ارکان کی تنخواہوں میں اضافہ،اسمبلی اخراجات میں کمی کیلئے2سو ملازمین برطرف

614ea6cb93113.jpg

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے اخراجات میں کمی کے لیے 200 سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا، لیکن اسی دوران اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں تقریباً 300 فیصد اضافہ بھی کر دیا گیا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، اسمبلی سیکریٹریٹ نے بجٹ میں سالانہ ایک ارب روپے کی ممکنہ بچت کے لیے "رائٹ سائزنگ" کے تحت 220 ملازمین کو برطرف کیا، تاہم ممبرانِ اسمبلی کی بنیادی تنخواہ میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

پارلیمانی سال کے اختتام پر جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اخراجات کم کرنے کے لیے متعدد پالیسی اقدامات کا ذکر کیا ہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے ان اصلاحات کی منظوری دی، جن کے مطابق غیر ضروری عہدے ختم کیے گئے اور سرکاری اخراجات میں کمی کی گئی۔

پہلے دو مرحلوں میں گریڈ 1 سے 19 تک کے ملازمین کی برطرفیاں کی گئیں، جس سے اسمبلی کے اخراجات میں مجموعی طور پر 56 کروڑ 30 لاکھ روپے کی بچت ہوئی۔

پہلے مرحلے میں 90 غیر ضروری عہدے ختم کیے گئے، جس سے سالانہ 25 کروڑ 58 لاکھ 40 ہزار روپے کی بچت ہوئی۔ دوسرے مرحلے میں 130 مزید عہدے ختم کیے گئے، جس سے سالانہ 3 کروڑ 75 لاکھ روپے کی بچت ممکن ہوئی۔ اب ایک اور مرحلہ شروع کیا جا رہا ہے، جس کے تحت مزید اخراجات کم کیے جائیں گے تاکہ سالانہ ایک ارب روپے تک کی مجموعی بچت کی جا سکے۔

قومی اسمبلی کی رپورٹ میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ اراکینِ پارلیمنٹ کی بنیادی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اراکینِ اسمبلی کی بنیادی تنخواہ ایک لاکھ 80 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔

یہ واضح نہیں کہ اسمبلی کے ملازمین کو برطرف کرکے بچائی گئی رقم اراکینِ پارلیمنٹ کی بڑھتی ہوئی تنخواہوں کے اخراجات کو کس طرح پورا کرے گی۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے رپورٹ میں ان برطرفیوں کو اسمبلی کے مالی استحکام اور آپریشنز کو بہتر بنانے کی کوشش قرار دیا ہے، تاہم ملازمین کی برطرفی اور اراکینِ اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے تضاد پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ، اسمبلی سیکریٹریٹ کے کئی دیگر اخراجات بھی برقرار ہیں، جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اصل میں بچت کا مقصد کیا تھا؟ کیا یہ مالی نظم و ضبط کا حصہ ہے یا پھر وسائل کی ترجیحات کو از سرِ نو ترتیب دینے کا کوئی اور منصوبہ؟
 

Back
Top