https://twitter.com/x/status/1886834249355158010
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا ٹیم اور وکلاء سے گفتگو
میں نے کل اپنے خط کے ذریعے پاکستان میں فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کی وجوہات کی نشاندہی کی تھی۔ اس وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ آرمی چیف کے نام لکھے گئے میرے خط کے نکات کو ذہن میں رکھ کر اداروں کی پالیسیوں پر نظرثانی کی جائے۔ ورنہ یہ روز بروز بڑھتی خلیج پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے۔ ایجنسیوں کا کام سیاست میں مداخلت نہیں ہے۔ ادارے اگر سیاسی انتقام کے بجائے اپنے فرائض کی ادائیگی پر توجہ دیں تو عوام میں ان کا وقار خود بخود بڑھے گا۔
کل بھی میں نے اپنے خط میں نادیدہ قوتوں کی جانب سے عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا کر بشرٰی بیگم کی مجھ سے ملاقات رکوانے سے آگاہ کیا تھا۔ آج ایک مرتبہ پھر عدالت کے احکامات اور سپرنٹنڈنٹ کے بیان کے باوجود میری اہلیہ کی ملاقات مجھ سے نہیں ہونے دی گئی جس کے پیچھے انہی کا ہاتھ ہے جو قانون کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں اور خود کو آئین سے بالاترسمجھتے ہیں۔ بشرٰی بیگم ایک گھریلو خاتون ہیں ان کو صرف اور صرف مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے ان کو پہلے بھی دس مہینے بے گناہ جیل میں رکھا گیا، ابھی بھی وہ قید تنہائی میں ہیں۔ ان کی مجھ سے ملاقات کی اجازت نہ دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
سیاسی انتقام کی غرض سے خواتین کی حرمت پامال کرنا اس ملک کی تاریخ میں ایک نئی ریت ہے جس کا سہرا اس فسطائی رجیم اور اس کے آلہ کاروں کے سر ہے۔ خواتین کا تقدس پامال کرنا ہماری معاشرتی اور اخلاقی اقدار کے منافی ہے۔ ہماری خواتین کے گھر توڑے گئے، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ان کو گریبانوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں خواتین پہلے ہی سیاست میں حصہ لینے سے گھبراتی ہیں یہ سب کر کے ان کے حوصلے پست کرنا انتہائی بے شرمی کی بات ہے
https://twitter.com/x/status/1886735716140638548 https://twitter.com/x/status/1886820509381284152 https://twitter.com/x/status/1886792079453683887 https://twitter.com/x/status/1886839082833092681
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا ٹیم اور وکلاء سے گفتگو
میں نے کل اپنے خط کے ذریعے پاکستان میں فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کی وجوہات کی نشاندہی کی تھی۔ اس وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ آرمی چیف کے نام لکھے گئے میرے خط کے نکات کو ذہن میں رکھ کر اداروں کی پالیسیوں پر نظرثانی کی جائے۔ ورنہ یہ روز بروز بڑھتی خلیج پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے۔ ایجنسیوں کا کام سیاست میں مداخلت نہیں ہے۔ ادارے اگر سیاسی انتقام کے بجائے اپنے فرائض کی ادائیگی پر توجہ دیں تو عوام میں ان کا وقار خود بخود بڑھے گا۔
کل بھی میں نے اپنے خط میں نادیدہ قوتوں کی جانب سے عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا کر بشرٰی بیگم کی مجھ سے ملاقات رکوانے سے آگاہ کیا تھا۔ آج ایک مرتبہ پھر عدالت کے احکامات اور سپرنٹنڈنٹ کے بیان کے باوجود میری اہلیہ کی ملاقات مجھ سے نہیں ہونے دی گئی جس کے پیچھے انہی کا ہاتھ ہے جو قانون کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں اور خود کو آئین سے بالاترسمجھتے ہیں۔ بشرٰی بیگم ایک گھریلو خاتون ہیں ان کو صرف اور صرف مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے ان کو پہلے بھی دس مہینے بے گناہ جیل میں رکھا گیا، ابھی بھی وہ قید تنہائی میں ہیں۔ ان کی مجھ سے ملاقات کی اجازت نہ دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
سیاسی انتقام کی غرض سے خواتین کی حرمت پامال کرنا اس ملک کی تاریخ میں ایک نئی ریت ہے جس کا سہرا اس فسطائی رجیم اور اس کے آلہ کاروں کے سر ہے۔ خواتین کا تقدس پامال کرنا ہماری معاشرتی اور اخلاقی اقدار کے منافی ہے۔ ہماری خواتین کے گھر توڑے گئے، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ان کو گریبانوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں خواتین پہلے ہی سیاست میں حصہ لینے سے گھبراتی ہیں یہ سب کر کے ان کے حوصلے پست کرنا انتہائی بے شرمی کی بات ہے
https://twitter.com/x/status/1886735716140638548 https://twitter.com/x/status/1886820509381284152 https://twitter.com/x/status/1886792079453683887 https://twitter.com/x/status/1886839082833092681
Last edited by a moderator: