https://twitter.com/x/status/1883534000251425126
مجھے یہ گفتگو سن کر بے حد افسوس ہوا چونکہ یہ افراد خود کو اسلام اور ناموس رسالت ﷺ ککا محافظ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر ان کی زبان اور طرزِ کلام کو سیرتِ طیبہ ﷺ کی روشنی میں پرکھیں تو ان کی حقیقت بالکل واضح ہو جاتی ہے۔
یہ دراصل جنرل فیض کا پراجیکٹ ہے، جس کا مقصد مسلم لیگ (ن) کے 2018 کے انتخابات میں بریلوی مکتبِ فکر کے ووٹ بینک کو پی ٹی آئی کو جتوانے کے لئے توڑنا مقصود تھا۔ ان سے مجھ پر، خواجہ آصف پر، اور نواز شریف پر بے بنیاد حملے کروائے گئے۔
یہ لوگ اپنی نفرت انگیز باتوں کے ذریعے معاشرے میں جنونیت کو فروغ دیتے ہیں، جس کا خمیازہ اکثر سادہ لوح عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ ان کے اس رویے نے سیالکوٹ جیسے سانحہ کو جنم دیا، جہاں ایک بے گناہ سری لنکن شہری کو انتہائی سفاکانہ طریقہ سے قتل کیا گیا، اور بعد میں پوری قوم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔اسی طرح ایک نوجوان نے انکی تقریروں سے متاثر ہو کر میری زندگی لینے کی کوشش کی تھی۔
اللہ کے رسول ﷺ سے محبت کی کوئی جماعت ٹھیکیدار نہیں ہو سکتی بلکہ ہر کلمہ گو مسلمان پوری امت ناموس رسالت ﷺ اور ختم نبوت ﷺ کی محافظ اور داعی ہے، کیونکہ اس عقیدے میں معمولی سا بھی انحراف ایمان کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ میری رگوں میں اس ماں کا خون ہے جس نے ناموس رسالت ﷺ کا قانون بنایا، اور اس باپ کا خون ہے جو جنت البقیع، مدینہ میں مدفون ہے۔
مجھے سرکارِ دو عالم ﷺ سے اپنی نسبت پر فخر ہے، اور اس نسبت کے لیے مجھے کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔
آپ خود فیصلہ کریں یہ طرز کلام ہمارے دین کی کس حد تک علامت ہے؟
مجھے یہ گفتگو سن کر بے حد افسوس ہوا چونکہ یہ افراد خود کو اسلام اور ناموس رسالت ﷺ ککا محافظ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر ان کی زبان اور طرزِ کلام کو سیرتِ طیبہ ﷺ کی روشنی میں پرکھیں تو ان کی حقیقت بالکل واضح ہو جاتی ہے۔
یہ دراصل جنرل فیض کا پراجیکٹ ہے، جس کا مقصد مسلم لیگ (ن) کے 2018 کے انتخابات میں بریلوی مکتبِ فکر کے ووٹ بینک کو پی ٹی آئی کو جتوانے کے لئے توڑنا مقصود تھا۔ ان سے مجھ پر، خواجہ آصف پر، اور نواز شریف پر بے بنیاد حملے کروائے گئے۔
یہ لوگ اپنی نفرت انگیز باتوں کے ذریعے معاشرے میں جنونیت کو فروغ دیتے ہیں، جس کا خمیازہ اکثر سادہ لوح عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ ان کے اس رویے نے سیالکوٹ جیسے سانحہ کو جنم دیا، جہاں ایک بے گناہ سری لنکن شہری کو انتہائی سفاکانہ طریقہ سے قتل کیا گیا، اور بعد میں پوری قوم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔اسی طرح ایک نوجوان نے انکی تقریروں سے متاثر ہو کر میری زندگی لینے کی کوشش کی تھی۔
اللہ کے رسول ﷺ سے محبت کی کوئی جماعت ٹھیکیدار نہیں ہو سکتی بلکہ ہر کلمہ گو مسلمان پوری امت ناموس رسالت ﷺ اور ختم نبوت ﷺ کی محافظ اور داعی ہے، کیونکہ اس عقیدے میں معمولی سا بھی انحراف ایمان کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ میری رگوں میں اس ماں کا خون ہے جس نے ناموس رسالت ﷺ کا قانون بنایا، اور اس باپ کا خون ہے جو جنت البقیع، مدینہ میں مدفون ہے۔
مجھے سرکارِ دو عالم ﷺ سے اپنی نسبت پر فخر ہے، اور اس نسبت کے لیے مجھے کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔
آپ خود فیصلہ کریں یہ طرز کلام ہمارے دین کی کس حد تک علامت ہے؟