئی کہ پاکستان میں یہ سب کیا ہورہا ہے، اس ملک کو کیا ہوگیا؟ لوگوں کو تو اس واقعے پر مثبت ردعمل دینا چاہیے تھا نا کہ مجھے اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ میں لڑکیوں سے نہیں ملا۔

ڈاکٹر ذاکر نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ٹی وی انٹرویو کے دوران خاتون میزبان سوال پوچھنے میرے نزدیک آتی رہیں، میں پیچھے ہٹا تو وہ اور اوپر آتی جارہی ہیں، آپ سب مسلمان ہیں یہ کیا ہورہا ہے یہاں پر۔

انہوں نے اپنے بیان میں پی آئی اے کو بھی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا، کہا میں ریاست کا مہمان تھا، میرے ویزا پر سٹیٹ گیسٹ لکھا ہوا تھا، میرا کچھ سامان زیادہ ہو گیا تو پی آئی اے کا سی او کہتا ہے آپ کو 50 فیصد ڈسکاؤنٹ کر دیں گے، اگر انڈیا ہوتا تو فری ہو جانا تھا، میں نے کہا دینا ہے تو فری دے، میں نے ٹھکرا دیا

https://twitter.com/x/status/1843320389512143218
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
Jub baat maal ki aathi hai to sara moulvi puna uthay ja peya hounda eh. Yeh kounsa Islam hai jo sifarish aur qanoon thordnay ya bypass kerne ki ijazat deta hai.

Saalay to tou role model bana phir ta hai, Rasool, Abu Bakar aur Umar ki misaalay deta ta hai.

Aur kitnay fakhar se bata raha hai, ke mein fees nahi deta kyun ke mein pannay khan houn aur in kam zarf pakistaniyon ki himmat kaisi hui ke Alam panah se 50% excess baggage charges maang liye, how dare they!!!!
 

Panthar_pk

MPA (400+ posts)
hahahah #lookWhoseTalking
Dr Zakir ny to kitnay hindu christians athiest ko Islam main lay aai Allah ki mehabrbani say

tum apni parvaizi ki fikr kro na tum deen ky na duniya ky , tumharai jo vo constipated molvi hy kia izzat hy us ki , or dusra wala to apni shakal tuk nahi deekhata yea level hy or tum baat krty ho izzzat ki to phir kehna bunta hy

LookWhoseTalking hahahahahhahahahaha
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
What a mean , materialistic approach by so called a 'relligious scholar '
Bhai saab jub baat $$$$ per aathi hai, to sara moulvi puna kudday line laga huwa hota. Becharay ghareeb miskeen ko 50% excess baggage fees deni pard gai, is liye dui abhi tak sulag rahi hai
 

yaar 20

Senator (1k+ posts)
Very sad to know that he is an egoistic ,self praising person ...not having a soul of a religious scholar..
HE has only learnt the page numbers and paragraph numbers....🤗
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
9zkaairinaiaipialss.png

معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک ایک تقریب کے دوران اسٹیج چھوڑنے پر سوشل میڈیا صارفین کیجانب سے تنقید کا نشانہ بنانے پر پھٹ پڑے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دورہ پاکستان کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران لڑکیوں کو انعاماتی شیلڈز دینے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے اسٹیج چھوڑ دیا اور موقف اپنایا کہ یہ بچیاں میرے لیے نامحرم ہیں اور میں انہیں چھو بھی نہیں سکتا۔

اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کراچی میں ایک تقریب کے دوران شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

ڈاکٹرذاکر نائیک نے کہا کہ اس یتیم بچوں سے ملاقات کی اس تقریب میں یتیم بچیے تو بہت پیچھے رہ گئے آگے صرف فوٹو سیشن ہوتا رہا، تقریب کے اختتام پر 15 سے 16سال کی بالغ لڑکیوں کو اسٹیج پر بلایا گیا جنہیں میں خواتین کہوں گا، میں نے اس پر اعتراض کیا کہ تو منتظم نے کہا کہ یہ سب میری بچیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسا تصور ہے؟ آپ نامحرم بالغ لڑکی کو چھو بھی نہیں سکتے،یتیم خانے کے مالک نے کہا کہ یہ میری بیٹیاں ہیں، میں نے انہیں بھی کہا کہ آپ کا ان لڑکیوں کو چھونا بھی حرام ہے، بیٹی بولنے میں کوئی حرج نہیں مگر اس سے آپ کسی نامحرم کو چھو نہیں سکتے۔


عالم شہرت یافتہ عالم دین نے کہا کہ کسی کو بیٹی بولنے یا اس کی پرورش کرنے میں کوئی حرج نہیں تاہم اس سے آپ کو اس بچی کو چھونے کا حق نہیں مل جاتا، بیٹی بولنے سے وہ بیٹی بن نہیں جاتی بلکہ وہ حرام ہی رہتی ہے اور آپ اسے چھو بھی نہیں سکتے۔ڈاکٹر ذاکرنائیک نے حیرانگی اور پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مجھے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیاجس پر مجھے شدید حیرانگی ہوئی کہ پاکستان میں یہ سب کیا ہورہا ہے، اس ملک کو کیا ہوگیا؟ لوگوں کو تو اس واقعے پر مثبت ردعمل دینا چاہیے تھا نا کہ مجھے اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ میں لڑکیوں سے نہیں ملا۔

ڈاکٹر ذاکر نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ٹی وی انٹرویو کے دوران خاتون میزبان سوال پوچھنے میرے نزدیک آتی رہیں، میں پیچھے ہٹا تو وہ اور اوپر آتی جارہی ہیں، آپ سب مسلمان ہیں یہ کیا ہورہا ہے یہاں پر۔

انہوں نے اپنے بیان میں پی آئی اے کو بھی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا، کہا میں ریاست کا مہمان تھا، میرے ویزا پر سٹیٹ گیسٹ لکھا ہوا تھا، میرا کچھ سامان زیادہ ہو گیا تو پی آئی اے کا سی او کہتا ہے آپ کو 50 فیصد ڈسکاؤنٹ کر دیں گے، اگر انڈیا ہوتا تو فری ہو جانا تھا، میں نے کہا دینا ہے تو فری دے، میں نے ٹھکرا دیا

https://twitter.com/x/status/1843320389512143218
Kyun discount dain bhae? ... Tu koi paygambar ki olad ha? Paisay dete kyun phat-ti ha.
Aya kyun tu Pakistan is fascist regime ko support karnay, agar end pe yeh chawalain marni thi to. Desi ho or fraudia na ho ...mumkin nahi.
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
نائیک ساب، آپ کو کس کھوتی کے پُتر نے مشورہ دیا تھا کہ کرپٹ اور تباہ حال ملک میں سوروں کی فرمائش پر آ کے اُن کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دیں۔
ہن بھگتو
Or halat dekho is ki... 300kg extra weight pe free jugar laga Raha tha Alum e Deen BC. Fraudiay
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
hahahah #lookWhoseTalking
Dr Zakir ny to kitnay hindu christians athiest ko Islam main lay aai Allah ki mehabrbani say

tum apni parvaizi ki fikr kro na tum deen ky na duniya ky , tumharai jo vo constipated molvi hy kia izzat hy us ki , or dusra wala to apni shakal tuk nahi deekhata yea level hy or tum baat krty ho izzzat ki to phir kehna bunta hy

LookWhoseTalking hahahahahhahahahaha
When will you grow up kid? All you have is Paervaizi, Qadiani, Kafir, etc. to say. Try using your brain sometimes or it will be seized even to say.
" LookWhoseTalking hahahahahhahahahaha"
 

Panthar_pk

MPA (400+ posts)
When will you grow up kid? All you have is Paervaizi, Qadiani, Kafir, etc. to say. Try using your brain sometimes or it will be seized even to say.
" LookWhoseTalking hahahahahhahahahaha"
" LookWhoseTalking hahahahahhahahahaha" yea tumharay leyain best tum aik kaam kro jub bhe reply kro yea khud hi laga dia kro mughya reply krny ki zaroorat nahi rahy gi
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
بڑا افسوس ہوا، ڈاکڑ ذاکر نائیک کی باتیں سن کے! PIA والوں نے شائد کچھ غلط کیا ہو گا، مگر ڈاکڑ نائیک کی باتوں میں جو خود پسندی نظر آئی وہ بڑی پریشان کن ہے! میں ڈاکڑ نائیک کتنا اہم ہوں! ہندوستان میں میری کتنی عزت ہے! مگر پاکستان میں اسٹیٹ گیسٹ ہونے کے باجود مجھے وہ عزت نہیں مل رہی! خاصی چھوٹی سی سوچ ہے، ڈاکڑ صاحب کی! چند دن پہلے ڈاکڑ صاحب نے اسلاماباد میںُ بھی ایک primitive سوچ کا مظاہرہ کیا جب سویٹ ہومز کی تقریب میںُ یہ کہہ کر یتیم بچیوں میں سرٹیفیکٹ بانٹنے سے انکار کر دیا کہ میں نامحرم بچیوں کو چھو نہیں سکتا! یا ہاتھ نہیں ملا سکتا! اور لڑکوں میں بانٹے! یعنی اسٹیج پہ ایک سین کھڑا کر دیا! یتیم بچیوں کی جو دل آزاری ہے وہ الگ ہے! میں نے حیران ہو کے وہ وڈیو چیک کی اور بچیاں دس بارہ یا چودہ سال کی ہونگی! ۲۱ صدی کے شروع میں یہ سوچ اور شخصیت خاصی پریشان کن ہے! اور اوپر سے یہ مسلم دنیا کے ایک اہم ترین اسکالر ہیں، اور لاکھوں لوگ ان سے زندگی سمجھنے کی inspiration لے رہے ہیں!

https://twitter.com/x/status/1843392318864257215

ذاکر نائیک سے ’اسلامی معاشرے میں پیڈوفائلز‘ سے متعلق سوال پر خاتون کو ٹرولنگ کا سامنا: ’بدقسمتی سے میرا سوال سمجھا ہی نہیں گیا‘​

ذاکر نائیک

،تصویر کا ذریعہ@drzakiranaik
مضمون کی تفصیل
  • مصنف,یسریٰ جبین
  • عہدہ,صحافی
  • 8 اکتوبر 2024
اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا دورۂ پاکستان، مختلف تقاریب میں کی جانے والی اُن کی تقاریر اور اِس سے متعلقہ دیگر معاملات گذشتہ کئی دنوں سے پاکستان اور انڈیا کے سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جہاں ایک طبقہ اُن کی پاکستان آمد اور مختلف معاملات پر اُن کے مؤقف کی تائید و حمایت کر رہا ہے تو وہیں بعض تقاریب میں اُن کی جانب سے روا رکھا جانے والا رویہ ان کے دورہ پاکستان سے متعلق نئے تنازعات کو جنم دے رہا ہے۔
اس کی حالیہ مثال صوبائی دارالحکومت کراچی میں اُن کا ایک لیکچر ہے جس میں انھوں نے صوبہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے سوال کو ’تضاد پر مبنی‘ کہہ کر اُن سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
اس لیکچر کے دوران سوال پوچھنے والی پاکستانی خاتون نے بی بی سی اُردو کو بتایا کہ اُن کی جانب سے پوچھے گئے سوال اور اُس پر ڈاکٹر ذاکر کے جواب کا احاطہ کرتی ویڈیو سامنے آنے کے بعد سے انھیں سوشل میڈیا پر ’مسلسل ٹرولنگ‘ کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ ذاکر نائیک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بھی یہ ویڈیو شیئر کی گئی تھی۔ خاتون کہتی ہیں کہ وہ کسی تنازع کا حصہ نہیں بننا چاہتی تھیں بلکہ محض رہنمائی چاہتی تھیں مگر انھیں لگتا ہے کہ شاید اُن کا سوال صحیح سے سمجھا ہی نہیں گیا۔
خیال رہے کہ انڈیا سے تعلق رکھنے والے متنازع مبلغ ذاکر نائیک اور اُن کے بیٹے شیخ فاروق نائیک حکومت پاکستان کی دعوت پر پاکستان کے دورے پر ہیں۔ اس دوران وہ کراچی سمیت ملک کے بڑے شہروں میں لیکچرز دے رہے ہیں۔
اس سے قبل ذاکر نائیک اسلام آباد میں یتیم بچیوں کی ایک تقریب کے دوران فوٹو سیشن سے قبل سٹیج سے اُتر گئے تھے جس کے بعد ایک تنازع کھڑا ہوا جس کی وضاحت کرتے ہوئے بعدازاں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ وہ سٹیج سے اس لیے اُترے تھے کیونکہ ’اسلام میں آپ بالغ اور نامحرم لڑکیوں کو چُھو بھی نہیں سکتے۔‘

سوال اور جواب جو تنازع کا باعث بنا​

ذاکر نائیک

،تصویر کا ذریعہ@drzakiranaik
،تصویر کا کیپشنسوال و جواب کا یہ سیشن گورنر ہاؤس میں ہوا تھا
ذاکر نائیک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی اِس ویڈیو کا عنوان تھا: ’پٹھان لڑکی کا ڈاکٹر ذاکر نائیک سے پاکستانی معاشرے کے بارے میں تضاد پر مبنی سوال۔‘
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گورنر ہاؤس کراچی میں ہونے والے سیشن کے دوران خاتون اپنے علاقے کا نام بتاتی ہیں اور وضاحت کرتی ہیں کہ اُن کی اُردو اتنی اچھی نہیں ہے۔
اپنے علاقے کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے بعد وہ ذاکر نائیک کو بتاتی ہیں کہ ’میں جہاں سے تعلق رکھتی ہوں وہ مکمل اسلامی مذہبی معاشرہ ہے جہاں خواتین بلاضرورت گھر سے باہر نہیں جاتیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ اگرچہ ان کا معاشرہ مکمل اسلامی ہے مگر اس کے باوجود وہاں بچوں کے خلاف جنسی جرائم ہوتے ہیں جس کے باعث معاشرہ تباہ ہو رہا ہے۔
سوال کے جواب میں ذاکر نائیک خاتون سوال دہراتے ہیں اور مسکراتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اُن کے معاشرے میں جہاں سے وہ (پلوشہ) آتی ہیں وہاں خواتین گھر سے ضرورت کے بنا باہر نہیں نکلتیں۔ میں بھی گھر سے باہر ضرورت کے بنا نہیں نکلتا ہوں اور مرد کو بھی ضرورت کے بنا گھر کے باہر نہیں نکلنا چاہیے۔‘
پھر ذاکر نائیک نے کہا کہ ’آپ کے سوال میں تضاد ہے۔ آپ کہتی ہیں معاشرہ اسلامی ہے اور پھر بولتی ہیں کہ (وہاں) پیڈوفائل (بچوں کے ساتھ جنسی رغبت اور جنسی فعل کا ارتکاب کرنے والا شخص) ہیں۔‘
ذاکر نائیک کے اس تبصرے کے بعد جب خاتون اپنا سوال سمجھانے کی کوشش کرتی ہیں تو اُن کی بات کاٹتے ہوئے ذاکر نائیک انھیں تُرش لہجے میں کہتے ہیں کہ ’آپ نے سوال پوچھا اب آپ ذرا خاموش رہیں گی؟ آپ کا سوال ختم ہو گیا نا؟ میرا جواب سُننا چاہتی ہیں نا آپ؟‘
اس کے بعد ذاکر نائیک دوبارہ اپنا مؤقف دہراتے ہیں کہ سوال میں تضاد ہے۔ ’آپ نے کہا میرا معاشرہ بہت اسلامی ہے اور میرے معاشرے میں پیڈوفائل ہیں۔ دونوں میں تضاد ہے۔ کسی بھی اسلامی ماحول میں پیڈوفائل ہو ہی نہیں سکتا۔‘
انھوں نے کہا ’یا تو آپ کے سوال کا پہلا حصہ غلط ہے یا دوسرا۔‘
ذاکر نائیک نے خاتون سے کہا کہ ’آپ کو یہ کہنا چاہیے کہ میرا معاشرہ سمجھتا ہے کہ وہ بہت اسلامی ہے تو میں مانوں گا۔۔۔ کبھی بھی کسی پر الزام لگانے سے پہلے دس بار سوچو۔‘
’آپ کو معافی مانگنی چاہیے کیونکہ آپ کا سوال غلط ہے۔‘
ایک مرتبہ پھر خاتون نے اپنا سوال سمجھانے کی کوشش کی تو ذاکر نائیک نے انھیں اپنی بات مکمل کرنے نہیں دی اور کہا ’آپ کو پہلے قبول کرنا پڑے گا کہ میرا سوال غلط ہے۔ اگر آپ قبول نہیں کریں گی تو میرا جواب ختم۔‘
خاتون نے وضاحت دی کہ ’ٹھیک ہے سر میرے سوال کی نوعیت غلط ہے۔‘
اس پر ذاکر نے پھر سے کہا ’نوعیت غلط نہیں۔ سوال غلط ہے۔ آپ غلط ہیں۔ آپ اپنے معاشرے پر الزام لگا رہی ہیں۔‘
ویڈیو کے آخر میں ذاکر نائیک کہتے ہیں کہ ’آپ معافی بھی نہیں مانگ رہیں۔ غلطی کرنے کے بعد بھی معافی مانگنے کو تیار نہیں۔‘
سیشن

،تصویر کا ذریعہ@drzakiranaik
،تصویر کا کیپشنگورنر ہاؤس کراچی میں ہونے والے اس سیشن میں خواتین بھی بڑی تعداد میں موجود تھیں

’بدقسمتی سے میرے سوال کو سمجھا ہی نہیں گیا‘​

جب سے اس واقعے کی ویڈیو ذاکر نائیک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شائع کی گئی ہے، اس پر لوگوں کی مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔
یوٹیوب پر ایک صارف لکھتے ہیں کہ ’لڑکی کا سوال غلط نہیں تھا۔ کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔‘ جبکہ ایک اور صارف نے کہا کہ ’ڈاکٹر نائیک پاکستانی معاشرے کو سمجھے نہیں۔ وہ (لڑکی) صحیح کہہ رہی تھی۔‘
ذاکر نائیک سے یہ سوال پوچھنے والی خاتون کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سے انھیں سوشل میڈیا پر ٹرول کیا جا رہا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’کوئی مجھے لبرل کہہ رہا ہے، کوئی کہہ رہا ہے کہ میں اپنے علاقے اور قبیلے کا نام بدنام کر رہی ہوں۔ یہ سب غلط ہے۔‘
خاتون نے بتایا کہ وہ پچھلے 10 برسوں سے بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کے مسئلے پر آواز بلند کر رہی ہیں اور ان کا سوال بھی اسی بارے میں تھا۔ ’میں جب بھی اس بارے میں بات کرتی ہوں تو مجھے دھمکیاں ملنا شروع ہو جاتی ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ میں علاقے کا نام بدنام کر رہی ہوں۔ حالانکہ وہ والدین جنھوں نے اس ہیبت ناک جرم کی وجہ سے بیٹوں کو کھویا وہ میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ وہ ایک طویل عرصے سے ذاکر نائیک کے لیکچرز سُن رہی ہیں اور وہ ان سے پوچھنا چاہتی تھیں کہ علما ’اس مسئلے کو لے کر خاموش کیوں ہیں؟‘
’مجھے لگا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اتنے بڑے انٹرنیشنل عالم ہیں۔ ان کی بات میں وزن ہو گا اور ہمارے علما کم از کم ان کی بات تو سُنیں گے اور اس پر عمل کریں گے۔ لیکن انھوں نے تو مجھے ہی جھڑک دیا۔‘
وہ یاد کرتی ہیں کہ اس روز ذاکر نائیک کے لیکچر میں اس بارے میں بھی بات ہوئی تھی کہ ایک اسلامی معاشرہ کیسا ہونا چاہیے۔
مگر اس سوال پر لوگوں نے خاتون سے کہا کہ وہ ذاکر نائیک سے ’اُسی وقت معافی مانگیں تو میں نے کہا کہ شاید میرے سوال کی نوعیت ٹھیک نہیں۔ لیکن انھوں (ذاکر نائیک) نے اس بات کو بھی رد کر دیا۔‘
خاتون نے بتایا کہ وہ چاہتی ہیں ملک کے علما بچوں کے ساتھ جنسی جرائم میں ملوث لوگوں پر تنقید کریں۔ ’ایسے لوگوں کو نہ اپنی بیٹیاں دیں اور نہ انھیں اپنے ہجروں میں دعوت دیں۔ ان لوگوں کا مکمل بائیکاٹ ہونا چاہیے۔‘
خاتون نے واضح کیا ہے کہ اس معاملے پر وہ معافی نہیں مانگیں گی۔ وہ کہتی ہیں کہ ’بدقسمتی سے شاید ڈاکٹر صاحب میرا سوال سمجھ نہیں سکے۔‘
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
9zkaairinaiaipialss.png

معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک ایک تقریب کے دوران اسٹیج چھوڑنے پر سوشل میڈیا صارفین کیجانب سے تنقید کا نشانہ بنانے پر پھٹ پڑے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دورہ پاکستان کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران لڑکیوں کو انعاماتی شیلڈز دینے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے اسٹیج چھوڑ دیا اور موقف اپنایا کہ یہ بچیاں میرے لیے نامحرم ہیں اور میں انہیں چھو بھی نہیں سکتا۔

اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کراچی میں ایک تقریب کے دوران شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

ڈاکٹرذاکر نائیک نے کہا کہ اس یتیم بچوں سے ملاقات کی اس تقریب میں یتیم بچیے تو بہت پیچھے رہ گئے آگے صرف فوٹو سیشن ہوتا رہا، تقریب کے اختتام پر 15 سے 16سال کی بالغ لڑکیوں کو اسٹیج پر بلایا گیا جنہیں میں خواتین کہوں گا، میں نے اس پر اعتراض کیا کہ تو منتظم نے کہا کہ یہ سب میری بچیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسا تصور ہے؟ آپ نامحرم بالغ لڑکی کو چھو بھی نہیں سکتے،یتیم خانے کے مالک نے کہا کہ یہ میری بیٹیاں ہیں، میں نے انہیں بھی کہا کہ آپ کا ان لڑکیوں کو چھونا بھی حرام ہے، بیٹی بولنے میں کوئی حرج نہیں مگر اس سے آپ کسی نامحرم کو چھو نہیں سکتے۔


عالم شہرت یافتہ عالم دین نے کہا کہ کسی کو بیٹی بولنے یا اس کی پرورش کرنے میں کوئی حرج نہیں تاہم اس سے آپ کو اس بچی کو چھونے کا حق نہیں مل جاتا، بیٹی بولنے سے وہ بیٹی بن نہیں جاتی بلکہ وہ حرام ہی رہتی ہے اور آپ اسے چھو بھی نہیں سکتے۔ڈاکٹر ذاکرنائیک نے حیرانگی اور پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مجھے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیاجس پر مجھے شدید حیرانگی ہوئی کہ پاکستان میں یہ سب کیا ہورہا ہے، اس ملک کو کیا ہوگیا؟ لوگوں کو تو اس واقعے پر مثبت ردعمل دینا چاہیے تھا نا کہ مجھے اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ میں لڑکیوں سے نہیں ملا۔

ڈاکٹر ذاکر نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ٹی وی انٹرویو کے دوران خاتون میزبان سوال پوچھنے میرے نزدیک آتی رہیں، میں پیچھے ہٹا تو وہ اور اوپر آتی جارہی ہیں، آپ سب مسلمان ہیں یہ کیا ہورہا ہے یہاں پر۔

انہوں نے اپنے بیان میں پی آئی اے کو بھی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا، کہا میں ریاست کا مہمان تھا، میرے ویزا پر سٹیٹ گیسٹ لکھا ہوا تھا، میرا کچھ سامان زیادہ ہو گیا تو پی آئی اے کا سی او کہتا ہے آپ کو 50 فیصد ڈسکاؤنٹ کر دیں گے، اگر انڈیا ہوتا تو فری ہو جانا تھا، میں نے کہا دینا ہے تو فری دے، میں نے ٹھکرا دیا

https://twitter.com/x/status/1843320389512143218
I love dr zakir naik.

He has thorough knowledge of quran n hadees.

But he went through severe stress kicked out of india living comfy im malaysia but hard to adjust i am sure.

Coming to pakistan i noticed he is not giving the correct responses to that pathan girl n complaining about trying not to pay PIA 1000 kilos baggage charges

and expecting discount as he is a guest of pakistan n in india they dont charge him extra luggage charges.

Which is wrong.

I think he had a mild stroke in his brain due to uncontrolled blood pressure and thats why he is saying confusing things

but iam 100% sure he is honest and a person with clean intentions. May allahtallah help him ameen.

Many people go thru these confused type of their side of weirdest explanation after minor stroked brain damage.
 

Panthar_pk

MPA (400+ posts)
اگر میرا بس چلتا تو میں اس سی ای و کی انکوائری کرواتا جس نے اس خبیث کو پچاس فیصد ڈسکاؤنٹ کی پیشکش کری تھی
he was only doing a comparison, state guest ko aik Islamic Scholar bulaya gaya Zakir Naik ko paysoo ki kami nahi vo Pakistan ki society ko expose kr raha hy pr tum fitnay ka q shikar ho rahay ho

yea batao tum kis firqay ko belong krtay ho Shia Barailvi wagaira ya parvaizi qadyani ya phir out of religion
 

Back
Top