
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مذاکراتی عمل سے علیحدگی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مذاکرات جاری نہیں رہتے تو پھر مذاکراتی کمیٹی کا کیا کام رہ جاتا ہے؟
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رویہ بہت غیر منطقی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے اپنی ڈیمانڈز پیش کرنے کے لیے 6 ہفتے لیے جبکہ ہم نے ان سے 7 ورکنگ ڈیز مانگے تھے جو مشترکہ اعلامیے میں بھی لکھا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تین اجلاسوں میں کسی نے بھی 7 دن کے اندر مطالبات نہ ماننے کی صورت میں الگ ہونے کا ذکر نہیں کیا۔ یہ ڈیمانڈ کہاں سے آئی ہے یہ سوال ہے۔
عرفان صدیقی کے مطابق، اسپیکر پی ٹی آئی کے رابطے میں ہیں لیکن یہ نہیں معلوم کہ پی ٹی آئی کل کے اجلاس میں شرکت کرے گی یا نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پی ٹی آئی میٹنگ کا حصہ نہیں بنتی تو اسپیکر اس کمیٹی کو تحلیل کر دیں گے اور اس کے بعد حکومتی کمیٹی بھی تحلیل ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات ختم ہو گئے تو پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی بھی اقدام حکومت کی جانب سے ردعمل کا متقاضی ہو گا۔
دوسری جانب، وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران سینیٹر عرفان صدیقی نے انہیں پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ مذاکرات سے گریز غیر جمہوری رویہ ہے جو کشیدگی کا ماحول پیدا کرتا ہے اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو محاذ آرائی کی بجائے مفاہمت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اسپیکر ایاز صادق کے سیکرٹری کو بھی اس فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1883510767628226897
- Featured Thumbs
- https://i.imghippo.com/files/wrw7498vEE.jpg
Last edited by a moderator: