پنجاب حکومت نے کسانوں سے گندم نا خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، گندم کی خریداری نا ہونے پر صوبے کے کسان پریشان ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کسانوں کو تاخیر سے بھی سرکاری سطح پر گندم کی خریداری شروع نا ہونے پر پریشانی کا سامنا ہے، جبکہ محمکہ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کا گندم خریدنے کا ارادہ نہیں ہے۔
محکمہ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اس وقت 22 لاکھ 70 ہزار ٹن گندم موجود ہے، یہ مقدار ایک سال کی ضرورت کیلئے کافی ہے تو مزید خریداری کیسے کی جاسکتی ہے۔
محکمہ خوراک کے حکام کے مطابق پنجاب حکومت پر گندم کی خریداری کیلئے لیا گیا 355 ارب روپے کا قرض واجب الادا ہے، اس قرض پر حکومت کو ہر سال 125 روپے کا سود ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ گندم کے اسٹوریج اور دیکھ بھال پر حکومت سالانہ 1 ارب روپے خرچ کرتی ہے۔
حکومت رواں سال اربوں روپے کی بچت کرکے کسانوں کو کسان کارڈ سمیت دیگر سہولیات دی جائیں گی، وزیراعلی پنجاب نے مڈل مین کے بجائے کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے، کسانوں کی 95 فیصد گندم فروخت ہوچکی ہے یہ مڈل مین ہے جس نے شور مچا رکھا ہے۔