کراچی میں اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کیس میں حیران کن انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق گرفتار ملزم ارمغان نے دورانِ تفتیش قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان نے تفتیش کے دوران انکشاف کیا کہ اس نے پہلے فولڈنگ راڈ سے مصطفیٰ کے ہاتھ اور پیر پر وار کرکے زخمی کیا، پھر اپنی رائفل سے تین فائر کیے، تاہم یہ گولیاں مصطفیٰ کو نہیں لگیں بلکہ محض وارننگ کے لیے چلائی گئیں۔
ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ 8 فروری کو پولیس کے چھاپے کے دوران وہ بنگلے میں پولیس کے داخلے کو دیر سے دیکھ سکا۔ اگر وہ بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ طویل ہوسکتا تھا۔ مصطفیٰ کی گاڑی وہ خود خیابان محافظ سے دریجی تک ڈرائیو کرکے لے گیا تھا۔
https://twitter.com/x/status/1892538420842332536
ملزم کے مطابق مصطفیٰ کے منہ پر ٹیپ لگائی گئی اور ہاتھ پاؤں باندھ دیے گئے۔ جب مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی گئی، اس وقت وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں زندہ تھا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے ملزم کے بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی ہے اور اس کے "پلان بی"، شیروں اور فارم ہاؤس سے متعلق بھی تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان نشہ فروخت کرنے اور خود استعمال کرنے میں ملوث تھا۔ بعد میں اس نے کال سینٹر کا کاروبار شروع کیا۔ دورانِ تفتیش ارمغان کے گھر سے ایک خاتون کا ڈی این اے ملا، جس کی شناخت ہوچکی ہے۔ مذکورہ لڑکی نیو ایئر نائٹ پر ارمغان کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی، اور پولیس اب اس کی تلاش میں ہے۔
پولیس کے مطابق مصطفیٰ کو تشدد، فولڈنگ راڈ کے وار، فائرنگ یا جلانے کے ذریعے قتل کیا گیا، تاہم اصل حقائق پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہی واضح ہوں گے۔
تفتیش کے دوران پولیس نے ملزم ارمغان قریشی کا جعلی شناختی کارڈ بھی برآمد کرلیا۔ اس نے "ثاقب ولد سلمان علی" کے نام سے جعلی شناختی کارڈ بنوا رکھا تھا، جس میں اس کے اصل شناختی کارڈ کی تفصیلات شامل کی گئی تھیں۔
پولیس حکام کے مطابق ملزم کی نشاندہی پر رات گئے اے وی سی سی پولیس نے اس کے گھر پر چھاپہ مارا اور مزید شواہد اکٹھے کیے۔ ان شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ تاہم، ابھی تک آلہ قتل یا آلہ ضرب برآمد نہیں ہوسکا، اور اس کی تلاش جاری ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/attachments/armgha1h1-jpg.9035/