Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کو خط، کیس فکس نہ ہونا جوڈیشل آرڈر کو نہ ماننے کے مترادف ہے، نہ صرف قانون سے انحراف کیا گیا بلکہ یہ توہین عدالت ہے۔۔!!
بنچوں کی آزادی اور عدالتی احکامات کی عدم تعمیل عدالت کی توہین ہے اور عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو ختم کرتی ہے، انصاف کے منصفانہ اور غیر جانبدار ثالث کے طور پر اس کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہے۔
جسٹس منصور جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل کے خطوط
https://twitter.com/x/status/1881564608395419830
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کا پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار ۔۔۔ بینچ اختیارات کے معاملے پر چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ۔۔۔ بیس جنوری کو کیس سماعت کیلئے فکس نہ ہونے کی شکایت کی گئی ۔
سپریم کورٹ کے تین ججوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ عدالت کے عدالتی حکم کی تعمیل کرنے میں دفتر کی ناکامی نہ صرف ادارے کی سالمیت کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ اس عدالت کے طے شدہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔ واضح طور پر کہتا ہے کہ انتظامی احکامات کسی معاملے کا نوٹس لینے والے بنچ کے دائرہ اختیار کو نہیں چھین سکتے۔ اس کے بارے میں بھی شدید تشویش پیدا ہوتی ہے۔
بنچوں کی آزادی اور عدالتی احکامات کی عدم تعمیل عدالت کی توہین ہے اور عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو ختم کرتی ہے، انصاف کے منصفانہ اور غیر جانبدار ثالث کے طور پر اس کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہے۔
جسٹس منصور جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل کے خطوط
https://twitter.com/x/status/1881564608395419830
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کا پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار ۔۔۔ بینچ اختیارات کے معاملے پر چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ۔۔۔ بیس جنوری کو کیس سماعت کیلئے فکس نہ ہونے کی شکایت کی گئی ۔
سپریم کورٹ کے تین ججوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ عدالت کے عدالتی حکم کی تعمیل کرنے میں دفتر کی ناکامی نہ صرف ادارے کی سالمیت کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ اس عدالت کے طے شدہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔ واضح طور پر کہتا ہے کہ انتظامی احکامات کسی معاملے کا نوٹس لینے والے بنچ کے دائرہ اختیار کو نہیں چھین سکتے۔ اس کے بارے میں بھی شدید تشویش پیدا ہوتی ہے۔