افغان لڑکیوں کی تعلیم پر طالبان حکومت میں تقسیم، وزیر کو ملک چھوڑنا پڑگیا

XbW2681s.jpg


افغانستان: طالبان حکومت میں لڑکیوں کی تعلیم کے معاملے پر اندرونی اختلافات کے باعث تقسیم کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ سینئر وزیر اور نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس استانکزئی نے تعلیم پر پابندی کی مذمت کی اور اس کو شریعت کے خلاف قرار دیا، جس کے نتیجے میں انہیں افغانستان سے فرار ہونا پڑا۔

شیر محمد عباس استانکزئی نے ایک مدرسے کی تقریب میں واضح کیا کہ لڑکیوں پر تعلیم کی پابندی لگانا شریعت کے منافی ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد طالبان کے سپریم لیڈر نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا، لیکن شیر عباس نے ملک چھوڑ دیا اور اب وہ متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں۔

استانکزئی نے طالبان قیادت پر زور دیا کہ وہ افغان لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دیں، ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کی وجہ سے افغانستان بین الاقوامی برادری سے الگ تھلگ ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ 20 ملین خواتین کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، جو کہ ملک کی 40 ملین آبادی کا نصف ہے۔

انہوں نے اپنی تقریر میں یہ بات بھی اٹھائی کہ کیا یہ فیصلے ہم سب کے لیے نہیں ہوں گے؟ انہوں نے لڑکیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے پر سوال اٹھایا، ان کو وراثتی حقوق اور شادی کے معاملات میں بھی بے بسی کا شکار بتایا۔

یہ واقعہ طالبان کی حکومت میں ایک بڑی تقسیم کی علامت ہے، جہاں ایک جانب تعلیم پر پابندی کی حمایت کی جا رہی ہے، تو دوسری جانب اس کی مخالفت بھی ہو رہی ہے۔
 

Back
Top