
تہران: ایرانی پارلیمنٹ نے ملک میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکامی پر وزیر خزانہ عبدالناصر ہمتی کو عہدے سے برطرف کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، پارلیمنٹ میں ہونے والی مواخذے کی کارروائی کے دوران 273 اراکین میں سے 182 نے وزیر خزانہ کے خلاف ووٹ دیا۔
عبدالناصر ہمتی ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی 8 ماہ قبل تشکیل دی گئی کابینہ کا حصہ تھے۔ انہیں ملک کی معیشت کو بہتر بنانے اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا، لیکن ان کی ناکامی کے باعث پارلیمنٹ نے ان کے خلاف ووٹ دیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق، ایران میں معاشی بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔ بلیک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 9 لاکھ 20 ہزار ایرانی ریال تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 2024 کے وسط میں یہ قیمت 6 لاکھ ایرانی ریال سے کم تھی۔ یہ صورتحال عوام میں مہنگائی اور معاشی مشکلات کو بڑھانے کا باعث بنی ہے۔
مواخذے سے قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے عبدالناصر ہمتی کا دفاع کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ "ہم دشمن کے ساتھ مکمل اقتصادی جنگ میں ہیں، اور اس جنگ میں ہمیں جنگی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔" انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے معاشی مسائل کی ذمہ داری کسی ایک شخص پر نہیں ڈالی جاسکتی۔
تاہم، پارلیمنٹ کے اراکین نے وزیر خزانہ کی کارکردگی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ یہ اقدام ایران میں معاشی بحران کے خلاف حکومتی سطح پر سخت ردعمل کی عکاسی کرتا ہے۔
ایران میں معاشی بحران اور مہنگائی کے خلاف عوامی سطح پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر حکومت کو سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ کی برطرفی کے بعد اب یہ دیکھنا ہوگا کہ ایرانی حکومت ملک کی معیشت کو بہتر بنانے اور عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لیے کون سے نئے اقدامات کرتی ہے۔