مدت ملازمت ختم،پاکستانی سفیر کو دھمکی دینے والے ڈونلڈ لو ریٹائرڈ ہو گئے

26084743c848392.png

امریکی محکمہ خارجہ نے خاموشی سے تصدیق کی ہے کہ جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے لیے معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو 17 جنوری 2025 کو اپنی مدت مکمل ہونے کے بعد عہدہ چھوڑ چکے ہیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، یہ اقدام ان کی مدت پوری ہونے پر ہوا ہے، نہ کہ برطرفی کی وجہ سے، تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسے اپنی علامتی فتح اور حکومتی پالیسی میں معمولی تبدیلی سے تعبیر کر سکتی ہے۔

ڈونلڈ لو کا دور پاکستان کے لیے انتہائی متنازع رہا، جس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے "غیر ملکی سازش" کے الزامات اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی شامل رہی۔ لو نے 15 ستمبر 2021 کو یہ عہدہ سنبھالا تھا اور اس سے قبل وہ کرغیزستان اور البانیہ میں سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے۔ ان کے دور میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات کا محور "سائفر گیٹ" کہلایا جانے والا تنازع بنا، جس میں عمران خان نے ڈونلڈ لو اور پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید خان کے درمیان ہونے والی مبینہ گفتگو کو امریکی مداخلت کا ثبوت قرار دیا تھا۔

مارچ 2022 میں عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ ڈونلڈ لو انہیں اقتدار سے ہٹانے کی سازش میں ملوث ہیں۔ انہوں نے ایک سفارتی کیبل (جسے "سائفر" کا نام دیا گیا) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں لو کی جانب سے پاکستانی فوجی قیادت اور سیاسی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کا ذکر تھا۔ یہ کیبل پاکستانی سیاست میں غیر ملکی مداخلت کے بیانیے کا مرکز بن گیا اور پی ٹی آئی کے کارکنوں نے امریکا بھر میں احتجاجی ریلیاں نکال کر لو کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

امریکی حکومت نے ان الزامات کو ہمیشہ "بے بنیاد" قرار دیا، لیکن یہ تنازع دونوں ممالک کے تعلقات پر گہرا اثرانداز ہوا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے لو کی رخصتی کو ایک اہم کامیابی کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے، تاہم امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ اقدام دراصل نئی ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے محکمہ خارجہ کے تمام سینئر عہدیداروں کو عہدے چھوڑنے کی درخواست کا حصہ ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ صدر ٹرمپ کے سیاسی ایجنڈے کے مطابق نئے اہلکاروں کو تعینات کرنا چاہتی ہے۔

"سائفر گیٹ" کے نام سے مشہور اس تنازع نے پاکستانی میڈیا اور سیاسی حلقوں میں گرم بحث کا آغاز کیا، جس میں عمران خان کی برطرفی کو امریکی مداخلت سے جوڑا گیا۔ ڈونلڈ لو کی رخصتی کے ساتھ ہی یہ باب بھی بند ہوا، لیکن اس کے اثرات پاکستانی سیاست پر طویل عرصے تک نظر آئیں گے۔ ماہرین کے مطابق، لو کا دور پاک امریکا تعلقات میں ایک پیچیدہ موڑ ثابت ہوا، جس نے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی کمی کو واضح کیا۔

پی ٹی آئی کے موقف کے برعکس، امریکی حکومت کے اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ ڈونلڈ لو کی رخصتی کوئی انفرادی واقعہ نہیں، بلکہ انتظامیہ کی جانب سے ایک بڑے پیمانے پر عہدیداروں کی تبدیلی کا حصہ ہے۔ یہ اقدام نئی پالیسیوں اور ترجیحات کے تحت اہلکاروں کی تعیناتی کی جانب اشارہ کرتا ہے
 

Back
Top