اتحاد کے باوجود تحریک انصاف اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں حاصل نہیں کر پائے گی

imah1i1h22.jpg

جماعت اسلامی یا ایم ڈبلیو ایم کا حصہ بن کر بھی تحریک انصاف اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں حاصل نہیں کر پائے گی

ملک بھر میں عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے سیاسی جوڑ توڑ جاری ہے, پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی کوششیں جاری ہیں, انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہونے والے اپنے امیدواروں کو چھوٹی سیاسی جماعتوں کا حصہ بننے کی اجازت دینے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف شاید قومی و صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص اپنی نشستیں حاصل نہ کر پائے۔


الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت، مخصوص نشستوں پر صرف ایسی خواتین اور اقلیتی امیدواروں کو انتخاب کا اہل قرار دیا گیا ہے جن کے نام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو طے شدہ وقت کے اندر جمع کرا دیے ہوں۔

طے شدہ وقت ختم ہونے کے بعد جمع کرائی گئی فہرست میں کوئی نام شامل نہیں کیا جا سکتا۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ آزاد حیثیت سے کامیاب ہونے والے امیدوار جماعت اسلامی یا پھر مجلسِ وحدتِ مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) یا پھر اس مقصد کیلئے دوسری سیاسی جماعتوں میں شامل ہو بھی جائیں تو قومی و صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کیلئے پی ٹی آئی کی خواتین اور اقلیتی امیدواروں کے الیکشن کی راہ ہموار نہیں ہوگی۔

پی ٹی آئی کے حامی امیدواروں کی جانب سے جماعت اسلامی یا پھر ایم ڈبلیو ایم کا حصہ بننے سے ان جماعتوں (جماعت اسلامی یا ایم ڈبلیو ایم) کے مخصوص نشستوں کے امیدواروں کو فائدہ ہوگا نہ کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو۔


الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 18؍ دسمبر 2023ء کو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مختص مخصوص نشستوں پر مقابلہ کرنے والے امیدواروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ متعلقہ ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرز سے کاغذاتِ نامزدگی حاصل کریں۔
الیکشن کمیشن نے کاغذاتِ نامزدگی ریٹرننگ افسران کے پاس جمع کرانے کیلئے 22؍ دسمبر کے دن کو آخری تاریخ مقرر کیا تھا۔

رابطہ کرنے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ہماری پارٹی کو مخصوص نشستوں سے محروم کرنے کیلئے الیکشن ایکٹ کی غلط تشریح کر سکتا ہے۔

تاہم انہوں نے اصرار کیا کہ پی ٹی آئی کے ماہرین قانون کو یقین ہے کہ قانونی پوزیشن واضح ہے اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 کی شق 4 کے تحت جماعت اسلامی یا ایم ڈبلیو ایم میں شامل ہو کر پی ٹی آئی اپنی مخصوص نشستیں حاصل کر سکتی ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کا سیکشن 104؍ کسی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر الیکشن کے موضوع سے متعلق ہے۔

سیکشن 104؍ یہاں من و عن پیش کیا جا رہا ہے: ’’مخصوص نشستوں کیلئے پارٹی فہرستیں ۔ (۱) کسی اسمبلی میں اقلیتوں یا خواتین کیلئے مخصوص نشستوں پر الیکشن کیلئے انتخاب لڑنے والی سیاسی جماعتیں ان مخصوص نشستوں کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے مقررہ تاریخ کے اندر خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں کی علیحدہ فہرست بدرجہ ترجیح کمیشن کے پاس، صوبائی الیکشن کمیشن کے پاس، کسی مجاز افسر کے پاس یا پھر جیسا کمیشن ہدایت جاری کرے، جمع کرائیں گی جو یہ فہرست فوری طور پر عوام کی معلومات کیلئے شائع کرائیں گے۔ شرط یہ ہے کہ کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کیلئے مقررہ تاریخ گزرنے کے بعد سیاسی جماعت کی جانب سے جمع کرائی گئی فہرست میں بدرجہ ترجیح یا پھر نئے ناموں کی شمولیت کے حوالے سے کوئی تبدیلی ہوگی نہ رد و بدل، نہ کوئی نام خارج یا منسوخ کیا جائے گا۔


(۲) ذیلی سیکشن (۱) میں متذکرہ پارٹی فہرستوں میں سیاسی جماعتیں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر الیکشن لڑنے کیلئے اضافی امیدواروں کی صورت میں جتنے نام ضروری سمجھے شامل کر سکتی ہے تاکہ کاغذاتِ نامزدگی کی اسکروٹنی کے مرحلے میں اگر کوئی امیدوار نا اہل ہو جائے یا پھر کسی اسمبلی کی مدت میں خالی نشست پر کرنا ہو؛ تو بوقت ضروری کام آئیں۔

(۳) خواتین یا اقلیتوں کیلئے مخصوص نشست کا امیدوار انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی مقرر کردہ آخری تاریخ کو یا اس سے پہلے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گا جس کے بعد ان کاغذات کی جتنا ممکن ہو اسی انداز سے اسکروٹنی کی جائے گی جتنی عام نشستوں پر امیدواروں کے کاغذات کی سیکشن 62 کے تحت اسکروٹنی کی جاتی ہے۔


(۴) اگر، کسی بھی موقع پر، پارٹی کی فہرست مکمل ہو جاتی ہے تو سیاسی جماعت خالی جگہ کیلئے نام جمع کرا سکتی ہے تاہم اس کیلئے ذیلی سیکشن ۱، ۲ اور ۳ کو مد نظررکھ کر یہ نام پیش کرنا ہوگا۔

(۵) جہاں کسی اسمبلی میں خواتین یا اقلیتوں کیلئے مخصوص نشست کسی رکن کی موت، استعفے یا نااہلی کی وجہ سے خالی ہو جائے تو اسے ذیلی شق نمبر (۱) کے تحت کمیشن کے پاس جمع کرائی گئی پارٹی کی فہرست میں ترجیح کے لحاظ سے اگلے فرد کے ذریعے پُر کیا جائے گا۔

(۶) پارٹی لسٹ سے ترجیح کے لحاظ سے اگلے فرد کا نام پیش کرنے سے قبل، ایسا شخص حلف کے ساتھ ایک اعلامیہ جمع کرائے گا کہ کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد سے وہ آرٹیکل 63 میں وضع کردہ وجوہات کی بنا پر نااہلی کا شکار نہیں ہوا۔

(۷) خواتین یا اقلیتوں کیلئے مخصوص نشست پر انتخاب لڑنے والا امیدوار کاغذات نامزدگی (بشمول ضمیمہ) کمیشن کے مقرر کردہ ریٹرننگ افسر کے پاس یہ دستاویزات جمع کرائے گا : (اول) ایسی نشستوں کیلئے پارٹی کے امیدواروں کی فہرست کی نقل (دوم) ڈکلریشین اور گوشوارے، (سوم) کاغذات نامزدگی داخل کرنے کیلئے مقررہ فیس جمع کرانے کا ثبوت (8) جہاں دو یا زیادہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مخصوص نشست پر حصہ داری کی برابری ہو۔‘‘ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد سے رابطہ کرکے اس معاملے پر سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کا مذکورہ بالا سیکشن پارٹی کو جماعت اسلامی یا پھر ایم ڈبلیو ایم کا حصہ بن کر مخصوص نشستیں حاصل کرنے سے روکتا ہے۔
 

Realpaki

Senator (1k+ posts)
As much as I hate him, he is telling the qanooni game ECP will play. PTI's best chance is Salman Akram Raja's plea in SCP
But i dont think there will be some positive hearing in favour of all such persons as per previous record in Pakistan there is no law in Pakistan
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
نوروں چوروں منی لانڈروں کی شٹ اپنے مونہہ سے چاٹ کر صاف کرنے والے اس شکل مومنوں کرتوت حرامیاں کیونکہ کافر بھی اس حرامی ڈک سے بہتر ہوتے ہیں اس نورے کے کپورے کی طرح لعنتی اور منافق نہیں ہوتے کنجر چور نورے کے اس ڈک اور کبھے سجے سے پوچھنا
تھا
ابے نطفہ حرام خنزیرئ تیرے پچھواڑے میں کس بات کی خارش ہوتی ہے
حرام کے نطفے چوروں کے ڈک
در لعنت تیرے ساتھ ساتھ تیرے جمن والوں تو نے پی ٹی آئی کے خلاف جتنی اپنی ماں ۔۔۔ تھی وہ ۔۔۔ لی اللہ
نے تیرے حرامئ منافق کا مونہہ بھی کالا کردیا اور تجھے بھی زلیل کردیا اپنے ہڈی ڈالنے والوں کے ساتھ ساتھ
تونے جتنی اپنی ماں ۔۔۔۔ ہے پی ٹی آئی کے خلاف بھونک بھونک کر اتنا ہی اللہ نے پی ٹی آئی کو اتنی ہی کا میابی دی ہے اور تجھے زلیل کیا تیرا جیسا بھونکنا والا کتا شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار ہوکر ہمیشہ زلیل ہی ہوتا ہے