اس طرح کے جوکرز ہر ملک کی اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہوتے ہیں۔

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
یوتھیے یہ شخص ہاتھوں کی مدد سے اتنا بڑا مین ہول دکھا آخر کہنا کیا چاہتا ہے؟
GicbzuiXEAAArCN
Geoj5_3WIAAmk27
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

یہ وہی لال ٹوپے والا لسوڑا ہےجو ہری آنکھوں والے حرامی جرنیل کو غزوہ ہند جتاتے جتاتے کشمیر کا سودہ کروا بیٹھا

Warner Bros Lol GIF by Joker Movie
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

ویسے کیا نوتھیوں بوٹ چوسیوں کی ان کی ماں نے تربیت کی ہے۔ جواب دینے کے بجائے اپنے گھر کی عورتوں کے سائیز بتا رہے ہیں۔ اس سبرائیٹ کو تو اس کا باپ ملا نہیں بیچارہ یورپ کی سڑکوں پر ڈھونڈے پاگل ہو گیا ہے

Captain America Lol GIF by mtv
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
صحیح کہہ رہا ہو گا کیونکہ یہ #گیلا_تیتر خود بھی ایک زمانے میں اسٹیبلشمنٹ کا جوکر رہ چکا ہے
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
‏فتنہ یوسف کذاب اور زید زمان حامد!

‏اصل نام یوسف علی تھا فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں پیدا ہوا، والد کا نام وزیر علی تھا ایف ایس سی پاس کی اور فوج میں کمشینڈ آفیسر بھرتی ہوا لیکن اپنی قبیح حرکات کی وجہ سے کیپٹن بنتے ہی نکال دیا گیا، فوج سے لات پڑنے کے بعد اسلامیات میں ایم اے کیا اور مزید تعلیم کیلئے ایران چلا گیا، ایران سے واپس آیا تو گلبرگ گرلز کالج لاہور کی اسسٹنٹ پروفیسر طیبہ سے شادی کر لی، ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ نے یوسف علی کی مدد کی اور اسے سعودی عرب نوکری کے لیے بلا لیا، یوسف علی کچھ عرصہ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ صاحب کے گھر جدہ میں ہی رہا، کچھ ہی دنوں میں غلام مرتضیٰ کو اس کے باطل عقائد و نظریات کی بھنک پڑ گئی اور 1988 میں اسے سعودی عرب سے واپس بھیج دیا، واپس آ کر یوسف علی نے لوگوں کو بتایا کہ وہ سعودی عرب میں سفیر رہ کر آیا ہے.

‏یوسف علی نے خود کو علامہ یوسف علی کہلوانا شروع کیا اور مختلف اخبارات و رسائل میں مضامین لکھے، پھر کچھ عرصے تک ابو الحسین کے نام سے سیرت النبی لکھنی شروع کر دی، 1992 میں زید حامد یوسف علی سے مل گیا زید حامد کا اصل نام زید زمان حامد ہے اس کا باپ فوج کا ریٹائرڈ کرنل تھا، اس کا نام زمان حامد تھا، یوسف علی اور زید حامد دونوں نے لاہور کے علاقے شادمان کی ایک مسجد میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا لیکن اہل محلہ نے کچھ ہی دنوں میں ان دونوں کو مسجد سے نکال دیا، آخرکار ملتان روڈ پر دربار بیت الرضا اور اسی کے ساتھ مسجد میں بیٹھ گئے، یہاں آنے والے اکثر لوگ انپڑھ تھے لہٰذا یہاں ان دونوں کی دوکانداری چل نکلی، ہر جمعرات کو لنگر کا انتظام کیا جاتا آنے والے لوگوں کو بٹھا کر گھنٹہ بھر زید حامد اور یوسف علی کی تقریریں سننی پڑتیں اور پھر کھانا ملتا، آہستہ آہستہ انہوں نے لوگوں کو نبی اکرمﷺ کے دیدار کا جھانسہ دینا شروع کیا، ڈھول تاشے بجائے جاتے جس میں مرد عورت اکٹھے دھمالیں ڈالتے، لوگوں نے زکوٰۃ، خیرات، صدقات، چندے اور لنگر کے نام پر کروڑوں روپے دیئے جس سے یوسف علی نے ڈیفنس لاہور میں عالی شان کوٹھی خرید لی قیمتی گاڑیاں نوکر چاکر اس کے علاوہ تھے۔

‏یوسف علی نے 28 فروری 1997 کو "ورلڈ اسمبلی آف مسلم یونائٹی" کے نام سے بیت الرضا میں ایک بڑا جلسہ کیا اور اسی جلسے میں اس کذاب نے نبوت کا دعوی کیا، جلسے میں شریک سو سے زائد مریدوں کو صحابہ اور زید زمان کو اپنا خلیفہ قرار دے دیا اور کہا کہ زید زمان حامد (نعوذ باللہ) سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جیسا خلیفہ ہے، اس واقعے کے ایک مہینے بعد 29 مارچ 1997 کو دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث اور شیعہ مکاتب فکر کے کچھ علماء جمع ہوئے اور سیشن کورٹ لاھور میں یوسف علی کے خلاف توہین رسالت کی درخواست دے دی۔
‏زید زمان حامد یوسف علی کا وکیل بنا اور اسکو چھڑانے کی کوششیں کرتا رہا یہ کیس تقریباً تین سال تک چلتا رہا، 5 اگست 2000 کو سیش کورٹ جج جناب میاں محمد جہانگیر نے یوسف علی کو سزاۓ موت کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی اور اس کے نام سے "علی" کا لاحقہ حذف کر کے "کذاب" لکھنے کا حکم دیا.

‏یوسف علی، یوسف کذاب بن گیا، زید زمان حامد نے اس فیصلہ کو عدل و انصاف کے منافی قرار دیا اور یوسف کذاب کے حق میں پریس کانفرنسیں کرنی شروع کر دیں، زید حامد نے امریکی اور برطانوی سفارت خانوں کے بہت چکر لگائے، یورپی یونین کو درخواستیں دی گئیں اور اسائیلم مانگتا رہا، یوسف کذاب کو بھگانے کی تمام تر تیاریاں مکمل ہو گئی تھیں کہ یہ خبر لیک ہو گئی. کوٹ لکھپت جیل کے ہی ایک قیدی طارق نے اسے قتل کر دیا.

‏یوسف کذاب کے جہنم واصل ہونے کے بعد زید زمان حامد انڈر گراؤنڈ چلا گیا، پھر ایک مخصوص ایجنڈے اور مشکوک فنڈنگ کے ساتھ دوبارہ ٹی وی چینلز پر نمودار ہوا، براس ٹیکس (Brass Tacks) نامی پروگرام سے مشہور ہوا اور پھر لال ٹوپی پہنے دفاعی تجزیہ نگار، مذہبی اسکالر اور اعلیٰ دانشور بنا پاکستانیوں کو غزوہ ہند کی تیاریاں کراتا رہا۔

‏جس تقریب میں یوسف کذاب نے زید حامد کو نعوذباللہ شرفِ صحابیت سے نوازا اس کی آڈیوز یو ٹیوب پر موجود ہیں جبکہ زید حامد کے قریبی دوست اور رفقا اس تقریب کے عینی شاہدین میں‌ سے ہیں‌، زید حامد نے آج تک
اپنے کفریہ کلمات اور عقائد سے برات کا اعلان نہیں کیا اس کی اعلانیہ توبہ اور برات کی ویڈیو کسی کو ملے تو ضرور شیئر کریں۔
نوٹ ۔۔
۔ اب یہ لال ٹوپی والا جوکر اور باندر ایک دربار بیت الخلا کے نام سے تعمیر کر رہا ہے
کاپی پیسٹ
Credit goes to Qasim Suri
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
‏فتنہ یوسف کذاب اور زید زمان حامد!

‏اصل نام یوسف علی تھا فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں پیدا ہوا، والد کا نام وزیر علی تھا
ایف ایس سی پاس کی اور فوج میں کمشینڈ آفیسر بھرتی ہوا لیکن اپنی قبیح حرکات کی وجہ سے کیپٹن
بنتے ہی نکال دیا گیا، فوج سے لات پڑنے کے بعد اسلامیات میں ایم اے کیا اور مزید تعلیم
کیلئے ایران چلا گیا، ایران سے واپس آیا تو گلبرگ گرلز کالج لاہور کی اسسٹنٹ پروفیسر طیبہ سے
شادی کر لی، ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ نے یوسف علی کی مدد کی اور اسے سعودی عرب نوکری
کے لیے بلا لیا، یوسف علی کچھ عرصہ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ صاحب کے گھر جدہ میں ہی رہا، کچھ
ہی دنوں میں غلام مرتضیٰ کو اس کے باطل عقائد و نظریات کی بھنک پڑ گئی اور 1988 میں
اسے سعودی عرب سے واپس بھیج دیا، واپس آ کر یوسف علی نے لوگوں کو بتایا کہ وہ سعودی عرب میں سفیر رہ کر آیا ہے.

‏یوسف علی
نے خود کو علامہ یوسف علی کہلوانا شروع کیا اور مختلف اخبارات و رسائل میں مضامین لکھے،
پھر کچھ عرصے تک ابو الحسین کے نام سے سیرت النبی لکھنی شروع کر دی، 1992 میں زید حامد
یوسف علی سے مل گیا زید حامد کا اصل نام زید زمان حامد ہے اس کا باپ فوج کا ریٹائرڈ کرنل تھا،
اس کا نام زمان حامد تھا، یوسف علی اور زید حامد دونوں نے لاہور کے علاقے شادمان کی ایک
مسجد میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا لیکن اہل محلہ نے کچھ ہی دنوں میں ان دونوں
کو مسجد سے نکال دیا، آخرکار ملتان روڈ پر دربار بیت الرضا اور اسی کے ساتھ مسجد میں
بیٹھ گئے، یہاں آنے والے اکثر لوگ انپڑھ تھے لہٰذا یہاں ان دونوں کی دوکانداری چل نکلی،
ہر جمعرات کو لنگر کا انتظام کیا جاتا آنے والے لوگوں کو بٹھا کر گھنٹہ بھر زید حامد اور یوسف
علی کی تقریریں سننی پڑتیں اور پھر کھانا ملتا، آہستہ آہستہ انہوں نے لوگوں کو نبی

اکرمﷺ

کے دیدار کا جھانسہ دینا شروع کیا، ڈھول تاشے
بجائے جاتے جس میں مرد عورت اکٹھے دھمالیں ڈالتے، لوگوں نے زکوٰۃ، خیرات، صدقات،
چندے اور لنگر کے نام پر کروڑوں روپے دیئے جس سے یوسف علی نے ڈیفنس لاہور میں
عالی شان کوٹھی خرید لی قیمتی گاڑیاں نوکر چاکر اس کے علاوہ تھے۔

‏یوسف علی نے 28 فروری 1997 کو "ورلڈ اسمبلی آف مسلم یونائٹی" کے نام سے بیت الرضا
میں ایک بڑا جلسہ کیا اور اسی جلسے میں اس کذاب نے نبوت کا دعوی کیا، جلسے میں شریک
سو سے زائد مریدوں کو صحابہ اور زید زمان کو اپنا خلیفہ قرار دے دیا اور کہا کہ زید زمان حامد (نعوذ باللہ)
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جیسا خلیفہ ہے، اس واقعے کے ایک مہینے بعد 29 مارچ 1997 کو
دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث اور شیعہ مکاتب فکر کے کچھ علماء جمع ہوئے اور سیشن کورٹ
لاھور میں یوسف علی کے خلاف توہین رسالت کی درخواست دے دی۔
‏زید زمان
حامد یوسف علی کا وکیل بنا اور اسکو چھڑانے کی کوششیں کرتا رہا یہ کیس تقریباً تین سال تک
چلتا رہا، 5 اگست 2000 کو سیش کورٹ جج جناب میاں محمد جہانگیر نے یوسف علی کو سزاۓ موت
کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی
اور اس کے نام سے "علی" کا لاحقہ حذف کر کے "کذاب" لکھنے کا حکم دیا.

‏یوسف علی، یوسف کذاب بن گیا، زید زمان حامد نے اس فیصلہ کو عدل و انصاف کے منافی قرار دیا
اور یوسف کذاب کے حق میں پریس کانفرنسیں کرنی شروع کر دیں، زید حامد نے امریکی
اور برطانوی سفارت خانوں کے بہت چکر لگائے، یورپی یونین کو درخواستیں دی گئیں اور اسائیلم
مانگتا رہا، یوسف کذاب کو بھگانے کی تمام تر تیاریاں مکمل ہو گئی تھیں کہ یہ خبر لیک ہو گئی.
کوٹ لکھپت جیل کے ہی ایک قیدی طارق نے اسے قتل کر دیا.

‏یوسف کذاب کے جہنم واصل ہونے کے بعد زید زمان حامد انڈر گراؤنڈ چلا گیا، پھر ایک مخصوص
ایجنڈے اور مشکوک فنڈنگ کے ساتھ دوبارہ ٹی وی
چینلز پر نمودار ہوا، براس ٹیکس (Brass Tacks) نامی پروگرام
سے مشہور ہوا اور پھر لال ٹوپی پہنے دفاعی تجزیہ نگار، مذہبی اسکالر اور اعلیٰ دانشور بنا پاکستانیوں
کو غزوہ ہند کی تیاریاں کراتا رہا۔

‏جس تقریب میں یوسف کذاب نے زید حامد کو نعوذباللہ شرفِ صحابیت سے نوازا اس کی آڈیوز
یو ٹیوب پر موجود ہیں جبکہ زید حامد کے قریبی دوست اور رفقا اس تقریب کے عینی شاہدین میں‌
سے ہیں‌، زید حامد نے آج تک اپنے کفریہ کلمات
اور عقائد سے برات کا اعلان نہیں کیا اس کی اعلانیہ توبہ اور برات کی ویڈیو کسی کو ملے تو ضرور شیئر کریں۔
Copy paste
credit goes to Qasim Suri
نوٹ اس لال ٹوپی والے بندر کے گُرو کذاب اور مرتد نے دربار بیت الرضا بنایا
تھا
یہ لال ٹوپی والا بندر
دربار

بیت الخلا بنا رہا ہے
 

Back
Top