جسٹس سرفراز ڈوگر کو لاہور ہائیکورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کردیا گیا ہے اور اب امکان ہے کہ اگر چیف جسٹس عامرفاروق کو سپریم کورٹ ٹرانسفر کیا جاتا ہے تو وہ متوقع چیف جسٹس ہونگے جبکہ سنیارٹی کے لحاظ سے جسٹس محسن اختر کیانی میرٹ پر پورا اترتے ہیں۔
صحافی ثاقب بشیر نے جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محسن کیانی کا موازنہ پیش کیا ہے جس کے مطابق جسٹس محسن کیانی جسٹس سرفراز ڈوگر کے مقابلے میں زیادہ یعنی 102 کیسز کا فیصلہ سناچکے ہیں۔ مجموعی طور پر جسٹس کیانی 161 جبکہ سرفراز ڈوگر 59 کیسز کا فیصلہ سناچکے ہیں۔
صحافی ثاقب بشیر کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے لائے جانے والے جسٹس سرفراز ڈوگر کی رپورٹڈ ججمنٹس کی تعداد لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق 59 ہے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیرپورٹڈ ججمنٹس کی تعداد اسلام آباد ہائیکورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق 161 ہے لیکن پھر بھی چیف جسٹس 59 والے ہی لگیں گے
https://twitter.com/x/status/1885768873682555335
دوسری جانب صحافی امیر عباس کا کہنا ہے کہ ریاست نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو اپنا وفادار اور تابع بنانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے 15ویں نمبر کے جس جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ منتقل کیا ہے
انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ وہ ہیرا جج ہے جس نے اپریل 2021 میں شہباز شریف صاحب کو عدالتی اصول پامال کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر ضمانت دی، کیونکہ انکے ساتھی جج، جسٹس اسجد جاوید گھرال نے ثبوتوں کی بنیاد پر ضمانت کی واشگاف مخالفت کی،
https://twitter.com/x/status/1885943305093230888
لیکن جسٹس ڈوگر نے اپنے ساتھی جج کے اختلاف کے باوجود یکطرفہ طور پر شہباز شریف کی ضمانت کا فیصلہ جاری کر دیا، جو ہماری عدالتی تاریخ کا انوکھا واقعہ تھا، جسٹس ڈوگر بضد تھے کہ ضمانت دینی ہی دینی ہے، یہ ہیرا ریاست کو ایسا لاجواب انصاف دیا کرے گاکہ چیف جسٹس عامر فاروق کے جانے کے بعد ان کی کمی محسوس نہیں ہو گی۔
امیر عباس نے مزید کہا کہ جسٹس ڈوگر نے تمام عدالتی اصول پامال کرتے ہوئے شہباز شریف کو ضمانت کیسے دی، وہ تفصیلات سنیں جو اس سے پہلے آپ نے نہیں سنی ہونگی